پنجاب کی عدلیہ میں خریداری کے نام پر 6 کروڑ روپے کرپشن کا نیا سکینڈل ، آڈٹ حکام نے چیف جسٹس سے ججوں کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کر دیا

جمعہ 7 اگست 2015 08:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اگست۔2015ء)پنجاب کی عدلیہ میں 6 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا مزید انکشاف ہوا ہے یہ انکشاف آڈٹ رپورٹ 2014 میں ہوا ہے جس میں پنجا ب کے سینئر سول ججوں پر 52 ملین سے زائد کی خریداری میں خرد برد کا الزام عائد کیا گیا ہے آڈٹ حکام نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے سینئر سول ججوں کے خلاف تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے رپورٹ کے مطابق سیشن جج چکوال نے 6.76 ملین جبکہ سیشن جج اوکاڑہ نے 67 لاکھ روپے کی غلط خریداری کی سیشن جج لیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے 53 لاکھ روپے کی غلط خریداری کی ہے سینئر سول جج اوکاڑہ نے 45 لاکھ سول جج ٹوبہ ٹیک سنگھ نے 45 لاکھ جبکہ سول جج ساہیوال نے 42 لاکھ روپے کی خریداری میں گڑ بڑ کی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ سیشن جج جھنگ نے 40 لاکھ روپے سول جج ساہیوال 23 لاکھ روپے سول جج اوکاڑہ 21 لاکھ سول جج چکوال 42 لاکھ سول جج جھنگ 20 لاکھ سینئر سول جج ٹوبہ ٹیک سنگھ 12 لاکھ ، سینئر سول جج سیالکوٹ 12 لاکھ سول جج جھنگ کے گزشتہ سال 11 لاکھ 33 ہزار ، سینئر سول جج ساہیوال 10 لاکھ 70 ہزار روپے اور سینئر سول جج ساہیوال 9 لاکھ 45 ہزر کی خریداری قانون اور قواعد کے مطابق نہیں کی اور خریداری میں مجوزہ قوانین کی صریحاً خلاف ورزی کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

سینئر سول جج جھنگ اور اوکاڑہ نے سٹمپ فیس کی مد میں کروڑوں وپے کا ریکارڈ غائب کر دیا گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق جج صاحبان نے خریداری کے لئے کوئی اشتہار بھی نہیں دیا تھا ۔ جبکہ بعض ججوں نے ذاتی کمپنیوں کو خریداری سے قبل ادائیگیاں کیں ۔ آڈٹ حکام نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ دار جج صاحبان سے رقم واپس لی جائے اور سخت ایکشن لیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :