قائمہ کمیٹی کا شیخ افتاب کی سینٹ میں غلط بیانی پر شدید احتجاج ،ایوان بالا کی توہین قرار دیدیا،وزیر مملکت پارلیمانی امورنے ایوان بالاء میں مقابلے کے امتحان کے امیدواروں کی عمر کی حد 30 سال کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، سیکرٹری پارلیمانی امور، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ شیخ آفتاب کی یقین دہانی کا تحریری مواد فراہم نہ کر سکے، وزیر مملکت نے ہوائی فائر کیا،ارکان،قواعد کے تحت ایوان میں دی گئی یقین دہانی پر 30 دنوں میں عملدآمد ضروری ہے،شہباز درانی،معاملہ 7 جولائی کے اجلاس تک موخر،تفصیلات طلب

بدھ 17 جون 2015 08:33

اسلام آبا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 جون۔2015ء )سینٹ قائمہ کمیٹی حکومتی یقین دہانی کے اراکین نے وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ افتاب کی جانب سے سینٹ میں غلط بیانی پر شدید احتجاج اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سینٹ کی توہین قرار دیدیا، قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانی کے اجلاس میں وزیر مملکت کی جانب سے سینٹ کو کرائی گئی یقین دہانیوں کا تحریری ریکارڈ نہ مل سکا۔

پارلیمانی سیکرٹری سرکاری ملازمتوں میں عمر کی حد میں اضافے کے حوالے سے کوئی دستاویزات فراہم نہ کر سکے ،اراکین کمیٹی نے وزیر مملکت کی یقین دہانیوں کو ہوائی فائر قرار دیدیا ہے ، چیرمین کمیٹی کی شدید برہمی اور آئندہ اجلاس میں تحریری مواد فراہم کرنے کی ہدایت کر دی گئی قائمہ کمیٹی کو بجھوائے گئے وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب کی طرف سے ایوان بالاء میں دیئے گئے بیان جس میں مقابلے کے امتحان کے امیدواروں کی عمر کی حد میں 28 سال سے 30 سال کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی پر سیکرٹری پارلیمانی امور منصور علی خان اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ندیم احسن آصف ، وزیر مملکت شیخ آفتاب کی طرف سے ایوان بالاء میں کرائی گئی یقین دہانی کے حوالے دونوں اعلیٰ افسران یقین دہانی کے بارے میں تحریری مواد فراہم نہ کر سکے پارلیمانی امور کے سیکرٹری نے کہا کہ توجہ دلاؤ نوٹس کے بعد وزیر مملکت کی ایوان بالاء میں کرائی گئی یقین دہانی کے بارے میں وزارت میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں جس پر چیئرمین فنکشنل کمیٹی آغا شہباز درانی شدید برہم ہوئے اور کہا کہ قواعد کے تحت ایوان میں دی گئی یقین دہانی پر 30 دنوں میں عملدآمد ضروری ہے چیئرمین سینیٹ نے مقابلے کے امتحان کی عمر میں اضافے کو خوش آئند قرار دیا قائد ایوان سینیٹ نے بھی حمایت کی لیکن اجلاس میں ذمہ دار سیکرٹری کا یقین دہانی کے بارے میں موقف سمجھ سے بالاتر ہے چیئرمین سینیٹ کی ہدایت کے تحت وزارت کا جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کا افسر سینٹ میں موجود ہوتا ہے اور اپنی وزارت کے بارے میں زیر بحث آنے والے معاملات اور وزیر کے بیان کے منٹس لیتا ہے سینیٹر آغا شہباز دارانی نے کہا کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں مقابلے کے امیدوارں کی درخواستیں شروع ہو جاتی ہیں کیا تعلیم یافتہ نوجوانوں کا ایک اور سال ضائع کرنا مقصد ہے اس سے تو دہشت گردوں کو اچھے سے اچھے تعلیم یافتہ دماغ مل جائیں گے سینیٹر آغاشہباز درانی نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیر نے ایوان بالاء میں غلط بیانی سے کام لیا تو ایوان ان کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے جس پر سیکرٹری پارلیمانی امور منصور علی خان نے کہا کہ وزیر مملکت سے ملاقات کے بعد آگاہ کریں گے سیکرٹری اسٹیبلشنٹ ندیم احسن آصف نے کہا کہ توجہ دلاؤ نوٹس اور وزیر مملکت کی یقین دہانی کا ریکارڈ نہیں ملا جس پر سینیٹر آغا شہباز درانی نے کہا کہ توجہ دلاؤ نوٹس اور وزیر مملکت کی یقین دہانی کے بارے میں کمیٹی کوپورے تفصیل سے اگاہ کرنا بے حد ضروری ہے انہوں نے مقابلے کے امتحان کے امیدوارں کی عمر کی حد میں اضافے کا معاملہ 7 جولائی کے اجلاس تک موخر کرتے ہوئے ہدایت دی کہ مکمل تفصیل سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ سیکرٹریز کے بیان کا مطلب یہ ہے کہ وزیر مملکت نے ہوائی فائر کیا جس پر سینیٹر آغا شہباز درانی نے کہا کہ سات تاریخ کے اجلاس میں دیکھیں گے کہ ہوائی فائر ہوا یا لوڈڈ بلٹ تھی سینیٹر لیاقت خان ترہ کئی نے کہاکہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی عمر کی حد میں مثبت اقدام ہے جس پر جلد سے جلد عمل ہونا چاہیے چیئرمین کمیٹی سینیٹر آغا شہباز درانی نے بریفنگ پیپر میں بلوچستان کے ”ہجے “ غلط لکھنے پر بیورکریسی کی سرزنش کی اور آئندہ یہ غلطی نہ دہرانے کے بھی ہدایت دی کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کی طرف سے شروع کیے گئے عوامی مفاد کے معاملات کو قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی توسیع منصوبہ برائے آب کے فو ر کے لئے وفاقی حکومت کی طر ف سے سندھ کو فنڈز جاری نہ کرنے کے حوالے سے سینیٹر نسرین جلیل کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی و اصلاحات احسن اقبال کی یقین دہانی کے حوالے سے وزرات منصوبہ بندی کے ایڈ وائز آصف شیخ نے آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت نے پہلی دو سہ ماہیوں میں 8 کروڑ ادا کردیئے اور 15 جولائی کو دو ارب 20 کروڑ کے ساتھ اضافی رقم بھی ادا کر دی گئی ہے حکومت پاکستان کے شعبہ پیفرا نے بھی حکومت سندھ کی فنڈز وصولی استعمال کی تصدیق کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینیٹر مدثر کامران نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :