ومبلڈن میں نئی تاریخ رقم ،پہلی بارعرب خاتون لائن جج مقرر،یہ جاب چیلنج سمجھ کر قبول کی،ٹینس سے متعلق کورس کرنے سے پہلے انہیں کھیل کے قوانین کاعلم نہیں تھا، میرے حجاب پر کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا ، اصیل شاہین

بدھ 8 جولائی 2015 09:05

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن ۔8 جولائی۔2015ء)ومبلڈن میں پہلی بار ایک عرب خاتون نے انٹرنیشنل لائن جج کے عہدے پر فرائض انجام دے کر نئی تاریخ رقم کردی۔ ومبلڈن نے کئی کھلاڑیوں کو گمنامی سے شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا،لیکن اب ایک عرب خاتون کی باری آئی ہے ،جنہوں نے لائن جج بن کر ومبلڈن کی دنیا میں تاریخ رقم کر دی۔وملبڈن میں فرائض انجام دینے کے لئے دنیا بھرسے60پیشہ وارانہ افرادکو مدعو کیا جاتا ہے جن میں سے ایک اصیل شاہین بھی ہیں۔

اس سال دنیا بھر سے ساڑھے تین سو عہدیدارومبلڈن گرینڈ سلیم میں خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ توجہ 41سال کی اصیل شاہین نے حاصل کی،جوکھلاڑِیوں کی پھینکی گئی بال پر جم کر نظر رکھتی ہیں۔اصیل شاہین کا تعلق کویت سے ہے ،انہوں نے 2002 میں ٹینس سے متعلق ایک کورس میں حصہ لیا۔

(جاری ہے)

اصیل کا کہنا ہے کہ ٹینس سے متعلق کورس کرنے سے پہلے انہیں کھیل کے قوانین کاعلم نہیں تھا۔

انہوں نے یہ جاب چیلنج سمجھ کر قبول کی،کیوں کہ انتظامیہ ہمیشہ انہیں نظر انداز کر کے مردوں کو منتخب کرلیتی تھی ،لیکن پھر کورس میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اصیل اپنی ذمیداریوں کی ادائیگی کے دوران حجاب پہنتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے اس عمل پر کسی نیکوئی اعتراض نہیں کیا۔ومبلڈن میں اسلامی لباس کے ساتھ کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا نے اب حجاب میں خواتین کوقبول کرنا شروع کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :