جدہ:جنرل سٹورز کی سعودائزیشن سے 6ارب سعودی اریال کی بچت ہو گی

اس نوعیت کی سعودائزیشن سے مقامی لوگوں کو 35 ہزار نوکریاں مِلیں گی

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 1 جنوری 2019 11:35

جدہ:جنرل سٹورز کی سعودائزیشن سے 6ارب سعودی اریال کی بچت ہو گی
جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم جنوری 2019ء) بہت سے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنرل سٹورز کی سعودائزیشن سے اُن اربوں سعودی ریال کی بچت ہو گئی جو غیر مُلکی ملازم ترسیلاتِ زر کی مد میں باہر بھجوا دیتے تھے۔ اس نوعیت کی سعودائزیشن سے 6 ارب سعودی ریال کی بچت کا امکان ہے۔ جبکہ اس سے 35 ہزار سعودیوں کو روزگار میسر آئے گا۔ تاہم اس سے پہلے سعودی باشندوں کو جنرل سٹورز پر کام کرنے کے لیے تربیت دینا ہو گی تاکہ وہ الیکٹرانک پیمنٹ سسٹم سے واقفیت حاصل کر سکے۔

غیر مُلکیوں کی جانب سے بڑی مقدار میں بھجوائے جانے والے سعودی ریال اگر مملکت میں ہی رہیں گے تو اس سے مُلکی معیشت میں مضبوطی آئے گی اور بجٹ کے حجم میں اضافہ ہو گا جس سے سعودیوں کی بڑی تعداد کو مزید روزگار فراہم کیا جا سکے گا۔

(جاری ہے)

تاہم ابتدائی سالوں میں فوری طور پر جنرل سٹورز کی 100فیصد سعودائزیشن ممکن نہیں ہے۔ خاص طور پر دُور دراز کے علاقوں میں تو ایسا کرنا مشکل ہو گا جہاں اس وقت لاکھوں غیر مُلکی کام کر رہے ہیں۔

اس وقت مملکت میں جنرل سٹورز پر 160,000سے زائدتارکینِ وطن کام کر رہے ہیں۔ جنرل سٹورز کی سعودائزیشن مرحلہ وار کی جانی چاہیے اور پھر آہستہ آہستہ 100فیصد سعودائزیشن کا ہدف حاصل کر لینا چاہیے۔ تاہم ایک اور معاشی ماہر کا کہنا ہے کہ جنرل سٹورز بہت منفعت بخش کاروبار ہے۔ اس کے لیے کسی خاص مہارت کی ضرورت نہیں ہوتی، صرف اور صرف محنت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس وقت بھی سعودی باشندے زیادہ تر اپنے ہم وطن سے ہی خریداری کرنا پسند کرتے ہیں۔ اس لیے اس شعبے میں سعودائزیشن کرنا فائدہ مند ہی ہو گا۔

متعلقہ عنوان :

جدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں