قومی اسمبلی نے سینیٹ کی ترمیمی تجاویز کیساتھ تاریخی ہند و میرج بل منظور کر لیا

خواتین سمیت اقلیتوں کے مفادات اور جائز حقوق کو تحفظ کی فراہمی آئینی ذمہ داری ہے،کامران مائیکل

جمعرات 9 مارچ 2017 23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مارچ ء)قومی اسمبلی نے ہندوئوں کی شادیوں کے بارے میں تاریخی ہندو میرج بل سینٹ کی ترمیمی تجاویز کے ساتھ منظور کر لیا ہے۔ اس طرح ہندوئوں کی شادیوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے بنائے جانے والے قانونی بل کی پارلیمنٹ کی طرف سے منظوری دے دی گئی ہے یہ بل وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر کامران مائیکل کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔

ہندو میرج بل 2017ء ملک میں رہنے والی ہندو کمیونٹی کی شادیوں کو ریگولیٹ کرنے بارے پہلا پرسنل لاء ہے۔یہ بل پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کر لیا گیا ہے اور اب اس بل کے قانون بن جانے کے لیے صدر کے دستخط ہونا باقی ہیں۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کامران مائیکل نے کہا ہے کہ وزارت انسانی حقوق اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں پیش بیش اور وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سے عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ لینے کے بعد وزارت انسانی حقوق نے بل پر کارروائی کے لیے انتظامی وزارت کے طورپر کام کیا۔

(جاری ہے)

کامران مائیکل نے کہا ہے کہ اقلیتوں کے مفادات اور جائز حقوق کا تحفظ کرنا آئینی ذمہ داری ہے اور بچہ ،ماں،خاندان اور شادی کا تحفظ بھی اسی ذمہ داری میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوئوں کی شادیوں کی رجسٹریشن کو ریگولیٹ کرنے کا کوئی قانون نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے خواتین اور اقلیتوں کے حقوق سمیت انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کا عزم کررکھا ہے۔

وفاقی سیکرٹری برائے انسانی حقوق رابعہ جویری آغا نے کہا ہے کہ اس بل کو متعلقہ وزارتوں، ڈویژنز اور ہندئو کمیونٹی کے نمائندوں سے کئی بار مشاورت کرنے کے بعد حتمی شکل دی گئی تھی۔ اس بل کے تحت کم عمری میںنابالغوں کی شادیوں کی ممانعت کی گئی ہے اور شادی کے لیے کم از کم عمر18سال مقرر کی گئی ہے۔ اس بل میں ہندو برادری کے رسوم رواجات کو بھی تحفظ دیا گیا ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہندو میرج بل میں ہندوئوں کی شادیوں کی رجسٹریشن بارے میکنزم دیا گیا ہے جس میں شادی کی شرائط ،شادی کی تحلیل کا طریقہ کار اور شادی کی تحلیل کی وہ وجوہات دی گئی ہیں جن کی بنیاد پر ایسی شادیاں تحلیل کی جا سکتی ہیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزارت انسانی حقوق ملک میں ہندو میرج کا قانون بنانے کے لیی3سالوں سے انتھک محنت سے کام کررہی تھی۔