داعش افغانستان میں مداخلت نہ کرے، طالبان کا خط، خط میں افغانستان کے لیے ’ایک پرچم اور ایک قیادت‘ پر زور دیا گیا ہے، ”امارت اسلامیہ افغانستان دینی اخوت کے مطابق آپ کا بھلا چاہتی ہے اور آپ کے معاملات میں عدم مداخلت کی سوچ رکھتی ہے اور آپ سے بھی اسی کی آرزو رکھتی ہے، خط کا متن

بدھ 17 جون 2015 08:38

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 جون۔2015ء)افغان طالبان نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے نام ایک خط بھیجا ہے، جس میں دولت اسلامیہ سے افغانستان میں مداخلت نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ اس خط میں افغانستان کے لیے ’ایک پرچم اور ایک قیادت‘ پر زور دیا گیا ہے۔طالبان کی قیادت کی طرف سے یہ خط ایک ایسے وقت پر ارسال کیا گیا ہے، جب افغانستان کے مشرق میں حالیہ ہفتوں کے دوران طالبان اور ان سے علیحدگی اختیار کرنے والے ایک دھڑے کے مابین شدید خونریز جھڑپیں ہوئی ہیں۔

طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے والے مقامی گروپ نے عراق اور شام میں سرگرم جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا تھا۔ تاہم یہ بات بھی واضح ہے کہ افغانستان میں داعش سے الحاق کرنے والے عسکریت پسندوں کی تعداد طالبان کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مطابق افغان طالبان کی شوریٰ کی طرف سے لکھے گئے اس خط میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی اور اس جہادی تنظیم سے منسلک تمام عسکریت پسندوں کو مخاطب کیا گیا ہے۔

البغدادی کے نام اس خط میں لکھا گیا ہے، ”امارت اسلامیہ افغانستان دینی اخوت کے مطابق آپ کا بھلا چاہتی ہے اور آپ کے معاملات میں عدم مداخلت کی سوچ رکھتی ہے اور آپ سے بھی اسی کی آرزو رکھتی ہے۔“اسی مکتوب میں اسامہ بن لادن اور کئی دیگر عرب جہادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ان جہادیوں کو افغان طالبان پر کس قدر اعتماد تھا۔ اس تحریر میں افغانستان میں جہادی گروپوں کے اتحاد کے بارے میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان اپنے ملک میں دوسرے ناموں اور جھنڈوں کے تحت کارروائیاں کرنے والے عناصر کی موجودگی کو اپنی جہادی حکمت عملی کے خلاف سمجھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :