پاکستان کونسل آف ریسرچ برائے پانی کے وسائل کا بجٹ کم ہونے سے تحقیق کے شعبے پر اثرات پڑرہے ہیں،وفاقی وزیر رانا تنویر ، بجٹ بڑھائے جانے کی ضرروت ہے ، پانی اللہ کی نعمت ہے مگر بدقسمتی سے لوگوں کو پینے کا صاف نہیں مل رہا، مارکیٹ میں میسر پانی کی بوتلیں بھی ناقص ہیں ،حکومت پورے ملک میں فلٹر پلانٹس لگانا چاہتی ہے، جلد ہی کام شروع ہو جائے گا ، ایک اندازے کے مطابق ملک میں 82 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں ہے ،سینیٹ قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں خطاب ، پیکنگ میں پانی فروخت کرنیوالے اداروں کا معیار گرا ہوا ہو اور مضر صحت پانی فروخت کریں تو سخت کارروائی کی جائے ،قائمہ کمیٹی کی تجویز

بدھ 23 دسمبر 2015 09:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23دسمبر۔2015ء)سائنس و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ پاکستان کونسل آف ریسرچ برائے پانی کے وسائل کا بجٹ بہت کم ہے جس کی وجہ سے تحقیق کے شعبے پر اثرات پڑرہے ہیں لہذا اس کا بجٹ بڑھایے جانے کی ضرروت ہے ، پانی اللہ کی نعمت ہے مگر بدقسمتی سے لوگوں کو پینے کا صاف نہیں مل رہا اور ایک اندازے کے مطابق ملک میں 82 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان سیف اللہ خان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں کیا ۔انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ مارکیٹ میں میسر پانی کی بوتلیں بھی ناقص ہیں حکومت پورے ملک میں فلٹر پلانٹس لگانا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں جلد ہی کام شروع ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پانی اللہ کی نعمت ہے مگر بدقسمتی سے لوگوں کو پینے کا صاف نہیں مل رہا اور ایک اندازے کے مطابق ملک میں 82 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں ہے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ مارکیٹ میں میسر پانی کی بوتلیں بھی ناقص ہیں ۔حکومت پورے ملک میں فلٹر پلانٹس لگانا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں جلد ہی کام شروع ہو جائے گا۔ وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ پاکستان کونسل آف ریسرچ برائے پانی کے وسائل کا بجٹ بہت کم ہے جس کی وجہ سے تحقیق کے شعبے پر اثرات پڑرہے ہیں لہذا اس کا بجٹ بڑھایے جانے کی ضرروت ہے ۔

اراکین نے کہا کہ یہ ایک تشویشناک ایشو ہے کہ پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور اس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔کمیٹی نے کہا کہ ادارے کے فنڈز بڑھائے جائیں ۔چیئرمین سینیٹر عثمان سیف اللہ خان نے اس بات پر زور دیا کہ فروری میں متوقع سی سی آئی میں اس مسئلے کو اٹھایا جائے انہوں نے مزید کہا کہ ایسی صورتحال میں تو صاف پانی کیلئے ایمرجنسی لگانی چاہیے ۔

سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے تجویز دی کہ تمام صوبوں کو اپنا واٹر آڈٹ کرانا چاہیے ۔اجلاس کے دوران کمیٹی نے متفقہ طور پر یہ تجویز دی کہ جو ادارے پیکنگ میں پانی فروخت کرتے ہیں اگر ان کا معیار گرا ہوا ہو اور وہ مضر صحت پانی فروخت کریں تو ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے ۔کمیٹی نے وزارت کو مسائل کے حل کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ۔

اور کہا کہ پینے کے صاف پانی کا مسئلہ انتہائی اہم ہے اور اس پر سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی سی آر ڈبلیو آر ایک ریسرچ کا ادارہ ہے ۔جس کا قیام 1964 میں عمل میں لایا گیا تھا۔اور یہ ادارہ 5 علاقائی دفاتر کے ساتھ کام کر رہا ہے ۔جو کہ زمین اور پانی کی ٹیسٹنگ کرتے ہیں ۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد اعظم خان سواتی ، لیفٹینٹ جنرل (ر)عبدالقیوم ، حاجی مومن خان آفریدی ، سلیم ایچ مانڈوی والا اور میاں محمد عتیق شیخ کے علاوہ وزارت کے اعلیٰ حکام اور وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے شرکت کی ۔