سعودی عرب میں سنگین جرائم پر قید پاکستانیوں کی رہائی کے امکانات روشن ہو گئے

شہری کسی بھی قیدی کا آن لائن انتخاب کر کے اُس کی رہائی کے لیے تھوڑی تھوڑی رقم بھی جمع کرا سکتے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 10 جون 2019 13:53

سعودی عرب میں سنگین جرائم پر قید پاکستانیوں کی رہائی کے امکانات روشن ہو گئے
ریاض(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جُون 2019ء) سعودی عرب میں مالی معاملات کے باعث قید 40 پاکستانی قیدیوں کی رہائی ممکن ہے۔ لیکن اس کے لیے اُن کے ذمے واجب الادا رقم ادا کرنا ہو گی۔سعودی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ کے مطابق اس وقت سعودی عرب کی جیلوں میں چالیس پاکستانی قیدی ایسے ہیں جن کے ذمے واجبات ادا کرنے کی صورت میں اُن کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔

اس مقصد کے لیے فُرجت سکیم سے فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے۔ اس سکیم کے باعث کوئی بھی شہری یا غیر مُلکی کسی بھی قیدی کے مخصوص اکاﺅنٹ میں کم از کم ایک ریال کی رقم جمع کروا سکتا ہے یا پھر سارے واجبات ایک بار بھی ادا کر سکتا ہے۔ اگر کسی قیدی کی رہائی کے لیے بنائے گئے اکاﺅنٹ میں جمع ہونے والی رقم اُس کے ذمے واجب الادا رقم تک پہنچ جاتی ہے تو پھر اُس کی رہائی ممکن ہو سکے گی۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ کے مطابق اس وقت سب سے زیادہ پاکستانی قیدی مکہ مکرمہ کے علاقے میں ہیں جن کی گنتی 20 بتائی گئی ہے۔ اس کے بعد مشرقی ریجن کا نمبر آتا ہے جہاں پر مالی معاملات کے باعث قید پاکستانیوں کی گنتی 9 ہے۔ ریاض کے ریجن میں قید پاکستانیوں کی گنتی چھ ہے، جبکہ القصیم، تبوک، جازان، نجران اور الباحہ میں ایک ایک پاکستانی قیدی ہے۔ ایک پاکستانی ایسا بھی ہے جس کے ذمے واجب الادا رقم 11 لاکھ 97 ہزار 550 ریال کی ہے۔

جو گزشتہ سات ماہ سے مکہ مکرمہ میں قید ہے۔ زیادہ تر پاکستانی قیدی ایسے ہیں جن کے ذمے 15 ہزار ریال سے کم کے واجبات ہیں۔ ایسا ہی ایک پاکستانی قید گزشتہ چودہ ماہ سے جیل میں بند ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ قیدی مالی اعتبار سے کتنے کمزور ہیں کہ پاکستانی روپوں میں بننے والی چند لاکھ کی رقم بھی ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ فُرجت سکیم کے تحت ان کی رہائی میں آسانی ہو سکتی ہے۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں