گال ٹیسٹ ،پاکستان کے نام،سری لنکا کو 10وکٹوں سے شکست، پاکستان نے نو سال بعد سری لنکا کو ان کی اپنی سرزمین پر شکست دی، یاسر شاہ کی جادوئی باؤلنگ،سرفراز احمد کی عمدہ بیٹنگ،مین آف دی میچ قرار پائے،پاکستان کی سیریز میں 3-1کی برتری حاصل ہوگئی

پیر 22 جون 2015 08:34

گال(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 جون۔2015ء) گال ٹیسٹ کے آخری روز پاکستان نے یاسر شاہ کی جادوئی باؤلنگ کی وجہ سے سری لنکا کو دس وکٹوں سے شکست دے کر پہلا ٹیسٹ میچ جیت لیا، پاکستان نے نو سال بعد سری لنکا کو ان کی اپنی سرزمین پر شکست دی۔گال ٹیسٹ کا آخری دن دلچسپ مرحلے سے بھرپور رہا، میچ جیتنے کے لئے پاکستان کو نوے رنز کا ہدف ملا ہے دوسری اننگز میں سری لنکن ٹیم دو سو چھ رنز پر آوٴٹ ہوگئی، یاسر شاہ کیرئیر بیسٹ بالنگ کراتے ہوئے نو وکٹیں اڑانے میں کامیاب رہے ۔

پاکستانی ٹیم سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ جیتنے والی ایشیائی ٹیم بن گئی۔ بارش سے متاثرپہلے ٹیسٹ کے آخری روز سری لنکا نے 63رنز دو کھلاڑی آؤٹ پر اپنی دوسری اننگز کا آغاز کیا تو کھیل کی پہلی ہی گیند پر یاسر شاہ نے پاکستان کو کامیابی دلائی لیکن دوسری اور مجموعی طور پرچوتھی وکٹ حاصل کرنے میں بہت صبر آزما مرحلے سے گزرنا پڑا۔

(جاری ہے)

یاسر شاہ نے کھانے کے وقفے کے بعد یکے بعد دیگرے تین وکٹیں لیں، پہلے کپتان اینجلو میتھیوز کو پانچ رنز پر آوٴٹ کیا پھر اوپنر کرونا رتنے کو 79 رنز پر وکٹ کیپر سرفراز احمد کے ہاتھوں سٹمپ کروا دیا اور پھر وتھاناگے کو ایک رنز پر ذولفقار بابر کے ہاتھوں کیچ کروا دیا۔

پھر وہاب ریاض نے لنچ سے قبل لہیروتھیرامنے کو 44 رنز پر یونس خان کے ہاتھوں کیچ کروا کر پاکستان کو چوتھی کامیابی سے ہمکنار کیا۔ میچ کے چوتھے دن کھیل کے اختتام پر سری لنکا نے اپنی دوسری اننگز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 63 رنز بنائے تھے جبکہ اسے پاکستان کی برتری ختم کرنے کے لیے مزید 54 رنز درکار تھے۔سری لنکا نے پاکستان کو 90رنز کا ہدف دیا جو پاکستان نے بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیا۔

اس سے قبل پاکستانی ٹیم سری لنکا کے 300 رنز کے جواب میں 417 رنز بنا کر آوٴٹ ہو گئی تھی۔ اس طرح پاکستان کو 117 رنز کی برتری حاصل ہو گئی تھی۔ پاکستان کی جانب سے آخری آوٴٹ ہونے والے کھلاڑی اسد شفیق تھے جنھوں نے 131 رنز بنائے۔چوتھے دن پاکستانی مڈل آرڈر کے بلے باز ٹیم کو مشکلات سے نکالنے میں کامیاب رہے تھے۔پاکستان کے آوٴٹ ہونے والے نویں کھلاڑی ذوالفقار بابر تھے جو 56 رنز بنا کر آوٴٹ ہوئے۔

اسد شفیق نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی ساتویں سنچری 208 گیندیں کھیل کر چار چوکوں کی مدد سے مکمل کی جبکہ ذوالفقار بابر نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی نصف سنچری بنائی ہے۔اس سے قبل پہلے سیشن میں اسد شفیق نے سرفراز احمد کے ساتھ مل کر ٹیم کو مشکل حالات سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان دونوں نے چھٹی وکٹ کے لیے 139 رنز کی اہم شراکت قائم کی جس کی وجہ سے پاکستان کے فالو آن ہونے کا خطرہ بھی ٹلا۔

اس دوران سرفراز احمد نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے ایک ہزار رنز بھی مکمل کر لیے لیکن وہ چار رنز کی کمی سے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی چوتھی سنچری نہ بنا سکے اور پرساد کی تیسری وکٹ بنے۔وہاب ریاض آوٴٹ ہونے والے ساتویں پاکستانی بلے باز تھے جنھیں 14 کے انفرادی سکور پر پریرا نے بولڈ کیا جبکہ 23 رنز بنانے والے یاسر شاہ کو آوٴٹ کر کے پردیپ نے اپنی دوسری اور ٹیم کے لیے آٹھویں وکٹ لی۔

جمعے کو کھیل کے تیسرے دن پاکستانی ٹیم ٹاپ آرڈر کے بلے بازوں کی ناکامی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوگئی تھی اور ایک موقع پر اس کے پانچ کھلاڑی صرف 96 رنز پر آوٴٹ ہوگئے تھے۔ٹاپ آرڈر میں سوائے یونس خان کے کوئی قابلِ ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکا تھا۔سری لنکا کی جانب سے اب تک دھمیکا پرساد نے تین جبکہ پردیپ اور پریرا نے دو، دو اور ہیراتھ نے ایک وکٹ لی ہے۔

سری لنکا کی ٹیم اس بارش سے متاثرہ میچ میں کوشل سلوا کی عمدہ بلے بازی کی بدولت پہلی اننگز میں 300 رنز بنانے میں کامیاب رہی تھی۔ اس ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کا کھیل بارش کی وجہ سے نہیں ہو سکا تھا اور دوسرے دن بھی میدان گیلا ہونے کے باعث میچ سوا دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تھا۔پاکستان اور سری لنکا کی تین ٹیسٹ میچوں کی یہ سیریز دو سال کے مختصر عرصے میں ان دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلی جانے والی چوتھی سیریز ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم سنہ 2006 کے بعد سے سری لنکا میں کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیت پائی ہے۔ آخری بار اس نے انضمام الحق کی قیادت میں دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز ایک صفر سے جیتی تھی،اس کامیابی کے بعدکے بعد پاکستانی ٹیم سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ جیتنے والی ایشیائی ٹیم بن گئی۔واضح رہے کہ اس سے پہلے یہ اعزاز 122میچز کے ساتھ انڈیا کے پاس تھا، گال ٹیسٹ میں سری لنکا کی ٹیم دوسری اننگ میں 206رنز پر ڈھیر ہوگئی، گال ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد پاکستان کو 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل ہوگئی، وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا، اس موقع پر میڈیا سے گفت گو میں سری لنکن کپتان کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی سے مایوسی ہوئی، کھیل کا پہلا سیشن بہت اہم تھا، کھیل کا پہلاسیشن بہت اہم تھا۔

متعلقہ عنوان :