سینیٹ فنکشنل کمیٹی منتقل کردہ اختیارات اور قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کا مشترکہ اجلاس

مشترکہ مفادات کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ کے قیام کے معاملے پر غور مشترکہ مفادات کونسل پالیمانی نظام کا دل اور وفاق کااہم ستون ہے اسے مضبوط کیے بغیر وفاق اور اکائیوں میں تعاون نہیں بڑھایا جاسکتا،سینیٹر میر کبیر محمد احمد شاہی مشترکہ مفادات کونسل سیکرٹریٹ خود مختار اور آزاد ہونا چاہیے،سیکرٹریٹ کسی بھی وزارت کے ساتھ منسلک اور تابع نہ ہو، وزارت بین الصوبائی رابطہ کا نام تبدیل کرنے کی بجائے آئین کے تحت مزید مضبوط کرکے فنڈ ز میں اضافہ کیا جائے،قائمہ کمیٹی کی متفقہ تجویز

بدھ 4 جنوری 2017 11:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4جنوری۔2017ء)سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی منتقل کردہ اختیارات اور قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کے مشترکہ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی طرف سے مشترکہ مفادات کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ کے قیام کے بارے میں وزیر بین الصوبائی رابطہ کے ایوان بالا میں دیئے گئے بیان کا ایجنڈا زیر بحث آیا ۔ فنکشنل کمیٹی منتقلی اختیارات کے چیئرمین سینیٹر میر کبیر محمد احمد شاہی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل پالیمانی نظام کا دل اور وفاق کااہم ستون ہے ۔

اس ستون کو مضبوط کیے بغیر وفاق اور اکائیوں میں تعاون نہیں بڑھایا جاسکتا۔ کمیٹی کی ڈیڑھ سال سے کوششوں کے باوجود وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطوں اور مسائل کے حل کے لیے آئینی ادارے کا مستقل سیکرٹریرٹ قائم نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

ہر حال میں مشترکہ مفادات کونسل سیکرٹریٹ دو ماہ میں بنانا ہوگا۔کمیٹی نے متفقہ طور پر تجویز دی کہ مشترکہ مفادات کونسل سیکرٹریٹ خود مختار اور آزاد ہونا چاہیے ۔

سیکرٹریٹ کسی بھی وزارت کے ساتھ منسلک اور تابع نہ ہو۔ صوبائی حکومت کانامزد کردہ نمائندہ باری باری سیکرٹریٹ کی سربراہی کرے۔ وزارت بین الصوبائی رابطہ کا نام تبدیل کرنے کی بجائے آئین کے تحت مزید مضبوط کرکے فنڈ ز میں اضافہ کیا جائے۔ مشترکہ مفادات کونسل سیکرٹریٹ اپنے اجلاسوں کے بارے میں سالانہ کیلنڈر جاری کرے۔آئین میں درج صوبوں اور وفاق کے 19 معاملات و شعبہ جات کو مشترکہ مفادات کونسل کی زیر نگرانی ہی رہنا چاہیے ۔

سینیٹر تاج حیدر نے تجویز دی کہ 19 شعبوں کو مشترکہ مفادات کونسل سیکرٹریٹ میں الگ الگ تقسیم کیا جائے ۔ سینیٹر کرنل (ر) طاہر مشہدی نے کہا کہ آئین کی روح پر عمل کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل سیکرٹریٹ قائم کیا جائے ۔ سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے تحت صدر مشترکہ مفادات کونسل کی نامزدگی کرتے ہیں ۔ مشترکہ مفادات کونسل کا کام پالیسی بنا کر عمل کروانا ہے ۔

سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے کردار سے وفاق کی عکاسی ہونی چاہیے اور تجویز دی کہ ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز کے فنڈز کا وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ذریعے تقسیم کا لائحہ عمل بنایا جائے ۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کو خود مختار اور آزاد ہونا چاہیے ۔ آئین میں مکمل وضاحت موجود ہے ۔ ایوان بالاء سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس منعقد کرنے کی قرار داد بھی پاس ہو چکی ہے۔

سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پر عوام اور سیاسی جماعتیں متفق ہیں ۔ بنیادی پالیسی کے فیصلوں کے ادارے کا مستقل سیکرٹریٹ جلد قائم کیا جائے ۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیزادہ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا قیام آئینی معاملہ ہے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کابینہ ڈویژن کے پاس بین الصوبائی رابطہ و قانون و انصاف وزارتوں اور اسٹبلشمنٹ ڈویژن کی سمری آخری منظوری کیلئے بجھوائی گئی ہے ۔

سیکرٹریٹ میں گریڈ 20 کے چاروں صوبوں سے افسران اپنے اپنے صوبوں کے معاملات کیلئے بھرتی ہونگے ۔اجلا س کی صدارت مشترکہ طور پر فنکشنل کمیٹی منتقل کردہ اختیارات کے چیئرمین سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی اور سینیٹ قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کی ۔ اجلاس میں سینیٹرز کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی ، نثار محمد ، تاج حیدر، محمد علی سیف ، محمد عثمان خان کاکڑ، چوہدی تنویر خان ، عطاالرحمن، مختیار احمد دھامرا ، سسی پلیجو ، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیزادہ ، سیکرٹری کابینہ ڈویژن ، سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :