قومی اسمبلی اجلاس : وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی شدید مذمت ، واقعہ کی جلد از جلد انکوائری کا مطالبہ

تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کو خط لکھوں گا کہ تمام اراکین قومی اسمبلی کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں ، سردار ایاز صادق حملے کو انٹرنیشنل سطح پر اٹھایا جا رہا ہے ۔ اگر اس طرح کے حملے نہ رکے تو کسی کی بھی باری آ سکتی ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کے زمانے سے یہ سلسلہ شروع ہوا ہے اگر ہم سب ایک نہ ہوئے تو کسی کو بھی دہشتگردی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ،،سپیکر قومی اسمبلی واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، ہم نے 20سی25سال سے بہت دہشتگردی کو دیکھا ہے۔ جب ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب حکومت کو جس طرح سے سازشوں کے ذریعے ختم کیا گیا ہم میں بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے اس کو سپورٹ کیا تھا۔ آج جو پاکستان میں دہشتگردی ہو رہی ہے، خورشید شاہ اس ملک میں گولی کی زبان استعمال نہ کی جائے۔ یہ ملک پہلے بھی بہت سفر کر چکا ہے، اس مسئلے پر ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ احسن اقبال پر حملہ بھی اسی وجہ سے ہوا کہ ہم اس میں متحد نہیں تھے، خواجہ سعد رفیق و دیگر اراکین اسمبلی کا واقعہ پر اظہار مذمت

پیر 7 مئی 2018 22:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 7 مئی 2018ء)اراکین قومی اسمبلی نے وزیر داخلہ احسن اقبال پر ہونیو الے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی جلد از جلد انکوائری کی جائے۔ ایم این ایز کی سکیورٹی کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کو خط لکھوں گا کہ تمام اراکین قومی اسمبلی کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے ایاز صآدق نے کہا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال پر ہونے والے حملے کو انٹرنیشنل سطح پر اٹھایا جا رہا ہے ۔

اگر اس طرح کے حملے نہ رکے تو کسی کی بھی باری آ سکتی ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کے زمانے سے یہ سلسلہ شروع ہوا ہے اگر ہم سب ایک نہ ہوئے تو کسی کو بھی دہشتگردی کا سامنا کرنا پڑ سکت اہے۔

(جاری ہے)

احسن اقبال پر حملے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے اتنی کم ہے۔ ہم نے 20سی25سال سے بہت دہشتگردی کو دیکھا ہے۔

جب ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب حکومت کو جس طرح سے سازشوں کے ذریعے ختم کیا گیا ہم میں بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے اس کو سپورٹ کیا تھا۔ آج جو پاکستان میں دہشتگردی ہو رہی ہے یہ اس کی وجہ سے ہو رہی ہے ۔ اس دہشتگردی کے لئے سر جوڑ کر پلٹنا چاہیئے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔ ہمیں بلا تفریق سوچنا چاہیئے کہ ہم کس طرح سے اپنے لوگوں کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں ۔

احسن اقبال پر ہونے والے واقعے کی مذمت کرتے ہیں ۔ تمام پارلیمنٹیرین کے لئے سکیورٹی بہت ضروری ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ احسن اقبال پر ہونے والے حملے پر سب نے مذمت کی ہے جو اس ملک میں گولی کی زبان استعمال نہ کی جائے۔ یہ ملک پہلے بھی بہت سفر کر چکا ہے۔ اس مسئلے کا ہم،یں مل کر کام کرنا ہو گا۔ احسن اقبال پر حملہ بھی اسی وجہ سے ہوا کہ ہم اس میں متحد نہیں تھے۔

اس واقعہ پر سیاست نہیں کی گئی۔ پاکستان میں دہشتگردی ۔ آمرانہ سوچ کا سب مل کر مقابلہ کریں گے۔ اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا میں اپنی اور اپنی پارٹی کی طرف سے اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ حملہ آور نے اپنی پوری کوشش کی کہ ان کو شہید کیا جائے لیکن اللہ نے کرم کیا کہ وہ بچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے کون ہے جو اس طرح سے حملے کر رہے ہیں۔

اگر وزیر داخلہ پر حملہ ہوتا ہے تو دوسرے لوگ کیسے محفوظ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو ایک دوسرے پر کیچڑ نہیں اچھالنا چاہیئے۔ ہم سب کو کوشش کرنی چاہیئے کہ ہم احتیاط کریں۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ بہت دکھ کی گھڑی ہے کہ وزیر داخلہ پر حملہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر آپ اس کو دیکھیں اور اس واقعہ کی انکوائری کی جائے۔ اس واقعہ نے بتا دیا ہے کہ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔

میں پہلے بھی اس حوالے سے کہتا رہا ہوں جب چیف جسٹس کی طرف سے کہا گیا کہ سکیورٹی واپس لے لیں مجھے اس دن سے خطرہ محسوس ہو رہا تھا۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کی طرف سے اس واقعے کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب مختلف گروپوں کے لئے اسمبلیوں میں نعرے لگیں گے تو ایسے واقعات ہوں گے۔ اس واقعہ کی انکوائری ہونی چاہیئے۔ یہ لوگ سر عام پھرتے ہیں۔

سیاستدانوں کی کوئی اتنی بری سکیورٹی نہیں ہوتی۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کی طرف سے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ جب تمام جماعتیں الیکشن میں جا رہی ہی ںاس وت میں ایسے واقعا تہونا بہت افسوسناک ہے۔ جس طرح سے بے نظیر بھٹو کے ساتھ ہوا تھا سانحہ کارساز ہوا تھا۔ یہ حملہ وزیر داخلہ پر حملہ نہیں بلکہ ریاست پر حملہ ہے۔ اس کی انکوائری ہونی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ایم این اے اور ایم پی ایز کے پاس کوئی لائسنس نہیں بلکہ علاقے کے گنڈے کے پاس اسلحہ لائسنس موجود ہے۔ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ میری اور میں اور میری پارٹی اس واقعہ کی مذمت کرتی ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا بڑا واقع ہے۔ جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو ہم وزیر داخلہ کی طرف دیکھتے ہیں لیکن اب وزیر داخلہ پر ہی حملہ ہو گیا ہے۔

ہمارے ممبر راشد گوڈیل کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ اللہ نے ان کو زندگی دی اور آج ہمارے درمیان موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں کیوں یہ لوگ پکڑے نہیں جاتے۔ ملک میں نہ صرف ایم این ایز اور ایم پی ایز کی سکیورٹی نہیں ملنے چاہیئے تمام پاکستانیوں کو محفوظ کہا جاتا ہے۔ رکن اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا کہ ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں اور ان کی جلد صحتیابی کے لئے دعا بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کو مذہب سے نہ جوڑا جائے۔ کسی کو کسی سے مسلمان ہونے کا سرٹفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیئے۔ ملزم کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیئے۔ رکن اسمبلی عبدالقادر نے کہا کہ ہم وزیر داخلہ پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہماری سینکڑوں ایجنسیاں ہیں۔ جو وہ کام کر رہی ہیں وہ ان کا کام نہیں ہے۔ کسی کو پتہ نہیں چلا کہ احسن اقبال پر حملہ کرنے والا کیسے وہاں پہنچا ۔

ہماری ایجنسیوں کا مقصد عوام کی حفاظت کرنا ہے۔ اس کو اتنا بڑا بجٹ دیا ہے۔ اس واقعہ کی 24گھنٹے میں انکوائری ہونی چاہیئے۔ اس واقعہ کے پیچھے کوئی سازش ہے۔ رکن اسمبلی سید عیسیٰ نوری نے کہا کہ موت کا ایک وقت مقرر ہے احسن اقبال پر حملہ کرنے والا اسس نیت سے آیا تھا کہ وہ ان کو شہید کرنا چاہتا تھا ہم اس واقعے کی شدید مذم تکرتے ہیں ۔ آج تک کسی بھی واقعہ میں شامل لوگوں کی نشاندہی نہیں ہو سکی۔ پاکستان میں تمام سیاستدانوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ اسلحہ لائسنس پر پابندی لگا دی گئی ہے جو دہشتگرد ہیں ان کو لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔۔