پشاور،خیبر پختونخوا اسمبلی نے 1991کے سندھ طاس معاہدہ کے تحت پنجاب سے آبی زر تلافی کے 119ارب روپے مانگ لئے،خیبر پختونخوا کے حصے کے پانی کو محفوظ بنانے کیلئے صوبے میں منصوبے شروع کئے جائیں، وفاقی حکومت سے مطالبہ

جمعہ 14 اگست 2015 09:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 اگست۔2015ء)خیبر پختونخوا اسمبلی نے 1991کے سندھ طاس معاہدہ کے تحت پنجاب سے آبی زر تلافی کے 119ارب روپے مانگ لئے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے حصے کے پانی کو محفوظ بنانے کیلئے صوبے میں منصوبے شروع کئے جائیں جمعرات کے روزخیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس قائمقام سپیکر انیسہ زیب طاہر خیلی کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس کے دوران جے یو آئی کے زرین گل کی تحریک التواء متفقہ طور پر بحث کیلئے منظور ہوئی تحریک التواء پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم کے حوالے سے آزادی سے قبل بھی اس خطے میں تنازعہ چلا آرہا تھا اور قیام پاکستان کے بعد بھی متعدد معاہدے کئے گئے جس میں آخری معاہدہ 1991میں سندھ طاس معاہدے کی صورت میں سامنے آیا اس معاہدے کے تحت خیبر پختونخوا کا مجموعی آبی وسائل کا 14فیصد حصہ بنتا ہے تاہم خیبر پختونخوا وسائل نہ ہونے کے باعث صرف آٹھ فیصد پانی استعمال کررہا ہے اور صوبے کا باقی پانی پنجاب اور سندھ کے زیر استعمال ہے سندھ طاس معاہدے سے لے کر اب تک پنجاب اور سندھ نے صوبے کا جو پانی استعمال کیا ہے اس کی مالیت 119ارب روپے تک پہنچ گئی ہے لیکن پنجاب خیبر پختونخوا پانی کے استعمال کے باوجود آبی زر تلافی نہیں کر رہا ہے اور ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے جواب میں سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت یہ مسئلہ پنجاب حکومت کے ساتھ اٹھائے گی اور وہاں سے جواب آنے کے بعد اسمبلی میں اس پر تفصیلی بحث ہوگی خیبر پختونخوا اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ، زکواة اور ڈیڈک سے متعلق ترامیمی بل بھی اسمبلی سے منظور کرائے گئے ڈیڈک کے ترمیمی بل کے تحت تمام این جی اوز اب اس بات کی پابند ہونگی کہ وہ متعلقہ اضلاع میں ترقیاتی کاموں سے متعلق ڈیڈک سے منظوری لے گی۔

(جاری ہے)

اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں متعلقہ صوبائی وزراء کی غیر حاضری پر قائمقام سپیکر انیسہ زیب طاہر خیلی نے صوبائی حکومت کی سخت سرزنش کی اور احکامات جاری کی کہ تمام وزراء اپنی حاضری کو یقینی بنائیں اور اسٹیبلشمنٹ کے سیکرٹریز اسمبلی اجلاس سے قبل اپنی حاضریاں لگایا کریں۔