سعودی شہری نے بیٹے کے قاتل کو سزائے موت کے وقت معاف کردیا

اللہ نے مجھے نرمی و ہمدردی عطا کی اور میں نے اس کی رضا کی خاطر اسے معاف کرنے کا فیصلہ کیا۔ مطیرالعطاوی نامی شخص کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی منگل 3 اکتوبر 2023 17:13

سعودی شہری نے بیٹے کے قاتل کو سزائے موت کے وقت معاف کردیا
تبوک ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 03 اکتوبر 2023ء ) سعودی شہری نے بیٹے کے قاتل کو سزائے موت پر عمل درآمد کے وقت معاف کر دیا۔ سعودی میڈیا کے مطابق ایک سعودی شخص نے اپنے بیٹے کے قتل کے مجرم کو پیر کے روز سزائے موت پر عملدرآمد کے لیے سر قلم کیے جانے والی جگہ پر آخری وقت میں معاف کر دیا، مطیر العطاوی نامی شخص کے فیصلے کا اعلان شمالی سعودی عرب کے علاقہ تبوک میں ایک نامزد مقام پر مجرم کا سر قلم کرنے سے عین قبل کیا گیا جب کہ عدالت کی جانب سے قاتل کے خلاف سزائے موت کا حتمی فیصلہ جاری کیا گیا تھا اور العطاوی نے اس سے قبل معافی کی بار بار کی جانے والی پیشکشوں کو ٹھکرا دیا تھا۔

انہوں نے سعودی نیوز پورٹل اخبار 24 کو بتایا کہ "قاتل کے اہل خانہ نے مجھے بڑی رقم کی پیشکش کی اور معاف کرنے کے لیے مجھے راضی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی لیکن میں انکار کرتا رہا، تاہم ایک چیز نے مجھے اپنا ارادہ بدلنے پر مجبور کیا اور سزا پر عمل کے مقام پر موت کے فیصلے کے نفاذ سے پہلے اللہ نے مجھے نرمی اور ہمدردی عطا کی، اس لیے میں نے اس کی رضا کی خاطر اسے معاف کرنے کا فیصلہ کیا"۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ یہ قتل تقریباً پانچ سال قبل تبوک میں مجرم اور العطاوی کے بیٹے کے درمیان جھگڑے کے دوران ہوا، مقتول کے بھائی نے سعودی سرکاری ٹیلی ویژن الاخباریہ کو بتایا کہ اس کے والد مقامی قبائلیوں کی شفاعت کی کوششوں کے باوجود اصل میں معافی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے لیکن جب جلاد نے سزائے موت پر عمل درآمد کے لیے تلوار اٹھائی تو صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس کے والد نے معافی کا اعلان کیا، یہ معافی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔

یہاں خاص بات یہ ہے کہ عفو و درگزر اسلام میں ایک بڑی مستحسن فضیلت ہے، قرآن پاک میں خدا مسلمانوں کو غیر مسلموں سمیت دوسروں کے ساتھ درگزر اور رحم دلی کا مظاہرہ کرنے کی تاکید کرتا ہے، اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معافی پر زور دیا اور فرمایا کہ یہ عمل معاف کرنے والے کے درجے اور اجر کو بلند کرتا ہے۔

تبوك میں شائع ہونے والی مزید خبریں