400 ارب روپے کی گیس چوری کرنے والوں کی تفصیلات منظر عام پر آ گئیں ، گیس چوری میں اراکین پارلیمنٹ ، صوبائی اسمبلی کے اراکین ، صنعتکار ، تاجر اور بڑے بڑے لینڈ لارڈ شامل ہیں ، نواز شریف نے گیس چوری کا نقصان بھی ختم کردیا

جمعہ 21 اگست 2015 09:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21اگست۔2015ء) ملک میں گیس چوری روکنے اور گیس چوروں کو سزا نہ دینے کی بناء پر حکومت چار سو ارب روپے گیس چوری کے مقدمات میں ریکوری نہیں کرسکی ہے اور قوم کو یہ خطیر رقم ڈوب جانے کا خدشہ ہے ۔ پارلیمانی کمیٹی کو گیس چوروں بارے تفصیلات فراہم کردی گئی ہیں جن میں متعدد اراکین پارلیمنٹ ، بیورو کریٹس ، صنعتکار اور بڑے بڑے تاجر اور صحافی بھی شامل ہیں ۔

اسلام آباد راولپنڈی میں گیسکو 2000 کے مالک پر سات سی این جی سٹیشن کے گیس میٹرز کی ٹمپرنگ کرکے چھ کروڑ گیس چوری کا الزام ہے شیخوپورہ سے ایک حکمران جماعت کا رکن پارلیمنٹ بھی گیس چوروں میں شامل ہے ۔ خبر رساں ادارے کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق گیس چوروں کی فہرست میں این ٹی ایم انڈسٹری لاہور ، ایس ایم فوڈ میکر ملتان ، کرن سرامک گوجرانوالہ ، عامر پولٹری گجرات ، سابق وزیراعظم کی فیروز نون اور سابق ایم این اے کی ملکیت میں چلنے والی نون شوگر ملز بھلوال بھی گیس چوری میں ملوث ہے ۔

(جاری ہے)

بی بی جان کلر فیصل آباد ، بلال فائبر فیصل آباد ، گیسو لائن سی این جی اسلام آباد گیس پوائنٹ ہری پور ، الحمد سی این جی ساہیوال ، سجاد سی این جی راولپنڈی ، چٹھہ سی این جی حافظ آباد ، ڈائمنڈ سی این جی گوجرانوالہ ، الفتح فاؤنڈری گوجرانوالہ عادل سی این جی بہارہ کہو ، ایم این ٹی پٹرولیم لاہور ، المبارک سی این جی راولپنڈی ، میاں سی این جی گجرات ، پیرج سرامک گوجرانوالہ ، سلطان سی این جی گوجرانوالہ ، شفیق پولٹری گوجرانوالہ ، ایپل بوائلر گوجرنوالہ ، اسلم سٹیل مل لاہور، سعود ٹیکسٹائل مل فیصل آباد ، پاک پینتھر لاہور ، شفیع انڈسٹری لاہور ، پاک سی این جی لاہور ، مٹرل ٹیکسٹائل لاہور ، ایوب سی این جی لاہور ، داؤد سیننگ لاہور ، رضا سی این جی راولپنڈی ، سجاد فلنگ سٹیشن راولپنڈی ، گلوبل سی این جی چکوال ، خیبر وولن ملز ایبٹ آباد ، ذمان پیپر مل لاہور ، فلائنگ پیپر لاہور ، کوالٹی گیس فیصل آباد ، توصیف انٹر پرائزز فیصل آباد ، اونس سی این جی سرگودھا ، پاک ایشیا لاہور ، ٹیسکو 200راولپنڈی ، ملک سی این جی نوشہرہ ، پینتھر سی این جی پشاور ، سپر گیس پشاور ، تھری سی این جی پشاور ، شیراز سی این جی ساہیوال ، میاں سی این جی ہٹیاں اٹک ، یونین سی این جی چکوال ، عالیہ ایسوسی ایٹ اسلام آباد ، بشیر سی این جی قصور ، سوفٹ لیبر لاہور ، خزانہ سی این جی پشاور ، فاران ہوٹل مری ، رضوان کیمیکل مریدکے لاہور، اسلم آئل اینڈ گیس انڈسٹری لاہور، تنویر پروسیسنگ مل شیخوپورہ ، نشاط سنز ملتان ، مسیارڑی ہوٹل ملتان ، محمد سی این جی پشاور ، اکانو گیس شیخوپورہ تیمور ہوٹل واہ کنٹ طارق نور ٹیکسٹائل فیصل آباد ، سٹائل ٹیکسٹائل لاہور ، ایشیا گھی مل بہاولپور ، تجمل ڈائسنگ فیصل آباد ، برانڈ سپینگ مل فیصل آباد ، وہاب سی این جی لاہور ، علی اینڈ سمیر فیصل آباد، مون لائٹ ڈائسنگ لاہور، طارق عزیز میکس فیکٹری لاہور ، امداد سی این جی پشاور ، نیشنل سٹیل مل ہری پور ،اے جے ٹیکسٹائل مل پشاور ، بسم اللہ ایکسپورٹرز پشاور شامل ہیں ان کے ذمہ قومی خزانہ کے چار سو ارب روپے سے زائد ہیں تاہم ملک میں گیس چوری کا قانون نہ ہونے سے یہ قومی مجرم دندناتے پھر رہے ہیں اور یہ نااہلی موجودہ حکمرانوں کی ہے ۔