’مودی جی بیٹی پال کر دیکھیں تب درد جانیں گے‘ گینگ ریپ و تشدد سے ہلاک نربھیہ نامی لڑکی کے والدین کی بھارتی وزیراعظم سے خط میں انصاف کی دہائی

جمعہ 18 دسمبر 2015 09:42

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18دسمبر۔2015ء)بھارتی دارالحکومت دہلی کی ایک چلتی بس میں جس نربھییہ نامی لڑکی کی گینگ ریپ اور تشدد کے بعد ہلاک ہونے والی نربھیہ نامی لڑکی کے والدین جو اب بھی انصاف کے منتظر ہیں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واشگاف الفاظ میں یہ کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جی بیٹی پال کر تو دیکھیں تب درد جانیں گے کی بیٹی کیا چیز ہوتی ہے ۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے سے خصوصی ملاقات میں لڑکی کے والد بدری ناتھ نے گفتو کرتے ہوئے کہا ایک دن رات کو 11 بجے مجھے اپنی بیٹی کی تکلیف یاد آگئی۔ صفدرجنگ (ہسپتال) کا ایک ایسا (واقعہ) جسے ہم نے دیکھا تھا وہ مجھے کچھ یاد آیا۔‘’مجھے کچھ ایسا عجیب سا محسوس ہوا کہ میں نے قلم کاغذ لیا اور وزیر اعظم کو اسی وقت خط لکھا۔

(جاری ہے)

اور دوسرے روز خط میل کر دیا۔

‘اس خط میں ہم نے یہ لکھا کہ آپ اپنے من کی بات پوری عوام کو سناتے ہیں لیکن نربھیہ کے والدین کا درد آپ کو لگتا نہیں ہے؟ ہم روتے ہیں اور آپ دھاڑتے ہیں۔‘ کہیے کہ آج کے بعد خواتین پر ہم کوئی ظلم و ستم برداشت نہیں کریں گے اور نا ایسا کچھ دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ بھارت کا سب سے طاقتور مراسلہ ہے’آپ ایک بیٹی کو پال پوس کر تو دیکھیے کہ بیٹی کا درد ہوتا کیسا ہے؟ ہماری بیٹی کو انصاف چاہیے۔

ہمیں انصاف چاہیے۔بدری نے کہا کہ ان کے خط کا یہ جواب تو آیا کہ ان کی شکایت انہیں مل چکی ہے لیکن اس کے بعد کوئی جواب نہیں آیا اگر ہم ’وزیر اعظم سے آج کچھ کہنا چاہیں تو ہم صرف یہ کہیں گے کہ آپ کے من کی بات تو عوام سنتی ہے تو اسی طرح اپنے من کی بات میں خواتین کے تحفظ کی بات کیجیے اور اس کے لیے سب کی حوصلہ افزائی کیجیے۔‘’آپ کہیے کہ آج کے بعد خواتین پر ہم کوئی ظلم و ستم برداشت نہیں کریں گے اور نا ایسا کچھ دیکھنا چاہتے ہیں۔

یہ بھارت کا سب سے طاقتور مراسلہ ہے۔‘بدری ناتھ کہتے ہیں کہ اگر وزیراعظم ایک بار ایسی بات کہہ دیں گے تو انہیں پورا یقین ہے کہ فرق اسی دن سے پڑنا شروع ہو جائیگا اور خواتین محفوظ ہو جا ئیں گی جو اس کو (نربھیہ) تکلیف ملی، ہمارے سامنے اس کی ایک ایک سانس جس طرح سے ختم ہو گئی، وہی تمام چیزیں نظروں میں گھومتی رہتی ہیں۔ وہی یاد آتی ہیں اس موقع پر نربھیہ کی والدہ شانتی دیوی نے بھی انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری زندگی انہیں تین برسوں میں سمٹ کر رہ گئی ہے، ہم انہیں تین سالوں میں گھومتے ہیں۔

جو اس کو (نربھیہ) تکلیف ملی، ہمارے سامنے اس کی ایک ایک سانس جس طرح سے ختم ہو گئی، وہی تمام چیزیں نظروں میں گھومتی رہتی ہیں۔ وہی یاد آتی ہیں۔‘وہ کہتی ہیں ’وہ تو مرگئی لیکن ہم روز مرتے ہیں، روز جیتے ہیں۔‘ایک یہی دماغ میں رہتا ہے کہ کم از کم ان (مجرموں کو) سزا مل جاتی۔’میں یہ مان کر نہیں بیٹھ سکتی کہ یہ بس ایک واقعہ تھا اوو جو ہونا تھا وہ ہو گیا۔

میں جاننا چاہتی ہوں کہ اگر ایسا ہوا تو ہم نے اس سے کیا سیکھا۔ جتنی تکلیف ہم کو ہے، اتنی ہی تکلیف ان ماں باپ کو بھی ہوتی ہوگی جن کی بچّیاں مر رہی ہیں۔ کہنے کے لیے تو عدالتیں ہیں، حکومت ہے، لیکن کس لیے ہیں؟‘ایک اجتماع سے بات کرتے ہوئے شانتی دیوی نے اپنی بیٹی کا اصل نام بھی ظاہر کر دیا۔ ان کا کہنا تھا ’مجھے یہ کہنے میں کوئی شرم نہیں کہ اس کا نام جوتی سنگھ تھا۔

شرم تو یہ بدترین جرم کرنے والوں کو آنی چاہیے۔‘جوتی سنگھ کے ریپ اور ہلاکت کے بعد بھارت میں عورتوں کے خلاف جنسی تشدد پر کھل کر بات کی جانے لگی۔ بڑے پیمانے پر احتجاج مظاہرے ہوئے۔بھارت میں سال 2014 میں بھی 36000 ریپ کے واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں سے 2096 دہلی میں ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

متعلقہ عنوان :