سندھ اسمبلی، کراچی میں گرمی سے ڈیڑھ سو سے زائد ہلاکتوں پر سخت تشویش کا اظہار، لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ، وفاقی وزیر خواجہ آصف اور وزیر مملکت عابد شیر علی کے خلاف لوگوں کی ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ،لوڈشیڈنگ اور گرمی کے ستائے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سندھ اسمبلی کے ایئرکنڈیشنز ایک گھنٹے کے لیے بند کر دیئے جائیں،اپوزیشن لیڈ ر کی تجویز ،ایئرکنڈیشنز بند کرنے سے متاثرہ خاندانوں کے زخم نہیں بھریں گے،سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو

منگل 23 جون 2015 08:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 جون۔2015ء ) سندھ اسمبلی میں ہفتہ کو کراچی میں گرمی سے 150 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ۔سندھ اسمبلی کے ارکان نے ہلاکتوں کا بنیادی سبب لوڈشیڈنگ کو قرار دیا اور وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف اور وزیر مملکت عابد شیر علی کے خلاف لوگوں کی ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔

اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے تجویز دی کہ لوڈشیڈنگ اور گرمی کے ستائے ہوئے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سندھ اسمبلی کے ایئرکنڈیشنز ایک گھنٹے کے لیے بند کر دیئے جائیں ۔ سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور کہاکہ ایئرکنڈیشنز بند کرنے سے متاثرہ خاندانوں کے زخم نہیں بھریں گے ۔

(جاری ہے)

کے الیکٹرک کو مجبور کیا جائے کہ وہ جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء کو معاوضہ دے ۔

یکجہتی کے لیے اسمبلی کی سیڑھیوں پر یا ریگل چوک پر مظاہرہ کیا جائے ۔ سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بارے میں اب کوئی فیصلہ کرنا پڑے گا ۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف گرمی میں ریگل چوک پر دھرنا دینے کے لیے تیار ہیں ۔ اگر اسلام آباد میں جا کر دھرنا دینا پڑا تو دیں گے ۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں گرمی سے جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی ۔

فاتحہ خوانی کے دوران ہی ارکان گرمی سے لوگوں کی ہلاکتوں پر چیخ پڑے ۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہاکہ گرمی کی وجہ سے لوگ مرتے رہے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سوتی رہیں ۔ وہ یوم سوگ کا ہی اعلان کر دیتیں ۔ گرمی سے بچاوٴ کے لیے آگہی مہم نہیں چلائی گئی ۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ آگہی مہم چلائی گئی ۔ زیادہ تر لوگ مردہ حالت میں اسپتالوں میں لائے گئے ۔

پیپلزپارٹی کی رکن خیرالنساء مغل نے کہاکہ وفاقی حکومت اس صورت حال کی ذمہ دار ہے ، جو لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کر سکی ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی نے کہاکہ پورے سندھ میں گرمی سے لوگ مرے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے جمال احمد نے کہاکہ کے الیکٹرک کی نااہلی کی وجہ سے کراچی میں امن وامان کی صورت حال خراب ہو رہی ہے ۔ ایم کیو ایم کی رعنا انصار نے کہاکہ کے الیکٹرک اور حیسکو کے خلاف باقاعدہ کارروائی کی جائے ۔

مسلم لیگ (ن) کی سورٹھ تھیبو نے کہاکہ تیمر کے جنگلات کو کاٹنے کی وجہ سے کراچی میں زیادہ گرمی پڑ رہی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے لعل چند اکرانی نے کہا کہ کراچی میں لوگ گرمی سے نہیں ، لوڈشیڈگ سے ہلاک ہوئے ہیں ۔ صوبائی وزیر جاوید ناگوری نے کہاکہ یہ ہمارے اعمال کی سزا ہے ۔ برسات کے لیے دعا کی جائے ۔ فاتحہ خوانی کے بعد اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے نکتہ اعتراض پر کھڑے ہو کر کہاکہ غریب لوگوں کی ہلاکتوں سے حکومتیں اور ادارے بری الذمہ نہیں ہو سکتے لیکن ہم سب قصور وار ہیں ۔

ہم سب کو اپنا رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ” کے الیکٹرک “ کی نااہلی کی وجہ سے کراچی کے لوگوں کا غصہ جائز ہے ۔ ہم نے کے الیکٹرک کے حکام کو رات کو جگایا اور ان سے کہا کہ ہمارے ارکان اسمبلی کے الیکٹرک کی گاڑیوں کے ساتھ جا کر کام کرائیں گے اور اہم نے ایسا کیا ۔ انہوں نے کہاکہ میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کے اس بیان کی مذمت کرتا ہوں ، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کراچی کو 650 میگاواٹ بجلی فراہم کرکے ان کی ذمہ داری ختم ہو گئی ہے ۔

ایسے بیان پر شرم آنی چاہئے ۔ کراچی ملک کو 65 فیصد ریونیو دیتا ہے اور اسے صرف 6 فیصد دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آج اسمبلی کے اندر کی ٹھنڈک سے دکھ ہو رہا ہے ۔ متاثرہ افراد سے یکجہتی کے لیے ایک گھنٹہ تک ایئرکنڈیشنز بند کر دیئے جائیں ۔ وزیر صحت جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہاکہ محکمہ صحت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہا ہے ۔ اس طرح کی ایمرجنسی کے لیے ہم نے پہلے سے انتظامات کر لیے تھے ۔

اسپتالوں میں دواوٴں کی کمی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسپتالوں میں 60 فیصد افراد مردہ لائے گئے تھے ۔ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سنٹر میں 750 مریض لائے گئے ۔ 75 افراد ہلاک ہوئے ۔ ان میں سے بھی 50 افراد مردہ لائے گئے تھے ۔ 90 فیصد لوگ صت مند ہو کر گھروں کو واپس جا چکے ہیں ۔ سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ کراچی سمیت پورے سندھ میں طویل لوڈشیڈنگ کے معاملے پر سندھ حکومت مسلسل وفاقی حکومت سے رابطے میں ہے ۔

ہم نے کے الیکٹرک کے حکام سے بھی مسلسل رابطہ رکھا ہے ۔ کے الیکٹرک کے مستقبل کے بارے میں ہمیں سوچنا پڑے گا کیونکہ یہ پرائیویٹ کمپنی ناکام ہو چکی ہے ۔ اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں وفاق کے تین نمائندے ہیں ۔ سندھ حکومت کا ایک بھی نمائندہ شامل نہیں ۔ ہم نے وفاق سے یہ بھی کہا ہے کہ اگر وہ بجلی کے ادارے نہیں چلا سکتا تو حیسکو اور سیسکو ہمارے حوالے کر دے ۔

ہم یہ ادارے چلائیں گے ۔ ہمیں اپنے عوام کے ساتھ رہنا ہے ۔ سندھ میں بجلی کا سنگین بحران ہے ۔ اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے ۔ ہم اسلام آباد جا کر بھی دھرنا دینے کے لیے تیار ہیں ۔ صوبائی وزیر جاوید ناگوری نے کہا کہ گرمی کی وجہ سے صوبے میں عام تعطیل کی جائے ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ ایئر کنڈیشنز بند کرنے سے متاثرین کے زخم نہیں بھریں گے ۔ اسمبلی کے باہر جا کر احتجاج کیا جائے ۔ کے الیکٹرک کو مجبور کیا جائے کہ وہ جاں بحق ہونے والوں کا معاوضہ دے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کے ای ایس سی کی نجکاری کی مخالفت کی تھی ۔ آج اس نجکاری کے اثرات سب دیکھ رہے ہیں ۔