نیب نے کرپٹ سرکاری افسران کیخلاف کارروائی کی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردی،نیب کی 290افسران کی فہرست میں بڑے بڑے سرکاری افسر شامل، نیشنل بینک کے سابق صدر علی رضا کے خلاف بھی تحقیقات جاری ،کراچی میں سرکاری زمینوں پرقبضہ اورچائنا کٹنگ کی تحقیقات میں تیزی، ایف آئی اے اورنیب کی تحقیقاتی ٹیم کوریکارڈ کی منتقلی شروع

جمعہ 21 اگست 2015 08:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21اگست۔2015ء)قومی احتساب بیورو سندھ نے کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردی۔ نیب کی جانب سے پیش کی گئی 290افسران کی فہرست میں بڑے بڑے سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔نیشنل بینک کے سابق صدر علی رضا کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں۔ فہرست میں ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی منظور قادراور ڈی جی لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی آغا مقصودکانام بھی شامل ہے۔

کرپشن میں ملوث ہونے پر سابق سیکریٹری بورڈ آف ریونیوخان محمد مہر،پروجیکٹ ڈائریکٹرلائنزایریا ری ڈولیپمنٹ پروجیکٹ فرید احمد یوسفانی، سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایازخان،سیکریٹری بلدیات علی احمد کے خلاف بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔سابق وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی ڈاکٹر نذیر مغل بھی نیب کی زد میں آگئے،ساحل سمندرپر 530ایکڑاراضی الاٹ کرنے پرمحکمہ ریونیوکے افسران اور نیاناظم آباد پروجیکٹ کیلئے زمین کی الاٹمنٹ کیخلاف تحقیقات جاری ہیں۔

(جاری ہے)

فہرست میں شامل افسران میں سے 80سے زائد افسران و سیاستدانوں نے عدالت سے ضمانت حاصل کررکھی ہے۔دوسری جانب کراچی میں سرکاری زمینوں پرقبضہ اورچائنا کٹنگ کی تحقیقات میں تیزی آگئی ہے۔ ایف آئی ایاورنیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کوریکارڈ کی منتقلی شروع ہوگئی۔ سوک سینٹر سے قبضے میں لی گئی فائلوں کی مکمل منتقلی مرحلہ وار ہوگی۔ذرائع کے مطابق سیکڑوں الاٹیز کے بیانات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کیے جائیں گے جبکہ ریکارڈ کے تناظر میں کارروائی بھی مشترکہ ہوگی۔