پاپائے روم کی جانب سے شمالی کوریا کے ساتھ تنازعے میں ثالثی کی تجویز

مسلم قائدین مذہبی انتہا پسندی کے خلاف متحد ہوجائیں، پاپائے روم قاہرہ میں سخت سکیورٹی میں پوپ فرانسیس کی کھلے عام جلوس میں شرکت

اتوار 30 اپریل 2017 15:30

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر مئی ء)رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے مسلم رہنمائوں پر زوردیا ہے کہ وہ مذہبی انتہا پسند اور جنونیوں کے خلاف متحد ہوجائیں جبکہ انھوں نے شمالی کوریا کے ساتھ تنازعے میں کسی تیسرے ملک کی جانب سے ثالثی کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناروے کی طرح کے کسی ملک کو شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں گزشتہ روز سخت سکیورٹی میں منعقدہ عوامی جلوس میں گفتگو کرتے انھوں نے اقلیتوں کے لیے مذہبی آزادیوں کی اپیل کرتے ہوئے انتہا پسندوں پر اللہ کی رحیمیت اور رحمانیت کے تصور کو داغدار کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔

(جاری ہے)

قاہرہ کے ائیر ڈیفنس اسٹیڈیم میں سخت سکیورٹی میں پوپ فرانسیس کے عوامی جلوس کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں ویٹی کن کے حکام کے مطابق قریبا پندرہ ہزار افراد جمع تھے۔

ان میں قبطی اور اینجلیکن پادری بھی شامل تھے۔اسٹیڈیم میں لوگوں کی آمد صبح ہی سے شروع ہوگئی تھی۔انھوں نے مصر اور ویٹی کن کے پرچم اٹھارکھے تھے۔پوپ نے ایک گالف بگھی میں اسٹیڈیم کا چکر لگایا۔اس دوران میں امن کے گیت گائے جارہے تھے اور نغمیہ دھنیں بج رہی تھیں۔پوپ فرانسیس نے عوامی جلوس کے اختتام پر مختلف ادیان کے پیروکاروں کے درمیان رواداری کی اپیل کا اعادہ کیا اور کہا کہ مصر ان اقوام میں سے ایک ہے جنھوں نے بالکل ابتدا میں عیسائیت کو قبول کیا تھا۔

انھوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سچے عقیدے کی وجہ سے ہمیں دوسروں کے حقوق کا اسی جوش اور جذبے کے ساتھ تحفظ کرنا چاہیے جس طرح ہم اپنے لوگوں کا تحفظ کرتے ہیں۔پاپائے روم نے جمعہ کو اپنے دورے کے پہلے روز مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور مذہبی قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔انھوں نے مسلمانوں کی ایک ہزار سالہ قدیم دانش گاہ جامعہ الازہر میں منعقدہ ایک بین الاقوامی امن کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ہمیں مل جل کر اس بات کا اعادہ کرنا چاہیے کہ تشدد اور نفرت کا عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انھوں نے یورپ میں دائیں بازو کی قوم پرست جماعتوں کے احیا اور ان کے تارکین وطن مخالف اور مسلم مخالف ایجنڈوں کی بھی مذمت کی تھی۔واضح رہے کہ پوپ فرانسیس کا مصر کا یہ پہلا اور ویٹی کن کے کسی پوپ کا دوسرا دورہ ہے۔ان سے پہلے سنہ 2000 میں پوپ جان پال دوم مرحوم نے مصر کا دورہ کیا تھا۔ مصر میں عیسائی کل ملکی آبادی نو کروڑ بیس لاکھ نفوس میں سے دس فی صد کے لگ بھگ ہیں۔

وہ مشرق وسطی میں سب سے بڑی مسیحی کمیونٹی ہیں۔زیادہ تر مصری عیسائی آرتھوڈکس قبطی ہیں جبکہ قریبا دو لاکھ عیسائی رومن کیتھولک چرچ سے وابستہ ہیں۔پاپائے روم فرانسس نے شمالی کوریا کے ساتھ تنازعے میں کسی تیسرے ملک کی جانب سے ثالثی کی تجویز پیش کی ہے۔ مصر سے روم واپس جاتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ ناروے کی طرح کے کسی ملک کو شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی کہ اس سلسلے میں ہونے والی سفارت کاری میں اقوام متحدہ کو پھر سے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حالات بہت کشیدہ ہو چکے ہیں اور صورتِ حال کو معمول پر لانا چاہیے۔ کیتھولک مسیحوں کے روحانی پیشوا نے کسی جنگ سے اور انسانیت کے ایک بڑے حصے کی ممکنہ تباہی سے خبردار کیا۔ واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکا کی جانب سے بڑھتے دبا کے باوجود جمعے کے روز ایک بار پھر درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا تجربہ کیا تھا، جو غالبا ناکام رہا تھا۔