حزب اللہ خطے میں ایرانی ایجنٹ ہے حسن نصراللہ، آیت اللہ علی خامنہ ای کی ‘ڈکٹیشن‘ پر چل رہے ہیں، سعد حریری، سعودی عرب کی قیادت کو بدنام کرنے کی سازشوں کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ سابق لبنانی وزیر اعظم کا ٹوئیٹ

اتوار 19 اپریل 2015 08:38

بیروت( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 اپریل۔2015ء)لبنان کے سابق وزیر اعظم سعد حریری اور ملک میں سرگرم اہل تشیع مسلک کی پیروکار عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ حزب اللہ کی جانب سے سعودی عرب کیخلاف اشتعال انگیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے اور سعد حریری یمن میں جاری حوثی شرپسندوں کے خلاف آپریشن”فیصلہ کن طوفان“ میں سعودی عرب کا بھرپور دفاع کر رہے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق گذشتہ روز حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ نے اپنے ایک بیان میں سعودی عرب کو یمن میں فوجی کارروائی پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کی تنقید کے ردعمل میں سعد حریری نے ایک ٹویٹر بیان میں کہا کہ ”حسن نصراللہ، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ‘ڈکٹیشن‘ پر چل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ مسلسل دروغ گوئی، جھوٹ اور رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں تاکہ عالمی اورعلاقائی سطح پر سعودی عرب کو بدنام کیا جا سکے تاہم ان کی دروغ گوئی سے سعودی عرب کے مقام و مرتبے پر کوئی فرق نہیں پڑتا“سعد حریری نے کہا کہ حزب اللہ کی جانب سے زہر میں بْجھے جتنے بھی تیرو نشتر سعودی عرب پر برسائے جا رہے ہیں وہ ریاض کے بجائے خود حزب اللہ پر لگ رہے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ایران کے شدت پسندوں اور حزب اللہ کے رہ نماؤں کی جانب سے سعودی عرب کی قیادت کو بدنام کرنے کی سازشوں کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔سعد حریری کا کہنا تھا کہ حزب اللہ یا کسی بھی دوسرے گروپ کی جانب سے سعودی عرب کو بدنام کرنے اور سیاسی کشیدگی بڑھانے سے ریاض پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ حزب اللہ کی جانب سے ایران کی حمایت کے ساتھ سعودی عرب کو بدنام کرنے کی جتنی بھی مذموم مہمات چلائی جا رہی ہیں ان سے یہ عیاں ہوگیا ہے کہ حزب اللہ خطے میں ایرانی ایجنٹ کا کردار ادا کر رہی ہے۔

سابق لبنانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران عرب ممالک میں موجود اہل تشیع ملک کے پیروکاروں کو اپنی رعایا نہ سمجھے۔ اہل تشیع جس عرب ملک میں ہیں وہ وہاں کے باشندے اور شہری ہیں۔ وہ کسی صورت میں ایران اور حزب اللہ کے توسیع پسندانہ عزائم کا حصہ نہیں بن سکتے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور یمن کا ماضی، حال اور مستقبل دونوں ساتھ ہیں۔ یمن میں ایران کی مداخلت کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی یمن کے معاملے میں ایرانی چیخ پکار کو کوئی اہمیت دی جاسکتی ہے۔ آخر میں سعد حریری نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یمن کے معاملے میں وہ اس قدر جنونیت کا شکارکیوں ہیں؟۔ مائی ڈیئر یہ تو فیصلہ کن طوفان ہے۔

متعلقہ عنوان :