ملتان، خاتون سے پانچ افراد کی دن دیہاڑے اجتماعی زیادتی ،عمران سیال،ملک عمران،ملک ندیم ،ملک وسیم اور ایک نامعلوم شخص نے اجتماعی زیادتی کی ملزمان برہنہ کرکے شراب ا نڈیلتے رہے، خاتون کا پولیس کو بیان، خاتون ڈی ایس پی کا وقوعہ سے انکار، اجتماعی زیادتی ہوئی،پولیس میڈیکل کراکر ملزمان کے خلاف ہر صورت قانونی کارروائی کرے گی ، سی پی او کی واقعہ کی تصدیق

پیر 10 اگست 2015 09:24

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 اگست۔2015ء)ملتان میں اتوار کے رو ز دن دہاڑے تھانہ سیتل ماڑی کے علاقے انیشہ ٹاؤن میں فرزانہ نامی بیس سالہ خاتون سے پانچ افراد نے گینگ ریپ کیا،جس کی اطلاع ملنے پر ایس ایس پی آپریشن ملتان ڈاکٹر عاطف اور متعلقہ پولیس حکام موقع پر پہنچ گئے جو فرزانہ کو تھانے لے آئے جس نے پولیس کو بتایا کہ اس کے ساتھ پانچ افراد عمران سیال،ملک عمران،ملک ندیم ،ملک وسیم اور ایک نامعلوم شخص نے اجتماعی زیادتی کی ،اس موقع پر ملزمان خاتون کو برہنہ کرکے شراب اوڈھیلتے رہے اور جب متعلقہ پولیس حکام سے تھانہ جاکرخبر رساں ادارے نے معلومات حاصل کرنا چاہیں تو وہا ں پر موجود خاتون ڈی ایس پی شاہدہ نسرین نے وقوعہ سے انکار کردیا،جس پر خبر رساں ادارے نے سی پی او ملتان اظہر اکرم سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ فرزانہ نامی خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہوئی ہے اور پولیس اس کا میڈیکل کراکر ملزمان کے خلاف ہر صورت قانونی کارروائی کرے گی جبکہ تھانے میں موجود پولیس حکام نے مؤقف دیتے ہوئے بتایا کہ فرزانہ نامی خاتون،جس کے ساتھ یہ زیادتی ہوئی ہے وہ اپنا میڈیکل نہیں کروانا چاہتی اور ہم اس کا ز بردستی میڈیکل نہیں کراسکتے۔

(جاری ہے)

اس تمام صورتحال میں ظاہر ہوتا ہے کہ متعلقہ تھانہ کے پولیس حکام اور خاتون ڈی ایس پی شاہدہ نسرین پولیس کو بدنامی سے بچانے کیلئے اور ملزمان کو تحفظ دینے کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا بیان دے رہی تھیں جبکہ سی پی او ملتان نے خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ یہ سنگین نوعیت کا وقوعہ ہے اور ملتان پولیس اس قسم کے سنگین واقعات کو کسی صورت نظرانداز نہیں کرسکتی اور ملزمان کے خلاف ہر صورت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور مذکورہ خاتون فرزانہ کا میڈیکل بھی کرایا جائے گا۔

سی پی او ملتان کے مطابق مذکورہ خاتون فرزانہ کو پولیس حکام میڈیکل کرانے کے لئے نشتر ہاسپیٹل لے گئے جبکہ حالات کے مطابق سی پی او سے بات کرتے ہوئے بھی مذکورہ خاتون فرزانہ تھانہ میں موجود تھیں اور اس پر متعلقہ پولیس حکام اور خاتون ڈی ایس پی ملزمان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے تھے

متعلقہ عنوان :