صدر ، وزیراعظم کی عید کے پر مسرت موقع پر قوم وعالم اسلام کو دلی مبارکباد ،عید الفطر الله کے حضور سجدہ شکر ادا کرنے کا دن ہے‘ نواز شریف

ہفتہ 18 جولائی 2015 07:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 جولائی۔2015ء) صدرمملکت ممنون حسین اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے عید الفطر کے پرمسرت موقع پر تمام عالم اسلام اور خصوصاً اہل پاکستان کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الفطر مسلمانوں کیلئے خوشی کا وہ اہم دن ہے جو رمضان المبارک کے مہینے کے فریضے کی تکمیل کے بعد منایا جاتا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ صبر و تحمل کی تکمیل کا بہترین ذریعہ ہوتا ہے۔

ہمیں اس ماہ مبارک کی برکتوں اور فضیلتوں کو شامل حال رکھنے کیلئے اس ماہ کی تربیت کو اپنے کردار و عمل کا حصہ بنا لینا چاہیے۔ عید الفطر الله کے حضور سجدہ شکر بجالانے کا دن ہے کہ اس نے ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے نوازا اور روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائی۔

(جاری ہے)

خوشی اور تشکر کے اس دن کا تقاضا ہے کہ ہم باہمی رنجشوں اور اختلافات کو فراموش کرکے اخوت اور محبت کے جذبے کو فروغ دیں۔

اس روز سعید کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنے گردو پیش پر نظر ڈالیں اور انہیں بھی عید کی خوشیوں میں شریک کریں جو وسائل سے محروم ہیں۔ دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹیں لانا ہی حقیقی خوشی ہے۔ خوشی کے اس موقع پر ہمیں اپنے ان جوانوں اور افسروں کو بھی ضرور یاد رکھنا چاہیے جو اپنے گھروں اپنے پیاروں سے دور ہمارے تحفظ اور ملکی امن و امان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ الله انہیں اس قومی مقصد میں کامیابی عطا فرمائے۔ ہمیں اپنے شہیدوں کو بھی دعاؤں میں ضرور یاد رکھنا چاہیے جن کا ہو قوم کو زندگی کی ضمانت بنا ۔ شہدائے قوم کے اہل و عیال کو عید کی خوشیوں میں شریک رکھنا ہماری اجتماعی قومی ذمہ داری ہے۔ عید کے موقع پر ہمیں شمالی وزیرستان کے متاثرین کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو قوم کی خاطر عید اپنے گھروں سے باہر کیمپوں میں منائیں گے۔

ہمیں سانحہ پشاور کے ان معصوم بچوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے جن کے لہو نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد اور پر عزم ہونے کا پیغام دیا۔ ان بچوں کے والدین کا غم ہم سب کا غم ہے آج کے دن ہم ان شہید بچوں کی یاد میں دہشتگردی کے مکمل خاتمے کا عہد تازہ کرتے ہیں تاکہ قوم کو حقیقی اور پائیدار خوشیاں حاصل ہوں۔ صدر نے کہا کہ اس دن کا مقصد مسلمانوں میں اتحاد اور اخوت کے فروغ ہے تاکہ ان میں ہمدردی‘ یگانگت اور ایثار کا جذبہ پیدا ہو۔

رمضان کے مہینے میں ضبط نفس کا بے مثال مظاہرہ اور عید کی خوشیوں میں ایک دوسرے کو شامل کرنا اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ مسلمان ایک منظم امت ہیں جو ایک دوسرے کے دکھ اور خوشیوں میں شریک رہتے ہیں اس اتحاد‘ یکجہتی‘ ایثار ‘ قربانی کا اظہار تحائف کے تبادلے اور ضرورت مندوں کو صدقہ فطر ادا کرنے سے بھی ہوتا ہے ۔ عید الفطر یوم تشکر بھی ہے۔

شکر کی سب سے بہترین صورت یہ ہے کہ ہم ہر وقت الله تعالیٰ کی بے پایاں نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے احکامات کی روشنی میں اپنے شب و روز بسر کرنے کی طرف ہمہ وقت متوجہ رہیں۔ عید الفطر کے دن کا تقاض ہے کہ ہم اپنی خوشیوں میں ناداروں‘ ضرورت مندوں ‘ محتاجوں اور غرباء و مساکین کی بھی ہر ممکن طریقے سے مدد کرکے انہیں بھی عید کی خوشیوں میں شامل کریں۔

اس سلسلے میں یہ پہلو خاص طور پر پیش نظر رکھنا چاہیے کہ زکوة ‘ فطرہ اور صدقہ کی رقم ذمہ داری کے ساتھ درست ہاتھوں میں جائیں تاکہ ان سے صرف مستحق افراد ہی مستفید ہوسکیں۔ اس دن کو منانے میں نظم و ضبوط اور مقصدیت کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے کیونکہ سچی عید وہی ہے جس سے دوسروں کو بھی خوشی ملے۔ ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ وطن عزیز کی اساس جمہوریت کے عمل سے منسلک رہے ۔

اگر ہمارے ادارے صحیح معنوں میں اپنا کردار ادا کریں تو ملک میں عدل و انصاف اور مساوات کی بنیاد پر ایک ایسا جمہوری معاشرہ قائم ہوسکتا ہے جس میں کرپشن ‘ لوٹ کھسوٹ‘ اقربا پروری اور رشوت ستانی نہ ہوگی بلکہ ہر فرد کو برابری کی سطح پر جانچا جائے گا اور اس کی قابلیت کے مطابق اسے رزق کے حصول کے بعد برابر مواقع میسرہوں گے۔ میری الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اسلام کی ابدی و سچی تعلیمات پر عمل پیرا فرمائے اور وطن عزیز کو امن و ترقی کا مثالی گہوارہ بنائے‘ پاکستان کی سرزمین کو ہر طرح کی انتہا پسندی سے پاک فرمائے‘ ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے اور ہم پر اپنی رحمتوں و برکتوں کا نزول فرمائے۔

متعلقہ عنوان :