عراق میں امدادی کارروائی متاثر ہو سکتی ہے،اقوامِ متحدہ

ہفتہ 6 جون 2015 08:52

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 جون۔2015ء)اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ عراق کی جنگ سے متاثر ہونے والوں کے لیے ضروری امدادی آپریشن بند کرنے یا انھیں کم کرنے پر مجبور ہو جائے۔اس نے اگلے چھ ماہ کے لیے 50 لاکھ 60 ہزار لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 50 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم کی اپیل کی ہے۔اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس سے دولتِ اسلامیہ کے عراق کے ایک بڑے علاقے پر قبضے کی مہم شروع ہونے کے بعد 30 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

اس کا کہنا ہے کہ بہت سے پناہ گزین پھیل چکے ہیں جس کی وجہ سے امدادی کوششیں اور بھی مشکل ہو گئی ہیں۔اقوامِ متحدہ کی عراق کے انسانی بحران کی کوآرڈینیٹر لیز گرانڈے نے کہا ہے کہ اگر فوری طور پر امدادی رقم نہ ملی تو 50 فیصد سے زیادہ آپریشن یا تو بند ہو جائیں گے یا ان میں کمی کرنا پڑے گی۔

(جاری ہے)

’اس طرح کی امداد میں کمی بڑی تباہ کن ہو گی جس کی وجہ سے لاکھوں بغیر خوراک، پانی اور پناہ سے محروم ہو جائیں گے۔

‘ایک نئی رپورٹ میں اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ عراق میں انسانی ضروریات بڑی مشکلات کا شکار ہیں۔ اس کے مطابق 80 لاکھ سے زیادہ افراد کو فوری مدد کی ضرورت ہے، جن میں 2015 کے اختتام تک دس لاکھ تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔رپورٹ کا کہنا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کا بحران دنیا کی سب سے سفاک بغاوتوں میں سے ایک ہے جس میں آبادی کو بڑے پیمانے پر قتل، ریپ اور اذیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

’بچوں کو خودکش بمبار یا انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا، بازاروں میں بیچا گیا، صلیب پر لٹکایا گیا اور زندہ جلایا گیا ہے۔ عورتوں اور لڑکیوں کو غلام بنایا گیا اور بد ترین جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‘رپورٹ کے مطابق جن کو مدد کی فوری ضرورت ہے ان میں 45 فیصد تعداد بچوں کی ہے، جس میں 30 لاکھ بنیادی تعلیم کی فراہمی سے محروم ہیں۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ فنڈز میں کمی سے پہلے ہی اگلی صفوں کے 77 طبی مراکز بند کرنے پڑے ہیں، اور 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی خوارک کے راشن کم کرنا پڑے ہیں۔جمعرات کو عالمی ادارہٴ صحت کی ڈائریکٹر مارگریٹ چن نے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر مزید امداد نہ ملی تو عراق میں اس کی 84 فیصد طبی سہولیات بند ہو جائیں گی۔