کنٹرول لائن پر پاکستانی جارحیت کسی بھی صورت ناقابل قبول ہے ، ایس جے شنکر کی ہرزہ سرائی ،ایل او سی پر کشیدہ صورتحال کے پیش نظر نئی دہلی میں اعلی سطحی اجلاس ، بھارتی زیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزیر دفاع منوہر پاریکر کا جموں کے سرحدی علاقوں کا دورہ متوقع

ہفتہ 18 جولائی 2015 07:03

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 جولائی۔2015ء)پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی نئی خلاف وریوں کے باعث پیدا ہونے والے سفارتی تناؤ کے پیش نظر ہندو پاک وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے نئی دہلی میں وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزیر دفاع منوہر پاریکر کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ کی جس میں تازہ سرحدی صورت حال کا تفصیلی طور پر جائزہ لیا اور ممکنہ طور مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزیر دفاع منوہر پاریکر صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے بذات خود جموں کے سرحدی علاقوں کا دورہ کر سکتے ہیں ۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے پاکستانی ہم منصب میاں نواز شریف کے درمیان گزشتہ دنوں روس کے شہر اوفا میں غیر معمولی ملاقات اور تبادلہ خیال کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان مذاکراتی عمل بحال ہونے کی کوششوں کو اس وقت ایک بڑا دھچکا لگا جب جموں و کشمیر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان بین الاقوامی سرحد لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر گزشتہ 48 گھنٹوں سے شدید گولہ باری کا تبادلہ ہوا اور اس دوران اب تک آر پار پانچ عام شہری مارے گئے اور ایک درجن سے زیادہ عام شہری اور کئی فورسز اہلکار زخمی ہوئے ۔

(جاری ہے)

دونوں ملکوں کی افواج کی طرف سے ای ک دوسرے پر سیز فائر کی خلاف ورزی اور بلااشتعال فائرنگ کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں اور دونون ملکوں کی حکومتیں اس بارے میں ایک دوسرے سے احتجاج کر رہی ہیں ۔بھارت کے خارجہ سیکرٹری ایس جے شنکر نے نئی دہلی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا انہوں نے کہاکہ بھارت امن کا خواہاں ہے لیکن اگر مخالف سمت سے کوئی بلااشتعال کارروائی انجام دی گئی تو اس کا سختی سے جواب دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی صرف بھارت کی خواہش پر منحصر نہیں ہے ۔

ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے عمل کو بحال کرنا پاکستان کی پسند یا نہ پسند پر منحصر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کی بحالی اور تعلقات کی بہتری میں سنجیدہ ہے تو اس کی بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کا احترام کرنا ہو گا ۔