نئی آٹو پالیسی کے اعلان کے بعد کئی عالمی کمپنیاں پاکستان میں اسمبلی پلانٹ لگانا چاہتی ہیں،غلام مرتضیٰ جتوئی

سی پیک ھی معاشی زون کے لیے مواقع فراہم کررہا ہے ان میں پاور جنریشن پلانٹس کے قیام کے لیے زون اور دیگر صنعتی زونوں کا قیام شامل ہے پہلے ہی غیر ملکی سرمایہ کاری آنی شروع ہوگئی ہے،حکومت آٹو صنعت، مقامی مینوفیکچرز کے پرزہ جات کے فروغ اور برآمدات بڑھانے کے لیے مدد فراہم کرے گی،وفاقی وزیر کا آٹو پارٹس شو 2017ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 3 مارچ 2017 23:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ مارچ ء) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ خان جتوئی نے کہا ہے کہ نئی آٹو پالیسی کے اعلان کے بعد کئی عالمی کمپنیاں پاکستان میں اسمبلی پلانٹ لگانا چاہتی ہیں، چین پاکستان معاشی رہداری(CPEC) بھی معاشی زون کے لیے مواقع فراہم کررہی ہے ان میں پاور جنریشن پلانٹس کے قیام کے لیے زون اور دیگر صنعتی زونوں کا قیام شامل ہے جبکہ اس ضمن میں پہلے ہی غیر ملکی سرمایہ کاری آنی شروع ہوگئی ہے۔

حکومت آٹو صنعت، مقامی مینوفیکچرز کے پرزہ جات کے فروغ اور برآمدات بڑھانے کے لیے مدد فراہم کرے گی۔وہ جمعہ کو کراچی ایکسپو سینٹر میں آٹو پارٹس شو 2017ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

پاکستان آٹو پارٹس شو 2017کا انعقاد پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایکسزسریز مینوفیکچررز (پاپام) کررہی ہے ، یہ نمائش ایکسپو سینٹر کراچی میں 3 تا 5 مارچ تک جاری رہے گی۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ خان جتوئی نے کہا کہ آٹوشوپاکستان کی آٹو انجینئرنگ صنعت کی درست ترجمانی کرتی ہے جس نے پاکستان کی معیشت کی ترقی میں بڑی مدد فراہم کی ہے۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ سابقہ مالی سال میں آٹو صنعت نے دو لاکھ گاڑیاں تیار کی تھیں۔ مجھے یقین ہے کہ رواں برس بھی اس سے زیادہ گاڑیاں تیار ہوں گی اور مقامی آٹو انڈسٹری درپیش تمام چیلنجز پر قابو پالے گی۔

اس موقع پر پاپام کے چیئرمین مشہود علی خان نے کہا کہ ملکی معیشت کی ترقی میں آٹو انڈسٹری کے کردار کی تعریف وزیر صنعت و پیداوار کا احسن اقدام ہے۔ حکومتی محصولات میں ٹیکس جمع کرانے والی تیسری سب سے بڑی اور مکمل دستاویزی صنعت ہے۔ تاہم، انڈسٹری کو کئی چیلنجز درپیش ہیں جن سے صنعت کی بقاء مشکل میں پڑ گئی ہے۔ حکومت اگر آٹو ڈیویلپمنٹ پلان 2016-21ء کے مطابق سرمایہ کاری کے لیے کام کرتی ہے تو یہ مسائل حل ہوجائیں گے۔

اعلیٰ ہائی ٹیک پارٹس کی مقامی تیاری ممکن ہے اگر حکومت سرمایہ کاری کے لیے وہی رعایت فراہم کرے جو اسپیشل اکانومک زون کے لیے مہیا کرتی ہے۔ حکومت ایسے پارٹس جو پاکستان میں تیار نہیں کئے جاتے ان کی تیاری کے لیے لگائے جانے والے پلانٹس کو اسپیشل اکانومک زون والا درجہ فراہم کرے۔ انہوں نے ریگولیٹری ڈیوٹی کے حوالے سے مسائل بھی اجاگر کئے۔

انہوں نے تھائی لینڈ اور ترکی کے ساتھ ترجیحی ماہدوں پر بھی انڈسٹری تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت ان کے لیے میکینزم تشکیل دے کیونکہ اس سے قبل مختلف ملکوں سے ہونے والے ترجیحی معاہدوں سے ملک کو فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ ترکی اور تھائی لینڈ سے معاہدوں کے دوران مقامی انڈسٹری کی ضروریات کا لحاظ رکھا جائے اور ان ملکوں سے درآمد کی بجائے ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کو زیادہ اہمیت دی جائے۔

پاکستان کو جاپان اور کوریا کی مثال کو پیش نظر رکھنا چاہیے جن کی پالیسیوں سے ان ملکوں کی انڈسٹری کو نقصان نہیں پہنچا۔اس موقع پر وائس چیئرمین ٹیوٹا کارپوریشن ٹیوٹا توشیا آزیوما نے کہا کہ پاکستان کا نیا آٹو پلان آٹو صنعت کے لیے کئی مراعاتیں فراہم کرتا ہے۔ نئی آٹو پالیسی سے آٹو صنعت کو فروغ اور کاروبار کو ترقی ملے گی۔ ہم پاکستان میں مزید کام کے لیے کاربند ہیں۔ آٹو انڈسٹری کئی ملکوں میں ملکی معاشی ترقی میں بنیادی کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ملکوں جن میں امریکا، بھارت، جاپان وغیرہ شامل ہیں انہوں نے مستحکم آٹو صنعت کی وجہ سے ترقی کی ہے۔

متعلقہ عنوان :