سالانہ بجٹ منظوری میں ناکام ضلعی حکومت کے ناظم کو نا اہل قرار دیا جائیگا،پرویز خٹک،اس مقصد کیلئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013میں ضروری ترمیم کی جائیگی،وفاداریاں تبدیل کرنے اور قانون و پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے پی ٹی آئی کونسلر جلد نا اہل ہو جائیں گے ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

جمعہ 11 ستمبر 2015 09:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2015ء)سالانہ بجٹ منظور کرانے میں ناکام رہنے والی ضلعی حکومت کے ناظم کو نا اہل قرار دیا جائے گا اور اس مقصد کیلئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013میں ضروری ترمیم کی جائے گی۔ ضلع اور تحصیل ناظمین و نائب ناظمین کے انتخابات میں اپنے ذاتی مفادات کیلئے وفاداریاں تبدیل کرنے اور قانون و پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے پی ٹی آئی کے کونسلر جلد نا اہل ہو جائیں گے جس کیلئے قانون کے مطابق انہیں اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔

یہ انکشاف وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں کیا۔ وہ پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے ضلع مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے ضلع اور تحصیل کونسلروں سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی آرگنائزر فضل محمد خان، سابق صوبائی وزیر شہزادہ گستاسپ، سابق رکن اسمبلی زرگل خان اور دیگر رہنماؤں نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اپنے خطاب میں کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013اور لوکل گورنمنٹ رولز آف بزنس میں ہر سطح کے بلدیاتی اداروں کے اختیارات ، فرائض اور ان کے استعمال و انجام دہی کا طریقہ کار واضح طور پر متعین کر دیا گیا ہے اس لئے ناظمین اور کونسلروں کیلئے ضروری ہے کہ وہ ان قواعد و ضوابط کو سمجھیں تاکہ ان سے کوئی بے قاعدگی سرزد نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت اور دیگر ضلعی محکموں کے امور سے متعلق صوبائی حکومت کی پالیسیوں پر عملدرآمد بھی بلدیاتی اداروں کیلئے ضروری ہوگا اور ان پالیسیوں کی خلاف ورزی یا انحراف کی صورت میں ناظمین کے خلاف کاروائی کی جاسکے گی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اراکین اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز کم کرکے ان کا 30فیصد بلدیاتی اداروں کو دے دیا گیا ہے جس کے بعد ایم پی ایز کے پاس صرف قانون سازی کا کام رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن اضلاع میں ضرورت ہوئی وہاں صوبائی حکومت اضافی مالی وسائل بھی مہیا کر سکے گی جس کیلئے فنانس کمیشن جلد تشکیل دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اختیارات اور فنڈز کے غلط استعمال اور صوبائی حکومت کی پالیسیوں سے انحراف کی صورت میں ناظمین کے اختیارات واپس بھی لئے جا سکتے ہیں کیونکہ سرکاری امور اور عوامی خدمات میں کسی قسم کی بے قاعدگی یا بدعنوانی برداشت کرنا پی ٹی آئی کی پالیسی اور ایجنڈے کے خلاف ہے۔

انہوں نے ایک ضلع ناظم کی جانب سے محکمہ تعلیم و صحت میں تبادلوں پر پابندی کے احکامات جاری کرنے کے اقدام کو صوبائی حکومت کی پالیسی کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلدیات کا موجودہ نظام سابق ادوار کی طرح مادرپدر آزاد نہیں ہے اس لئے ناظمین کیلئے ضروری ہے کہ وہ صرف مروجہ قوانین اور ضابطوں کے مطابق ہی اپنے اختیارات استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سے خصوصی فنڈز اور میگا پراجیکٹس کا مطالبہ کرنے والے ناظمین اور کونسلر شاید اس حقیقت سے ناواقف ہیں کہ صوبائی حکومت 43ارب روپے ان کے بلدیاتی اداروں کو جاری کر رہی ہے جبکہ ایسے کونسلر اور ناظمین پی ٹی آئی کی تبدیلی کے فلسفے اور طریقہ کار سے بھی نا آشنا ہیں جس میں سکولوں، ہسپتالوں، پٹواریوں اور پولیس وغیرہ کو ٹھیک کرکے اور کرپشن ختم کرکے غریب اور کمزور طبقوں کو ان کا حق دینے کے اقدامات کو میگا پراجیکٹ تصور کیا جاتا ہے۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے مانسہرہ میں پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد پر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کونسلروں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ عام لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے سسٹم کو ٹھیک کرنے میں پی ٹی آئی کی صوبائی اتحادی حکومت سے تعاون کریں اور غریبوں کے حقوق کیلئے اپنی توانائیاں صرف کریں۔