زمانہ جاہلیت کی یاد تازی، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں نو مولود بچی زندہ درگور،ایک ہفتہ تک وقوعہ پوشیدہ رہنے کے بعد قبر کھودنے اور بچی کے کان میں اذان دینے والے افراد نے راز فاش کردیا

جمعہ 14 اگست 2015 09:32

ٹوبہ ٹیک سنگھ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 اگست۔2015ء ) نومولود بچی کو زندہ درگور کردیا ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل پیر محل کے نواحی موضع کسی گوانساں کے زمیندار محمد خالد نے زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ کرتے ہوئے اپنی نومولود لخت جگر کو زندہ درگور کر دیا ،ایک ہفتہ تک وقوعہ پوشیدہ رہنے کے بعد قبر کھودنے اور بچی کے کان میں اذان دینے والے افراد نے راز فاش کردیا ،موضع کسی گوانساں کے رہائشی محمد خالد کی بیوی کے ہاں ایک مقامی نجی میٹرنٹی ہوم میں آپریشن کے ذریعے گزشتہ ہفتہ بچی پیدا ہوئی ، پیدا ئش کے بعد ہسپتال کے ملازم محمد زاہد نے بچی کے کان میں اذان دی ،جس کے بعد بچی کو اسکا والد محمد خالد ۔

دادا محمود گوانس اور نامعلوم عورت علی الصبح موضع کمے شاہ پلاٹ سی کے قبرستان میں دفن کرنے کی خاطر لے گئے ،اور وہاں موجود گورکن غلام محمد اور فتح محمد جو کہ آپس میں قریبی عزیز ہیں کو بتلایا کہ انکے ہاں پیدائشی طور پر مردہ بچی پیدا ہوئی ہے ،جس کو وہ دفن کرنا چاہتے ہیں ،گور کن غلام محمد نے گڑھا کھود کر جب کپڑے میں لپٹی ہوئی نومولود بچی کو دفن کرنے کی غرض سے گڑھے میں رکھا تو اسکو محسوس ہوا کہ بچی تو زندہ ہے ،جس پر اس نے اپنے ساتھی و قریبی عزیز فتح محمد کو بتایا کہ بچی تو زندہ ہے ،تو فتح محمد نے بچی کے والد محمد خالد ۔

(جاری ہے)

دادا محمود گوانس اور نامعلوم عورت سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظلم کیوں کررہے ہو اگر آپ نے بچی کو نہیں رکھنا چاہتے تو اس کو ہم لیجاتے ہیں ،جس پر بچی کا والدمحمد خالد۔دادا محمود گوانس اور نامعلوم عورت نومولود کو اٹھا کر موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے ،اور بچی کو نامعلوم جگہ پر لیجا کر زندہ درگور کردیا ،اہل علاقہ کو جب اس ظلم کا علم ہوا تو ورثاء نے بہانہ بنایا کہ بچی تو پیدائشی مردہ تھی ،جس کو ہسپتال کے عملہ نے ہی نامعلوم جگہ پر دفن کردیا تھا ،واضح رہے کہ زندہ درگور کی جانے والی نومولود بچی کا دادا محمود گوانس علاقہ کا بڑا زمیندار ہے ۔

جسکے بڑے بیٹے کے ہاں پہلے 6بیٹیاں ہیں ۔ اور اس کے بعد اسکے چھوٹے بیٹے خالد کی پہلی بیوی جو کہ ان کی قریبی عزیز تھی کے بطن سے بیٹی پیدا ہوئی تو محمد خالد نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ،جس کے بعد محمد خالد نے دوسری شادی کی تو اس بیوی کے ہاں بھی یہ بد قسمت بیٹی پیدا ہوئی جس کو زمانہ جاہلیت کا ذہن رکھنے والے خاندان نے زندہ درگور کردیا گیا ،وقوعہ کے متعلق پولیس تاحال لا علم ہے ۔