اسرائیلی عدالت سے فلسطینی ’راکٹ ساز‘کو 21 سال قید ، ضرارابو السیسی کو اسرائیلی خفیہ اداروں نے یوکرائن سے اغواء کے بعد اسرائیل منتقل کیا تھا

جمعرات 16 جولائی 2015 08:54

مقبوضہ بیت المقدس( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 جولائی۔2015ء )اسرائیل کی ایک فوج داری عدالت نے زیرحراست فلسطینی شہری ضرار ابو السیسی اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" سے تعلق اور فلسطینی راکٹ سازی سمیت متعدد الزامات کے تحت اکیس سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ضرارابو السیسی کو اسرائیلی خفیہ اداروں نے فروری 2011ء میں یوکرائن سے اغواء کے بعد اسرائیل منتقل کیا تھا۔

اس وقت وہ غزہ کی پٹی میں ایک بجلی گھر میں انجینیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔اسرائیلی عدالت کا دعویٰ ہے کہ ملزم نے دوران تفتیش اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" کے ساتھ تعلق اور اسرائیل پر حملوں کے لیے حماس کی دفاع صلاحیت کو بڑھانے اور راکٹ تیار کرنے میں معاونت کا اعتراف کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس پر مجموعی طور پر پانچ الزامات کے تحت فرد جرم عاید کی گئی ہے۔

بئرسبع کی فوجی عدالت کا کہنا ہے کہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ ملزم پانچ مخلتف جرائم میں ملوث رہا ہے اور اس نے اقرار جرم بھی کرلیا ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل کو اکثر شکایت رہتی ہے کہ غزہ کی پٹی سے صہیونی ریاست کے اندر راکٹ حملے ہوتے رہتے ہیں۔ ماضی میں راکٹ حملے زیادہ ہوتے تھے تاہم سنہ 2014ء کی جنگ کے بعد راکٹ حملوں میں غیرمعمولی کمی آئی ہے۔ پچاس روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں 2100 سے زائد فلسطینی شہید اور 73 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

متعلقہ عنوان :