واشنگٹن میں آب و ہو ا کے ہزاروں سرگرم کارکنوں کا احتجاجی مظاہرہ

ٹرمپ انتظامیہ کوماحول اور آب و ہوا کی تبدیلی سے منسلک مسائل کی ذرا بھی پروا نہیں ہے،مظاہرین

اتوار 30 اپریل 2017 18:00

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر مئی ء)امریکہ کے دارلحکومت واشنگٹن میں ماحولیات کیلئے کام کرنے والے ہزاروں کارکنوں اور ماہرین نے آب و ہوا کی تبدیلی کے مسائل کے حل کیلئے کام کرنے کے حق میں مظاہر ہ کیا۔امریکی میڈیا کے مطابق آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق یہ مظاہرہ ایک ایسے موقع پر ہوا جب ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے پہلے ایک سو دن مکمل ہوئے ہیں۔

صدر ٹرمپ آب و ہوا کی تبدیلی کو ایک فریب قرار دیتے ہیں۔مظاہرین کے منتظمین نے ٹرمپ انتظامیہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسے ماحول اور آب و ہوا کی تبدیلی سے منسلک مسائل کی ذرا بھی پروا نہیں ہے۔50 گروپس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیاں ماحول اور کمیونیٹیز کے لیے نقصان دہ ہیں ، خاص طور پر کم آمدنی والی آبادیوں کے لیے، جو اس مسئلے کا سامنا کرنے والی اولین صف میں کھڑے ہیں۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے کیپیٹل ہل سے وہائٹ ہاس تک مارچ اور مظاہر ہ کیا۔ اس مظاہرے کی حمایت میں ملک بھر کے مختلف شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔مظاہرے میں زیادہ تر ماحولیات اور آب و ہوا سے متعلق گروپ شامل تھے لیکن کئی تاجر تنظیموں، جنگ کے مخالف گروہوں اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیموں نے بھی احتجاج میں حصہ لیا۔ماحول اور آب و ہوا سے متعلق مظاہرے میں بہت سے غیرماحولیاتی گروہوں کی شرکت ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اکھٹا ہونے کی کوشش کو ظاہر کرتی ہے، جس کے بارے میں کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ سب مسائل اہمیت رکھتے ہیں لیکن ٹرمپ انتظامیہ انہیں مناسب طور پر حل نہیں کر رہی۔

منتظمین کا کہنا تھا کہ یہ مسائل آب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا ہو رہے ہیں اور وہ اقتصادی اور سماجی انصاف کے تنازعوں کا سبب بن رہے ہیں۔مثال کے طور پر اس مظاہرے میں کم سے کم قومی اجرت 15 ڈالر فی گھنٹہ کرنے پر زور دیا گیا۔گروپ کی ویب سائٹ پر کہاگیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ مختلف سطحوں پر سماجی تبدیلیوں کے حق میں مشترکہ تحریک چلائی جائے۔پچھلے ہفتے ایک ایسے ہی مظاہرے میں ہزاروں سائنس دانوں اور سائنس کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی تھی جن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ سائنس کے ٹھوس حقائق سے انکار کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :