اوباما کی ہم جنس پرستی کے علاج پر پابندی کی حمایت

جمعہ 10 اپریل 2015 05:11

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 اپریل۔2015ء)امریکہ کے صدر براک اوباما نے ہم جنس پرستوں اور تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے ’علاج‘ کے غرض سے تیار کردہ نفسیاتی تھیراپیوں کی مذمت کی ہے۔صدر اوباما کا یہ بیان ایک آ ن لائن پٹیشن کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں تبدیلی کے لیے تھیراپیز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گذشتہ تین ماہ میں اس پٹیشن پر ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد دستخط کر چکے ہیں۔

یہ پٹیشن تیسری جنس سے تعلق رکھنے والی ایک 17 سالہ نوجوان لیلا الکورن سے متاثر ہو کر شروع کی گئی جنھوں نے گذشتہ سال دسمبر میں خودکشی کر لی تھی۔کچھ دائیں بازو کے گروہ اور مذہبی ڈاکٹر ان تھیراپیوں کی حمایت کرتے ہیں۔وائٹ ہاوٴس کی مشیر ویلری جرٹ نے اس پٹیشن کے جواب میں لکھا: ’ہم آپ کی طرح ہی تیسری جنس کے تعلق رکھنے والوں اور اس کے ساتھ ساتھ گے، لیزبین، بائی سیکشوئل اور کویر (ایل جی بی ٹی) نوجوانوں کی زندگیوں پر تباہ کن اثرات کے بارے میں تشویش مند ہیں۔

(جاری ہے)

‘انھوں نے مزید لکھا: ’امریکی نوجوانوں کے بچاوٴ کے لیے انتظامیہ بچوں کے لیے ان تھراپیز کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔‘کیلیفورنیا اور ٹیکسس میں تھراپسٹ ڈیوڈ پکپ نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ یہ تبدیلی ممکن ہے۔ لوگوں تھیراپی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ وہ تبدیل ہوسکتے ہیں، کیونکہ یہ واقعی کارآمد ہے۔

‘وہ کہتے ہیں: ’ہم لوگوں کو ان کے حقیقی طور پر جینے میں مدد کرتے ہیں۔‘تاہم ذہنی صحت سے متعلق گروہ اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس سے ڈیپریشن اور خودکشی کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔امریکی ریاستوں کیلیفورنیا اور نیوجرسی میں ان تھیراپیز پر پابندی عائد ہے تاہم دیگر قدامت پرست ریاستوں جیسا کہ اوکلاہوما میں انھیں قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے قانونی تحفظ دینے کے بارے میں سوچا جارہا ہے۔

وائٹ ہاوٴس ان تھیراپیز پر ملک بھر میں کانگریسی قانون سازی کے ذریعے پابندی عائد کرنے کا مطالبہ نہیں کر رہا۔ نیشنل سینٹر فار ٹرانس جینڈر اکویلٹی کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مارا کیسلنگ صدر اوباما کے بیان کو خوش آئند قرار دیتی ہیں۔وہ کہتی ہیں: ’صدر اوباما اور وائٹ ہاوٴس کے بیان تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے اور ایل جی بی ٹی نوجوانوں کے لیے ان تھیراپیز پرپابندی عائد کرنے کی کوششوں میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

‘ٹمبلر میں پوسٹ کیے گئے اپنے ایک خط میں لیلا الکورن نے کہا تھا کہ انھوں نے اپنے سخت گیر عیسائی والدین کو قائل کرنے کرنے کی کئی برسوں کی کوششوں کے بعد خودکشی کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ وہ ان کی اصل شناخت بطور ایک خاتون تسلیم نہیں کر رہے تھے۔انھوں نے اپنے اس خط کا اختتام ایک درخواست کے ساتھ کیا تھا: ’مجھے صرف اس صورت میں سکون میسر آئے گا جس دن تیسری صنف سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ ایسا برتاوٴ نہیں کیا جائے گا جیسا میرے ساتھ روا رکھا گیا۔ میری موت کا کچھ مطلب ضرور ہونا چاہیے۔ برائے مہربانی معاشرہ سدھاریے۔