جاپان کے شاہی جوڑے کا جاپان امریکا جنگ کی یادگار کا دورہ

جمعہ 10 اپریل 2015 05:11

ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 اپریل۔2015ء)جاپان کے شہنشاہ آکی ہیتو اور ملکہ میشیکو نے 8 اور 9 اپریل کو دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے 70 سال مکمل ہونے پر بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ملک پِلاوٴ کا دورہ کیا۔ اس سال جاپان بھر میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر اس شاہی جوڑے نے پِلاوٴ میں قائم ایک یادگار پر پھول چڑھائے اور جنگ میں ہلاک ہونے والے جاپانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے لیے دعا کی۔

1944ء میں دو ماہ تک جاری رہنے والی اس جنگ میں قریب 10 ہزار جاپانی دفاعی فوجی اْس وقت کے جاپانی شہنشاہ اور حالیہ شہنشاہ آکی ہیتو کے والد کی طرف سے لڑتے ہوئے مارے گئے تھے۔ اس چھوٹے سے جزیرے پر قبضے کے لیے ابتدائی طور پر امریکی فوج کی فرسٹ مارین ڈویڑن اور بعد ازاں81 انفنٹری ڈویڑن نے جاپانی فوجیوں کے خلاف لڑتے ہوئے اپنے 16 سو فوجی قربان کر دیے تھے۔

(جاری ہے)

15 اگست 1945ء کو جاپان نے ہتھیار ڈال دیے تھے اور 34 جاپانی فوجی 1947ء تک ایک جنگل میں چھْپے رہے تھے۔ 70 سال بعد ان واقعات کی یاد میں منائی جانے والی تقریبات کے بعد جاپانی شہنشاہ اور ملکہ نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور جنگ کے آزمودہ کاروں کے ساتھ بات چیت کی۔شہنشاہ آکی ہیتو اور ملکہ میشیکوکا مذکورہ ملک کا یہ پہلا دورہ ہے، جس کا مقصد باہمی دوستی کو مزید مضبوط بنانا ہے۔

دورے کے پہلے روز شاہی جوڑے نے ہوائی اڈے پر استقبالیہ تقریب میں شرکت کی۔ اس کے بعد ان کی پلاو کے صدر ریمینگیسواور ان کی اہلیہ سے ملاقات ہوئی۔ بعد ازاں وہ ملک کے سب سے بڑے شہر کرور میں بھی ایک استقبالیہ تقریب میں شریک ہوئے۔ دوسرے روز شہنشاہ اور ملکہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران ہولناک لڑائی کے مقام جزیرہ پیلی لیو کا دورہ کیا۔2013 ء میں بھارت کا دورہ کرنے کے بعد یہ شاہی جوڑے کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔

پالا ٹوکیو کے جنوب میں تقریباً 3 ہزار 200 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ تقریباً 30 سال تک اس کے جاپان کے زیر انتظام رہنے کے دور میں کئی جاپانی وہاں منتقل ہوئے تھے۔81 سالہ شہنشاہ آکی ہیتو بارہا تاکید کرتے رہے ہیں کہ جاپان کو اپنی تاریخ کے اس افسوسناک واقعے کی اذیتوں اور مصائب کو فراموش نہ کیا جائے۔ ان کے برعکس جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے جاپان کے ماضی اور اْس کے ان تاریخی واقعات پر ہمیشہ پشیمان رہنے اور عْذر خواہانہ رویہ اختیار کرنے سے اجتناب برتنے کی ترغیب دلاتے رہے ہیں۔