سابق ایرانی وزراء پر شادی بیاہ پر سونے کے سکے بانٹنے کا الزام

اتوار 6 ستمبر 2015 09:35

تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6ستمبر۔2015ء ) ایران کے سابق صدر سادہ مزاج محمود احمدی نژاد کے دور حکومت میں ملک کے قومی خزانے کو بے پناہ نقصان پہنچانے اور بدعنوانی کے ارتکاب کے الزامات پہلے بھی منظرعام پر آتے رہے ہیں مگر حال ہی میں ایک نیا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صدر نژاد کی کابینہ کے وزراء شادی بیاہ اور خوشی کے دیگر مواقع پر مہمانوں میں سونے کے سکے تقسیم کرتے رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق ایران میں بنکوں اور سناروں کے ہاں سونے کے سکے بنائے جاتے ہیں۔ انہی میں ایک "سکہ بہار آزادی" کے نام سے مشہور ہے جو اپنی مالیت کے اعتبار سے تین اقسام مکمل سکہ، نصف سکہ اور چوتھائی سکہ کی شکل میں موجود ہیں۔ چونکہ ایران میں خواتین کے حق مہر کے لیے سونے کا حساب رکھا جاتا ہے اور عموما سونے کے زیورات مہر کا حصہ ہوتے ہیں اس لیے ایسے مواقع پر سونے کے سکوں کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ایرانی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے ایک سرکردہ رکن اور موجودہ صدر حسن روحانی کے مقرب غلام علی جعفرز ادہ ایمن آبادی نے خبر رساں ایجنسی"خانہ ملت" کو ودیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ سابق حکومتی شخصیات بالخصوص وزراء شادی بیاہ اور دیگر نجی محافل میں اپنے مہمانوں میں سونے کے سکے تقسیم کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجی تقریبات میں سونے کے سکوں کی تقسیم کی روایت قاچاری خاندان نے ڈالی تھی جو تھالوں میں سکے رکھ کرمہمانوں کو پیش کرتے تھے۔

سابق صدر احمدی نژاد کی کابینہ کے کئی وزراء بھی تھالوں میں رکھ کر سونے کے سکے اپنے مہمانوں میں تقسیم کرتے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ ایران میں قاچاری خاندان کی حکومت 1926ء کو رضا شاہ پہلوی کی بغاوت کے بعد ختم ہوگئی تھی۔محمد علی جعفر زادہ کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کے ایک وزیر کامران دانشجو نے ایک تقریب میں سونے کے سکوں سے بھری کئی تھالیں اپنے مہمانوں میں تقسیم کی تھیں۔

مجموعی طورپر انہوں نے 1430 سکے تقسیم کرڈالے تھے۔ایرانی رکن پارلیمنٹ نے وزراء کی جانب سے سونے کے سکوں کو یوں بے دریغ تقسیم کرنے کوقومی خزانے پر ڈاکہ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملک بدترین معاشی ابتری کا شکار تھا۔عالمی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے براہ راست ہرعام شہری متاثر تھا اور دوسری جانب حکومتی وزراء کے اللے تللے تھے کہ ایک نجی محفل میں 1430 سنہری تقسیم کرکے قومی خزانے کونقصان پہنچا رہے تھے۔