نریندر مودی نے ملک میں یوگا کیلئے باقاعدہ وزارت قائم کردی ، بھارتی وزیراعظم کی طرف سے 21 جون کو یوم یوگا منانے کی تجویز پیش کی جسے اقوام متحدہ نے قبول کرلیا ،نریدنر مودی یہ اقدامات ہندو پرست رجحانات کو فروغ دینے اور ملک کی 175 ملین کی آبادی پر مشتمل مسلم برادری کو الگ تھلگ کرنے کی اسکیم کے تحت کر رے ہیں، اقلیتوں کی شدید تنقید

بدھ 17 جون 2015 08:38

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 جون۔2015ء)بھارتی وزیر اعظم نے یوگا کی اہمیت اور ضرورت پراتنا زور دیا کہ ان کی یہ تجویز اقوام متحدہ کی طرف سے قبول کر لی گئی کہ اکیس جون کو یوگا کا عالمی دن منایا جائے۔بھارتی وزیراعظم خود پابندی سے یوگا کیا کرتے ہیں اور گزشتہ برس انہوں نے باقاعدہ ایک یوگا وزارت قائم کی اور یوگا کی اہمیت اور ضرورت پر مودی کا اتنا زور تھا کہ انہوں نے اپنی یہ تجویز اقوام متحدہ میں پیش کر دی کہ اکیس جون کو یوگا کا عالمی دن قرار دیا جائے۔

اس عالمی ادارے نے مودی کی یہ تجویز مان بھی لی اور اس سال پہلی بار اکیس جون بروز اتوار نئی دہلی میں یہ دن منایا جائے گا اور اس موقع پر رنگا رنگ تقاریب کا انعقاد بھی ہوگا جن میں مختلف اسکولوں کو بھی حصہ لینے کو کہا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت کی یوگا کی وزرات کے جوائنٹ سیکرٹری آنیل کانیری والا کے بقول،”صفر کے ہندسے کے بعد یہ بھارت میں ثقافتی فروغ میں ایک بڑا حصہ ہے“۔

آنیل نے اسے بھارتی ثقافت کی تونگری کی علامت قرار دیا ہے“۔نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی اور اس کی نظریاتی مورث تنظیم راشٹریا سویم سیوک سنگھ یا آر ایس ایس سمیت دیگر ہندو قوم پرست گروپوں کا کہنا ہے کہ وہ قدیم ہندوستان کی شان و شوکت کا احیاء چاہتے ہیں جو قدیم ہندو اساطیر اور تاریخ کی آمیزش ہے۔ نریندر مودی کی قائم کردہ یوگا کی وزارت کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”یوگا کو وسیع سطح پر انڈس سراسوتی ویلی یا وادیِ سندھ کی قدیم تہذیب کا لافانی ثقافتی ورثہ تصور کیا جاتا ہے جس کی جڑیں دو ہزار سات سو سال قبل مسیح سے ملتی ہیں۔

‘ دوسری جانب کیا نئی دہلی حکومت یوگا کا پرچار محض عوام کو جسمانی اور روحانی تسکین کے لیے ایک صحت مند سرگرمی فراہم کرنے کے لیے کر رہی ہے یا اس کے پیچھے گہرے سیاسی اور مذہبی عوامل کارفرما ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جو اس وقت بھارت کی تمام اقلیتی برادریوں کے اذہان کو اْلجھا رہا ہے۔ اقلیتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ نریدنر مودی یہ اقدامات ہندو پرست رجحانات کو فروغ دینے اور ملک کی 175 ملین کی آبادی پر مشتمل مسلم برادری کو الگ تھلگ کرنے کی اسکیم کے تحت کر رے ہیں۔

بھارت کی مرکزی اپوزشن پارٹی کانگریس نے بھی یوگا ایونٹ کو ایک سیاسی چال قرار دیا ہے۔ اْدھر آل انڈیا مسلم لیگ پرسنل لاء بورڈ کے نائب جنرل سکریٹری عبدالرحیم قریشی نے یوگا مہم کو ’ تمام غیر ہندو آبادی پر ہندو رسم و رواج نافذ کرنے کی چال‘ قرار دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :