قیام امن کیلئے فلسطینی ریاست کا قیام اور اسرائیل کی سلامتی دونوں ناگزیر ہیں،فرانس

منگل 23 جون 2015 08:21

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 جون۔2015ء)فرانس نے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں قیام امن کیلئے فلسطینی ریاست کا قیام اور اسرائیل کی سلامتی دونوں ناگزیر ہیں ۔میڈیارپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ میں تعطل کا شکار امن عمل کی بحالی کے لیے فرانس نے اپنے طور پر کوششیں شروع کی ہیں۔ اس سلسلے میں فرانسیسی وزیر خارجہ لوران فابیوس نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔

العربیہ ٹی وی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ وہ کسی ایک فریق پر کوئی بھی حل مسلط نہیں کرنا چاہتے تاہم دونوں پر یہ واضح کررہے ہیں کہ جس طرح اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت ضروری ہے اسی طرح خطے میں دیر پا قیام امن کی خاطر خود مختار فلسطینی مملکت کا قیام بھی وقت کا تقاضا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں امن مذاکرات کا تعطل اور تنازعہ فلسطین کے حل نہ ہونے سے تشدد کی نئی لہر اٹھ سکتی ہے۔فرانسیسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ "ہمارے لیے اہم چیز امن اورسلامتی کی تلاش ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں دو آزاد ریاستیں ہوں۔ فلسطینی قوم کو اپنی الگ ریاست تشکیل دینے کا حق ملے۔ ایک ایسی فلسطینی ریاست جسے عالمی برادری کی جانب سے تسلیم کیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی بقاء کی ضمانت دی جائے۔ ان مقاصد کے لیے ہم دونوں فریقوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھنا اور دونوں سے تعاون کرنا چاہتے ہیں۔"قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے فرانسیسی امن مساعی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسرائیل پر بین الاقوامی مرضی کا کوئی حل مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ دوسری جانب فرانس کا کہنا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں تعطل کا شکار امن بات چیت کی بحالی کے لیے پچھلے ایک سال سے کوششیں کررہے ہیں۔

جنہیں وہ آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔قبل ازیں فرانسیسی وزیرخارجہ نے مصر، اردن اور مقبوضہ فلسطین کا بھی دورہ کیا اور آخر میں وہ اسرائیلی وزیراعظم سے ملے ہیں۔پچھلے ہفتے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ مسئلے کے حل کے لیے صرف فلسطین۔ اسرائیل باہمی بات چیت کے ذریعے کوئی حل تلاش کرسکتے ہیں۔ اگر ہم پرباہر سے کوئی حل مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے۔

بعد ازاں فرانسیسی وزیرخارجہ نے رام اللہ میں صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ پیرس کسی ایک فریق پرکوئی اپنی مرضی کا حل مسلط نہیں کررہا جودنوں میں سے کسی ایک کے لیے قابل قبول نہ ہو۔اپنے فلسطینی ہم منصب ریاض المالکی ہے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ہمیں اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت بھی دینا ہے اور ساتھ ہی ہم ایک خود مختار فلسطینی ریاست کیقیام کے لیے بھی زور دیتے رہیں گے"۔

فرانسیسی وزیرخارجہ نے خبردار کیا کہ فلسطین اور اسرائیل امن بات چیت کی بحالی میں کامیاب نہ ہوئے تو خطے میں تشدد کا سلگتا آتش فشاں بن کرپھٹ سکتا ہے۔قبل ازیں اردنی قیادت سے ملاقات کے دوران بھی لوران فابیوس نے فلسطینی ریاست کے قیام اور اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت پربات کی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مذاکرات جمود کا شکار ہیں لیکن ہم اس جمود میں ایک تحریک پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اردنی وزیرخارجہ ناصر جودہ کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "فرانس واحد ملک ہے جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان دوستی کے قیام کے لیے مساعی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بہت سے ممالک مایوس ہوکر امن مساعی سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، مگر پیرس ابھی تک پرامید ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک کے دورے کا مقصد یہ جاننا ہے کہ آیا ہم مشرق وسطیٰ میں امن بات چیت کس طرح بحال کرسکتے ہیں۔قاہرہ پہنچنے کے بعد فرانسیسی وزیرخارجہ نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی کالونیوں کی تعمیر پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ متنازعہ یہودی بستیوں کی تعمیر سے امن کا عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :