سی ڈی اے اہلکار شہریوں کو گندہ پانی فراہم کر نے میں مصروف ،اہلکار و ں نے ٹیوب ویلوں کی مرمت کے فرضی کاغذات بنا کر تین سال میں دس کروڑ روپے اپنی جیب میں ڈال لئے ،فورمین خالد علی نے جعل سا زی میں ملو ث افسرا ن با رے در خواست چیئرمین سی ڈی اے کو ارسال کر دی

جمعہ 7 اگست 2015 08:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اگست۔2015ء) وفاقی ترقیاتی ادارے ( سی ڈی اے )کے اہلکار شہریوں کو نہ صرف گندہ پانی پینے کیلئے فراہم کررہے ہیں بلکہ ٹیوب ویلوں کی مرمت کے فرضی کاغذات بنا کر تین سال میں دس کروڑ روپے بھی اپنی جیب میں ڈال چکے ہیں ۔ یہ ہولناک انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب سی ڈی اے کے فورمین خالد علی نے چیئرمین سی ڈی اے کے نام درخواست میں بتایا کہ سیکٹر جی کے تمام سیکٹروں اور ایف سیریل کے تمام سیکٹروں کے 150ٹیوب ویلوں کا کام پچھلے تین برس سے نہیں کروایا گیا مگر ڈائریکٹر جابر خان ، ڈپٹی ڈائریکٹر عرفان کھوکھر اور سب انجینئر محمد رمضان فرضی کاغذات کے ذریعے ان ٹیوب ویلوں کی مرمت کی آڑ میں 10کروڑ روپے کی رقم سرکاری خزانے سے نکلوائی گئی ۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی معلومات کے مطابق اس مالیاتی سکینڈل میں ملوث تینوں افسران عرصہ دراز سے واٹر سپلائی کے شعبہ میں کام کررہے ہیں اور اپنے اثرو رسوخ کے بل بوتے پر اپنا تبادلہ کسی دوسرے شعبے میں نہیں ہونے دیتے ۔

(جاری ہے)

اس سلسلہ میں خبر رساں ادارے نے درخواست گزار فورمین خالد علی سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس غیر قانونی ادائیگی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ افسران نے ٹیوب ویلوں کی مرمت کروائے بغیر جب فرضی کاغذات پر مجھ سے دستخط کروانے کیلئے دباؤ ڈالا تو میں نے انکار کردیا تھا اور دستخط نہیں کئے لیکن بعد ازاں ان افسران اکاؤنٹس کے کچھ لوگوں سے مل کر فائلوں کا پیٹ بھر کر یہ رقم نکلوا کر اپنی جیبوں میں ڈالی ۔

خالد علی نے بتایا کہ رواں برس فنڈز کے جلد استعمال کیلئے 15مئی سے 30جون تک ان ٹیوب ویلوں کی مرمت کا ڈرامہ رچایا گیا جبکہ اس ایریا کا فورمین ہوں اور میں عینی شاہد ہوں کہ صرف چار ٹیوب ویلوں کی مرمت کا معمولی کام کروایا گیا اور ساڑھے تین کروڑ روپے سرکاری خزانے سے نکلوائے گئے اور یہ کام وہ پچھلے تین سال سے مسلسل کررہے ہیں خالد علی نے بتایا کہ میں نے قومی فریضہ سمجھتے ہوئے باضابطہ طورپر چیئرمین سی ڈی اے کو تحریری طورپر آگاہ کردیا تھا کہ ٹیوب ویلوں کی مرمت میں کرپشن ہوئی ہے ادارہ اگر مجھے بطور گواہ بلانا چاہے تو میں حاضر ہوں اور اگر اس سکینڈل کے حوالے سے نیب یا ایف آئی اے نے بھی گواہی کیلئے بلایا تو میں حقائق بتاؤں گا ۔

اس حوالے سے جب ممبر انجینئر شاہد سہیل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ سکینڈل میرے علم میں آچکا ہے اور میں نے اس معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے اور جلد ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ جو بھی ذمہ دار ہوا اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :