چین کے بغیر عالمی تشویش کے کئی اہم مسائل حل نہیں کئے جا سکتے ، وزیر خارجہ جرمنی

بیلٹ و روڈ منصوبے کے فریم ورک کے تحت عملی تعاون میں اضافہ کرنے پر تیار ہیں ، مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 27 اپریل 2017 12:45

ْ برلن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء) جرمنی کے وزیر خارجہ سگمار جبرائیل نے کہا کہ جرمنی اپنی منڈیوں کو قدم بہ قدم کھولنے کے بارے میں چین کی کوششوں کو سمجھتا ہے اور یہ توقع رکھنا غیر حقیقت پسندانہ ہو گا کہ چین رات بھر میں ہی اپنی مارکیٹوں کو کھول دے گا ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار سفارتی کاری و سلامتی کے بارے میں چین ۔

جرمنی سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے تیسرے دور میں شرکت کے بعد اپنے چینی ہم منصب وانگ یی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ جرمنی کو یقین ہے کہ چین اپنے کھلے پن کی پالیسی اور دوطرفہ اقتصادی و تجارتی تبادلوں جن کا مقصد مساوی نتائج حاصل کرنا ہے کو تبدیل نہیں کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کھلی منڈی اور مساوی شراکت داری دونوں ممالک کی مشترکہ خواہشات ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ چین کا شمار عالمی سیاسیات میں جرمنی کے قریب ترین پارٹنروں میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کی تیزی سے ترقی دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ باہمی اعتماد کا نتیجہ ہے۔ جبرائیل نے مزید کا کہ جرمنی چین کے بیلٹ وروڈ منصوبے کی حمایت کرتا ہے اور اس کے فریم ورک کے تحت چین کے ساتھ عملی تعاون میں اضافہ کرنے پر تیار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی تشویش کے کئی اہم مسائل کو چین کے بغیر حل نہیں کیا جا سکتا ، جرمنی چین کے بین الاقوامی کردار کو زبردست اہمیت دیتا ہے اور عالمی و علاقائی امور میں دوطرفہ تعاون کو مستحکم بنانے پر تیار ہے۔چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ تمام متعلقہ فریقین ڈیمو کریٹک پیپلز ری پبلک کوریا (ڈی پی آر کے ) سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی جانیوالی قراردادوں کو جامع اور مکمل طریقے سے عملدرآمد کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ فریقین کو اپنی ضروریات کے مطابق ان قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کریں گے ۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کے پاس اپنے سمندر پار جائز مفادات کے تحفظ اور علاقائی و بین الاقوامی امن میں کردار ادا کرنے کے لئے دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی معقول وجوہ ہیں ۔انہوں نے یہ بات ایک جرمن صحافی کی طرف سے چین کے اپنے پہلے مقامی طورپر تیار کردہ طیارہ بردار جہاز کو چالو کرنے کے پیچھے چینی ارادے سے متعلق سوال کے جواب میں کہی ۔

متعلقہ عنوان :