شکارپور، نامعلوم مسلح افراد کا پولیس چوکی پر دھاوا، اندھادھند فائرنگ،دو اہلکار شہید ،حملہ آور فرار،پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کردی، ملزمان کی تلاش شروع

بدھ 11 نومبر 2015 08:51

شکارپور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11نومبر۔2015ء)گذشتہ رات دیر سے پولیس تھانے محمودآبادکی پولیس چوکی نزید یوسف پل پرنامعلوم پانچ سے زائد نامعلوم مسلح افراد نے دھاوابول دیااور اندھادھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں پولیس چوکی کا انچار ج اے ایس آئی حاجی محمد خان بھڈراجس کا تعلق پنجاب کے علائقے میاں چنو سے تھا اور پولیس کانسپٹیبل غلام رسول سہتو جس کاتعلق ضلع نوشہر و فیرزکے علائقے ٹھاروشاہ سندھ سے تھا دونون پولیس اہلکار موقعے پر ہی شہید ہوگئے ۔

جبکہ حملہ آور پولیس چوکی سے ایک سرکاری کلاشن کوف بھی آٹھاکرفرار ہوگئے ۔صبح اطلاع ملنے پرپولیس کی بھاری نفری جائے واردات پر پہنچ گئی اور علائقے کی نا کہ بندی کرکے مجرمون کی تلاش شروع کردی ہے ۔شہید پولیس اہلکارون کی نعشیں بذریعہ ایمبولینس پوسٹ مارٹم کے لئے شکارپور سول ہسپتال منتقل کردی گئی جہان سے نعشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ایس ایس پی شکارپور کے حوالے کردی جائیں گیں جن کی نماز جنازہ پولیس ہیڈکواٹر شکارپور میں پڑہائی گئی جس میں ڈی آئی جی لاڑکانہ سائیں رکھیو میرانی ، ڈپٹی کمشنر شکارپو رعابد سلیم قریشی ،ایس ایس پی شکارپور ناصر آفتاب پٹھان، نوید عالم ابڑو سمیت دیگر شہر کے سیاسی سماجی اور صحافی افراد نے بھاری تعداد میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ھوم منسٹر سہیل انور سیال نے اطلاع ملنے پر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سے رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ ہوم منسٹر سندھ نے شہید ہونے والے اہلکارون کے ورثا کے لئے بیس بیس لاکھ روپے اور پولیس ڈپارٹمینٹ میں ایک نوکری کے ساتھ شہید پولیس اہلکارون کی ریٹائرمینٹ تک مکمل تنخواہ ان کے ورثا کو دینے کا اعلان کردیا ہے۔نماز جنازہ کے بعد ڈی آئی جی لاڑکانہ نے ایس ایس پی آفیس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ مجرمون نے شکارپور میں جاری کاروائیان جن میں ڈاکون اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا ہے اس کے بدلے میں پولیس اہلکارون کو قتل کرکے پولیس کو چلینج کیا ہے جن کو کسی بھی صورت میں معاف نہیں کیا جائے گااب تک کسی بھی گرفتاری کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :