وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اجلاس ، اپوزیشن پارٹیوں پر مشتمل پانچ نکاتی کمیٹی قائم،کمیٹی وفاقی حکومت کے ساتھ کاشغرگوادرراہ داری میں خیبرپختونخوا کے کردار ،بجلی لوڈشیڈنگ،پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کی ادائیگی اورآئل اینڈگیس رائیلٹی کے حوالے سے نکات اٹھائے گی

جمعہ 24 اپریل 2015 04:39

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 اپریل۔2015ء )وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اجلاس میں اپوزیشن پارٹیوں پر مشتمل پانچ نکاتی کیمٹی تشکیل دے دی گئی یہ کمیٹی وفاقی حکومت کے ساتھ کاشغرگوادرراہ داری میں خیبرپختونخوا کے کردار ،بجلی لوڈشیڈنگ،پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کی ادائیگی اورآئل اینڈگیس رائیلٹی کے حوالے سے نکات اٹھائے گی کمیٹی میں وزیراعلیٰ کے علاوہ اپوزیشن کی جانب سے انیسہ زیب طاہرخیلی،سیدجعفر شاہ اورحکومت کی جانب سے عاطف خان اور شاہ فرمان نمائندگی کرینگے ۔

اجلاس میں اقتصادی راہداری روٹ میں صوبہ خیبر پختونخوا کو نظر انداز کرنے پر پوری اسمبلی اور صوبے کے عوام کی جانب سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور گرمی کی آمد کے ساتھ ہی بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ پر کڑی نکتہ چینی کی گئی اجلاس میں اراکین اسمبلی نے واضح کیا کہ انہوں نے واپڈا کے پاس بجلی کی مد میں اپنے فنڈ جمع کروا رکھے ہیں جبکہ واپڈا اس بارے میں ڈیلور کرنے میں قطعی طور پر ناکام ہوگیا ہے اور واپڈا اپنے کام غیر منتخب لوگوں کے ذریعے کروا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس بارے میں اجلاس میں کھل کر بحث کی گئی اور کئی ایک اہم فیصلے کئے گئے ۔وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ منصوبوں میں صوبہ خیبر پختونخوا کو بالکل باہر رکھا گیا ہے اور چینی صدر کے دورے کے دوران انہیں مدعو تک نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس ورکنگ گروپ میں صوبے کو نمائندگی دی گئی اور مرضی کے پروگرام بنائے گئے انہوں نے کاشغر گوادر اقتصادی روٹ کے اصل منصوبے میں ردو بدل کرنے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے اوریجنل منصوبے کے تحت بحال کرنے کا پرزور مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے اصل روٹ میں تبدیل کرنے سے روٹ میں ساڑھے چھ سو کلو میٹر کی مسافعت زیادہ ہوگئی ہے جبکہ اس منصوبے میں صرف ایک صوبے کے سوا باقی تمام صوبے نظر انداز کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے مستقبل وابستہ ہے کیونکہ اس روٹ ہر سات آٹھ مقامات پر انڈسٹریل زونز بنائے جائیں گے اور ان میں بھی ہمارے صوبے کو جان بوجھ کر باہر رکھا گیا ہے صوبے اور اسکے عوام کیساتھ صریحاً ناانصافی ہے۔

صوبے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ اس وقت صوبے میں سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہے انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا بجلی پیدا کرتا ہے مگر اس صوبے کو ضرورت کے مطابق بجلی فراہم نہیں کی جاتی اور اسکے لئے مختلف جواز پیش کئے جاتے ہیں کہ صوبے میں واپڈا کے بقایات کی ریکوری نہیں ہوتی انہوں نے کہا کہ ریکوری واپڈا کی ذمہ داری ہے جبکہ ریکوری ٹیموں کیلئے پولیس کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ اگر واپڈا چوری نہ کرے تو بجلی کی چوری نہیں ہوسکتی انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کو قصداً و عمداً پسماندہ رکھا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ اگر واپڈا ہمارے سپرد کردیا جائے تو اسے ایک ماہ میں ٹھیک کردیں گے ا لائین لاسنز کی ذمہ داری واپڈا کی ہے ہماری نہیں واپڈاملازمین بجلی چوری میں براہ راست ملوث ہیں اسی طرح خیبرپختونخوا 3500میگاواٹ سے زائد کی بجلی پیداکررہاہے جبکہ ہماری ضرورت صرف2400میگاواٹ ہے گزشتہ سال ہمیں1700اوراس سال مشکل سے850میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے ۔

پن بجلی کے خالص منافع میں اضافے کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے دوران وزیراعظم اوروزارت پانی وبجلی نے ہمارے شیئراوربجلی کے خالص منافع میں اضافے کی تجویز سے اتفاق کیاتھالیکن جب صوبائی حکومت فائل بھجواتی ہے توان کو اعتراضات کی سرخ فیتے میں لپیٹاجاتاہے ۔ کرک میں گیس کے حوالے سے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ جن علاقوں سے گیس نکلتی ہے تو اس پلانٹ کے اردگرد پانچ کلومیٹر علاقے تک کے عوام کو مفت گیس ملتی ہے مگر مرکز اس حق کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے جس کی وجہ سے ساڑھے چار ارب روپے کا نقصان ہوگیا ہے جبکہ اس لائن کی مرمت اب 6سے7 ارب روپے میں ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر یہ کرک گیس لائن ٹھیک کردی جائے تو وہاں کے لوگ بل دینے کو تیار ہیں۔

وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے اجلاس کوبتایاکہ پاک چین معاہدوں میں کے پی کے کومکمل نظرانداز کیاگیا ہے وزیراعظم نے ان معاہدوں کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں لیاہے اورنہ ہی کسی اجلاس میں بلایاہے کاشغرگوادرراہ داری کے پرانے نقشے کو بحال رکھاجائے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے انیسہ زیب طاہرخیلی ،جماعت اسلامی کے حبیب الرحمن اورپی پی کے محمدعلی شاہ باچہ نے موقف اختیار کیا کہ صوبائی حقوق کے حصول کیلئے وہ حکومت یا اپوزیشن کے قطع نظر وہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے موقف کی پرزور تائید کرتے ہیں اور اس بارے میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے ساتھ ہیں۔

بعض اراکین اسمبلی نے اسرار کیا کہ اس بارے میں ایک پارلیمانی جرگہ تشکیل دیا جائے اور پہلے اس جرگہ کو اپنا موثر کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے۔اراکین اسمبلی نے یہ بھی واضح کیا کہ صوبائی حقوق کے حصول کیلئے وہ آخری حد تک جانے سے بھی گریز نہیں کرینگے۔