گوادرفری زون،زمین کے مالکوں کو رقم کی ادائیگی نہ ہوسکی، سینٹ کمیٹی میں انکشاف،صوبائی حکومت کامسئلہ ہے، رقوم صوبائی حکومت کودیدی ،چیئرمین گوادر پورٹ،کمیٹی نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو طلب کرلیا، اقتصادی راہداری پر تحفظات دور کرنے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے تاکہ ساری جماعتوں کو اعتماد میں لیا جاسکے،نسیمہ کامران ،کراچی ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ کی فیزبلٹی رپورٹ ٹھیک نہیں ، قوم کے اربوں روپے ضائع کئے جارہے ہیں،حاصل بزنجو

جمعہ 20 نومبر 2015 09:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شپنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان سمیت خطے بھر کیلئے گیم چینجر اقتصادی راہداری کے اہم ستون گوادر میں فری زون کی مد میں حاصل کی جانے والی زمین کے مالکوں کو تاحال حکومت کی جانب سے رقم نہ دی جاسکی جبکہ کراچی ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ کی فیزیبلٹی رپورٹ ٹھیک نہ ہونے کے باعث قوم کے اربوں روپے ضائع ہورہے ہیں جمعرات کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹ اینڈ شپنگ کا پہلا اجلاس سینیٹر محمد علی خان سیف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں پورٹ اینڈ شپنگ کی وزارت کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کمیٹی میں نسیمہ کامران نے انکشاف کیا ہے کہ وہ گوادر کی رہائشی ہیں اور بہت سے لوگوں نے ان سے ملکر اپنے تحفظات بیان کئے ہیں گوادر پورٹ کے فری زون کیلئے حاصل کی جانے والی زمین جو کہ تقریباً چھ سے سات ہزار ایکڑ ہے اس کی رقم حکومت نے ادا نہیں کی ہے جسے چیئرمین گوادر پورٹ نے بھی اعتراف کیا کہ یہ حقیقت ہے کہ ابھی تک لوگوں کوان کی زمین کی قیمت ادا نہیں کی لیکن یہ مسئلہ ہمارا نہیں بلکہ صوبائی حکومت کا ہے ہم نے تمام رقوم صوبائی حکومت کو فراہم کردی ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے اگلی میٹنگ میں چیف سیکرٹری بلوچستان کو طلب کرلیا نسیمہ کامران نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے بلند و بانگ دعوے کئے جارہے ہیں کہ اقتصادی راہداری کے وسائل کا بڑا حصہ بلوچستان میں استعمال کیا جارہا ہے لیکن حقیقت میں وہاں پر کوئی پاور منصوبے نہیں بنائے جارہے اور ماس ٹرانزٹ کا منصوبہ بھی صرف لاہور میں بنایا جارہا ہے اقتصادی راہداری پر تحفظات دور کرنے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے تاکہ ساری جماعتوں کو اعتماد میں لیا جاسکے دوسری جانب کمیٹی میں حاصل بزنجو نے کہا کہ کراچی پورٹ میں جو پاکستان ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ بنے گی اس کی فیزبلٹی رپورٹ ٹھیک نہیں ہے قوم کے اربوں روپے ضائع کئے جارہے ہیں جس پر چیئرمین کراچی پورٹ نے کہا کہ کراچی پورٹ پر روڈ اور نیٹ ورک پر زیادہ بوجھ پڑ رہا تھا لیکن کراچی ایک گنجان آباد شہر ہے اس لئے 2005ء میں کراچی پورٹ پر پاکستان ڈیپ واٹر کنٹینر بنانے کا فیصلہ ہوا جس طرح راولپنڈی میں پلرز لگا کر میٹرو کیلئے روڈ بنایا گیا اس طرح ایکسپریس وے پر ایلی ویٹڈ سڑک بنائی جائے گی جس پر پھر سے حاصل بزنجو نے شدید اظہار برہمی میں کہا کہ سب جانتا ہوں کہ سارا قوم کا پیسہ ضائع ہورہا ہے اس کے علاوہ وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل نے کہا کہ جب سے وزارت سنبھالی ہے دو سے اڑھائی سالو ں میں بہت سی چیزوں کو ٹھیک کیا ہے ورلڈ بینک کے تعاون سے اگلے دو سالوں کا بزنس پلان بنارہے ہیں جو کہ حتمی مراحل میں پہنچ چکا ہے اس کے علاوہ وزارت کے دیگر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی کمیٹی کو ان کے کام کے بارے میں بتایا گیا ہے