کورسیکا میں مسلمانوں کی عبادت گاہ پر حملہ، حکومت کا دونوں واقعات کی مذمت اور اس کے مرتکبین کو سزا دینے کا وعدہ،’نسل پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت‘ کے لیے فرانس میں کوئی جگہ نہیں ہے ۔ برطانوی وزیر داخلہ

اتوار 27 دسمبر 2015 10:01

اجیکسیو ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27دسمبر۔2015ء ) کورسیکا میں مسلمانوں کی ایک عبادت گاہ میں ایک گروہ نے توڑ پھوڑ کی ہے اور قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی ہے۔حکام کا کہنا ہے یہ حملہ مظاہرین کے ایک گروپ کی جانب سے ہوا ہے جو بظاہر بحیر ہ روم میں فرانس کے جزائر پر آگ بجھانے والے عملے پر حملے کے رد عمل میں تھا۔یہ حملہ جزائر کے دارالحکومت اجیکسیو میں ہوا ہے جہاں مجموعی طور سینکڑوں افراد دو آگ بجھانے والے عملے اور ایک پولیس افسر کے زخمی ہونے پر احتجاج کرنے کے لیے اکٹھا ہوئے تھے۔

حکومت نے دونوں واقعات کی مذمت کی ہے اور اس کے مرتکبین کو سزا دینے کا عہد کیا ہے۔جمعے کو آگ بجھانے والے عملے کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے اجیکسیو میں لوگوں کا ایک ہجوم اکھٹا ہوا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد بعض مظاہرین جمعرات کی شب کو ہونے والے حملے کی جگہ پہنچ گئے۔ یہ علاقہ دارالحکومت کا غیر ترقی یافتہ نواحی علاقہ ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انھوں نے ’عرب نکل جاوٴ‘ اور ’یہ ہمارا گھر ہے‘ جیسے نعرے لگائے۔

کوسیکا بحیرہ روم میں جزائر پر مبنی فرانسیسی خطہ ہے اس کے بعد مظاہرین نے مقامی مسجد کو نشانہ بنایا اور توڑ پھوڑ کی۔ انھوں نے بعض کتابوں کو نذر آتش بھی کیا جن میں قران مجید کے نسخے بھی شامل تھے۔فرانس کے وزیر اعظم مینوئل ولاس نے کہا کہ ’حملہ ناقابل قبول بے حرمتی ہے۔‘فرانس میں مسلمانوں کی کونسل نے بھی اس تشدد کی مذمت کی ہے۔فرانسیسی میڈیا کے مطابق جمعرات کے واقعے میں آگ بجھانے والے عملے پر ہڈ پہنے ہوئے چند نوجوان نے حملہ کیا تھا۔

وزیر داخلہ برنارڈ کیزینیو نے دونوں حملوں کے مرتکبین کی نشاندہی کرنے اور انھیں گرفتار کرنے کا عہد کیا ہے۔مسٹر کیزینیو نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ’نسل پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت‘ کے لیے فرانس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔خیال رہے کہ 13 نومبر کے حملے کے بعد کرسمس کی چھٹیوں کے موقعے پر فرانس میں سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :