بنگلہ دیش سپریم کورٹ نے صلاح الدین قادر کی سزائے موت کیخلاف اپیل مسترد کردی

جمعہ 20 نومبر 2015 09:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2015ء) پاکستان دشمنی یا بھارت کی خوشنودی۔بنگلہ دیش سپریم کورٹ نے صلاح الدین قادر کی سزائے موت کیخلاف اپیل مسترد کردی۔ صلاح الدین قادر 1971ء میں پاکستانی وفاقی وزیر کے روم میٹ بھی تھے۔ تفصیلات کے مطابق 1971ء کی لبریشن جنگ اور پاکستان کی حمایت کرنے کے الزام میں بنگلہ دیش میں پھانسیوں کا سلسلہ نمٹنے کا نام نہیں لے رہا۔

بنگلہ دیش کی عدالت نے صلاح الدین قادر چوہدری کوسزائے موت کافیصلہ سنایا تھا۔ جس کی اپیل انہوں نے بنگلہ دیش سپریم کورٹ میں کی۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں چار رکنی اپیلٹ بنچ مقررہوا۔جس میں صلاح الدین قادرچوہدری نے اپنی اسناد عدالت میں جمع کراتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ1971ء میں پاکستان میں پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم تھے۔

(جاری ہے)

جبکہ بنگلہ دیش نے چیف جسٹس ایس کے سنہاچارکنی بنچ نے ان کی کارکردگی کو بوگس قرار دے کرسزائے موت کے حکم کو برقرار رکھاہے۔جس سے بنگلہ دیش سمیت پاکستان مسلمانوں کے دل میں تشویش کی لہر دورآئی ہے۔زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن بھی 1970-71میں پنجاب یونیورسٹی کے طالبعلم تھے۔اور وہ صلاح الدین قادر چوہدری کے روم میٹ بھی تھے۔

زرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جن افرادکے نام بطورگواہ صلاح الدین قادرچوہدری نے بنگلہ دیش سپریم کورٹ میں جمع کروائے تھے۔ ان میں ایک نام وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن کابھی تھا۔مکین بنگلہ دیشی نے وفاقی وزیرسکندرحیات بوسن گواہی دینے کے لئے تیار تھے کہ اگربنگلہ دیشی عدالت گواہی دینے کے لئے انہیں بنگلہ دیش طلب کرتی تووہ بنگلہ دیش جانے کیلئے بھی تیار تھے

متعلقہ عنوان :