خبردار! تاجکستان میں35 برس سے کم عمر تاجکوں کا حج ممنوع قرار دے دیا گیا ، کم عمر افراد کو فریضہ حج کی ادائی سے روکنے کا مقصد بزرگ شہریوں کو حج کا موقع فراہم کرنا ہے تاجک حج کمیشن بیان

اتوار 19 اپریل 2015 08:38

دوشنبے( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 اپریل۔2015ء )وسط ایشیائی مسلمان ریاست تاجکستان کے محکمہ مذہبی امور نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں 35 سال سے کم عمر افراد کے فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جانے پر پابندی عاید کی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق فی الوقت یہ فیصلہ رواں سال کے حج کے لیے ہے تاہم حسب ضرورت اس میں توسیع بھی جا سکے گی۔ تاجک محکمہ امور دینیہ کے زیر انتظام حج کمیشن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کم عمر افراد کو فریضہ حج کی ادائی کے لیے حجاز مقدس کے سفر سے اس لیے روکا گیا ہے تاکہ بڑی عمر کے زیادہ سے زیادہ شہریوں کو اس فریضے کی ادائیگی کا موقع فراہم کیا جا سکے۔

خیال رہے کہ تاجکستان سنی اکثریتی ریاست ہے جس کے 95 فیصد باشندے حنفی مسلک کے پیروکاروں پر مشتمل ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت کے تازہ فیصلے پر عوام میں سخت رد عمل بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ تاجک حج کمیشن کے مطابق پچھلے سال 6300 تاجک شہریوں نے فریضہ حج ادا کیا۔ ان میں بڑی تعداد نوجوانوں کی بھی شامل تھی۔تاجک حکومت اس سے قبل بھی اس نوعیت کے متنازعہ قوانین منظور کرتی رہی ہے جس پر عوامی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل بھی سامنے آیا۔

کچھ ہی عرصہ پیشتر تاجک حکومت کی جانب سے 18 سال سے کم عمر کے طلباء کے بیرون ملک دینی تعلیم کے حصول کے لیے سفر پر پابندی عاید کر دی گئی تھی۔ حکومت کا دعویٰ تھا کہ بیرون ملک مذہبی تعلیم کے حصول کے لیے جانے والے انتہا پسندانہ رحجانات اختیار کر رہے ہیں۔اسی ضمن میں تاجک حکومت نے ایک مہم بھی چلائی تھی جس میں بیرون ملک گئے 1500 طلباء کو واپس بلا لیا گیا تھا۔ یہ تعداد تاجکستان کے بیرون ملک حصول علم کے لیے جانے والے طلباء کا ایک تہائی تھی۔تاجکستان سابق سوویت یونین سے الگ ہونے والی ایک غریب ریاست سمجھی جاتی ہے۔ملک میں سیکولر نظام حکومت رائج ہے تاہم ملک کی اکثریتی آبادی حنفی مسلک کی پیروکار ہے۔ لوگ اپنے بچوں کو بیرون ملک کام کاج کے لیے بھیجنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :