ایرانی جہازوں میں حوثیوں کے لیے اسلحہ ہوسکتا ہے:امریکہ کو تشویش

جمعہ 24 اپریل 2015 04:42

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 اپریل۔2015ء) امریکی وزیردفاع ایش کارٹر نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یمن کی جانب جانے والے ایران کے بحری جہازوں میں حوثیوں کے لیے جدید ہتھیار ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے سمندر میں ایران کے مال بردار جہازوں کی موجودگی کے بارے میں اپنے پہلے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ ابھی یہ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ امریکا ان جہازوں کو زبردستی روکے گا اور اگر کسی ایرانی جہازوں نے یمن کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اس پر قبضہ کر لیا جائے گا۔

امریکی وزیردفاع نے کیلی فورنیا کے دورے پر جاتے ہوئے اپنے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ''ہمارے پاس آپشنز موجود ہیں''۔جب ان سے جہازوں پر قبضے کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم اس نقطے تک نہیں پہنچے ہیں بلکہ ہم تنازعے کے فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایش کارٹر نے کہا کہ امریکا اب بھی ایران پر یہ بات واضح کررہا ہے کہ وہ شعلوں کو بھڑکانے سے باز رہے اوراس کی جانب سے کسی فریق کا ساتھ دینے کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔

کارٹر نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی جانب سے فضائی حملے روکنے پر کہا:''امریکا چاہتا ہے کہ تنازعے کے تمام فریق سیاسی حل کی جانب لوٹ جائیں اور ملک میں ایک شائستہ نظم ونسق قائم کریں''۔ واضح رہے کہ امریکا اپنے طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس تھیوڈر روزویلٹ کو یمن کے پانیوں کی جانب روانہ کررہا ہے۔وہاں اس کے پہلے ہی آٹھ جنگی بحری جہاز موجود ہیں اور ان پر بعض ایسی ٹیمیں موجود ہیں جو دوسرے جہازوں پر چڑھ دوڑنے اور ان کی تلاشی کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

امریکا ان جہازوں کو ان اطلاعات کے بعد یمنی حدود کی جانب بھیج رہا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ایران کے نو بحری جہاز بھی اس جانب بڑھ رہے ہیں اور ان میں ممکنہ طور پر حوثی شیعہ باغیوں کے لیے جدید اسلحہ اور گولہ بارود لدا ہوا ہے۔اگر ایران ان جہازوں کے ذریعے حوثیوں کو اسلحہ بھیج رہا ہے تو یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حال ہی میں منظور کردہ قرارداد کی خلاف ورزی ہوگی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یمن کی ابتر ہوتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر اس کی بحری حدود میں طیارہ بردار بحری جہاز بھیجا جارہا ہے اور اس کا بنیادی مشن بحری جہازوں کی آزادانہ آمد ورفت کو یقینی بنانا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :