قومی ٹیم کا بڑا مسئلہ فٹنس ہے ، آئی سی سی کا صدر بننا پاکستان کیلئے فخر کی بات ہے ،ظہیر عباس،، آئی سی سی کا صدر نامزد کرنے پر نواز شریف اور شہریار خان کا شکر گزار ہوں،ٹیم کی سلیکشن ذاتیات سے ہٹ کر میریٹ کی بنیاد پر ہونی چاہی، نامزد صدر آئی سی سی، بڑا کھلاڑی وہ ہوتا ہے جو غلطیاں کم کرتا ہے، دوسرے ممالک میں بھی حالات خراب ہوتے ہیں لیکن پاکستان کو بدنام کیا جاتا ہے، انٹرویو

منگل 23 جون 2015 08:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 جون۔2015ء) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے صدر نامزد ہونے والے سابق قومی کرکٹ ظہیر عباس نے کہا ہے کہ آئی سی سی کے صدر کے پاس زیادہ اختیارات نہیں ہوتے بلکہ وہ صرف تجاویز دے سکتا ہے۔ اپنے ایک انٹرویو میں ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ وہ آئی سی سی کی صدارت کے لیے ان کو نامزد کرنے پر وزیر اعظم نواز شریف اور چیئرمین پی سی بی شہریار خان کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ان پر بھروسہ کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی سی کا صدر بننا ان کے لیے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے۔قومی ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کی سلیکشن ذاتیات سے ہٹ کر میریٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیئے۔ ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم میں سب سے بڑا مسئلہ فٹنس کا ہے اور وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ صرف مکمل طور پر فٹ کلاڑی ہی اچھی پرفارمنس دکھا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ فٹ بال جیسا کھیل کھیل کر اپنی فٹنس کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اس لیے کرکٹرز کو فٹنس کے لیے دیگر کھیلوں میں بھی حصہ لینا چاہیئے۔قومی ٹیم کے موجودہ کھلاڑیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ محمد حنیف جیسے بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ بیٹھ کر کرکٹ کھیلنا سیکھتے تھے اس لیے آج کے کھلاڑیوں کو بھی اپنے سینئرز کے ساتھ بیٹھ کر مشورے لینے چاہیئے۔

انہوں نے بتایا کہ بڑا کھلاڑی وہ ہوتا ہے جو غلطیاں کم کرتا ہے۔ احمد شہزاد ایک اچھاکھلاڑی ہے اسے لمبی اننگز کھیلنی چاہیئے جبکہ کریز پر کھڑے ہو کر سرفراز احمد کو اپنی نظریں گیند پر مرکوز کرنی چاہیئے۔ کپتان اظہر علی کے حوالے سے ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ انہون نے بطور کپتان نہ صرف ٹیم کی بہتر انداز میں نمائندگی کی بلکہ اپنی کارکردگی کو بھی بہتر بنایا۔ پاکستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دوسرے ممالک میں بھی حالات خراب ہوتے ہیں لیکن پاکستان کو بدنام کیا جاتا ہے۔