بھارتی پارلیمنٹ نے مجرموں پر مقدمہ چلانے کیلئے عمر کی حد 16 سال کر دی،بل منظور،دسمبر2012ء میں 23سالہ طالبہ کیساتھ زیادتی کرنے والے سترہ سالہ لڑکے کی گزشتہ ہفتے رہائی کے بعد بھارت بھر میں ایک بار پھر قانون میں تبدیلی کیلئے شور اٹھا تھا

جمعرات 24 دسمبر 2015 09:53

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24دسمبر۔2015ء) بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا نے بھاری اکثریت سے جوونائل جسٹس بل منظور کیا، بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ جرم کی سنگینی کے مطابق کم عمر مجرموں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ پارلیمنٹ کا ایوان زیریں لوک سبھا بل کو پہلے ہی منظور کر چکا ہے۔ اب بل صدر کی منظوری کے لئے بھیجا جائے گا۔

دسمبر2012ء میں 23سالہ طالبہ کے ساتھ زیادتی کرنے والے سترہ سالہ لڑکے کی گزشتہ ہفتے رہائی کے بعد بھارت بھر میں ایک بار پھر قانون میں تبدیلی کے لئے شور اٹھا تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق راجیہ سبھا میں بل پیش کرتے ہوئے خواتین کی ترقی وزیر مینکا گاندھی نے کہا کہ بل میں ساری باتوں کا خیال رکھا گیا ہے یہ بل اب صدر کے پاس منظوری کے لیے بھیجا گیا، تاہم بحث کے دوران ایوان کے بہت سے ارکان نے اس کے خلاف اپنا موقف پیش کیا۔

(جاری ہے)

سی پی ایم، این سی پی اور ڈی ایم کے نے بل کوآڈٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا جس کے خلاف سی پی ایم نے ووٹنگ سے پہلے ایوان سے واک آوٴٹ کیا۔سی پی ایم کے جنرل سیکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا ’ہر پہلو کا تجزیہ کرتے ہوئے قانون بنانا ہوگا، سوال عمر کا نہیں جرم کا ہے۔‘بھارتی پارلیمان سے بل پاس ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے نربھیا کے والدین نے کہا کہ ہمیں تسلی ہے کہ آنے والے دنوں میں بچیاں محفوظ ہوں گی۔

مرکزی پارلیمانی وزیر وینکیا نائیڈو نے تسلیم کیا کہ عوام کے دباوٴ میں اسے راجیہ سبھا سے منظور کرایا گیا ہے۔کانگریس کی رینوکا چودھری نے بھی بل پاس ہونے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ بل کانگریس ہی پارلیمان میں لے کر آئی تھی۔تین سال قبل دہلی میں چلتی بس میں ہونے والے ریپ معاملے میں سزا پانے والے نابالغ مجرم کی رہائی کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے تھے اس سے پہلے راجیہ سبھا میں بل پیش کرتے ہوئے خواتین کی ترقی وزیر مینکا گاندھی نے کہا کہ بل میں ساری باتوں کا خیال رکھا گیا ہے۔

بل کی وکالت کرتے ہوئے مینکا گاندھی نے کہا کوئی بھی جیوینائل براہ راست جیل میں نہیں بھیجا جائے گا، جیوینائل جسٹس بورڈ میں ماہر نفسیات ہوتے ہیں جو پہلے اس بات کا معائنہ کریں گے کہ کیا جرم بچپن میں ہوا یا اسے ایک بالغ ذہنیت کے ساتھ کیا گیا ہے۔‘بحث کے دوران ترنمول کانگریس کے رکن ڈیریک او برائن نے کہا ’اگر نربھیا کی جگہ میری بیٹی ہوتی تو میں اسے گولی مار دیتا، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس بل کے ساتھ لوگوں کے جذبات وابستہ ہیں تو یہ کچھ ترامیم کے ساتھ منظور کر لینا چاہیے۔اتر پردیش کی سماج وادی پارٹی کے ایم پی روپراش شرما نے احتجاج کیا کہ غریب طبقے کے بچوں کے لیے سخت قانون بنایا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :