Open Menu

Afzal Al Ambiya SAW - Article No. 3368

Afzal Al Ambiya SAW

افضل الا نبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - تحریر نمبر 3368

اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !ہم نے آپ کو گواہی دینے والا ،خوشخبری دینے والا ،ڈرسنانے والا، اللہ کے حکم سے اللہ کی طرف بلانے والا اور روشن کرنے والا چراغ بنا کر بھیجا ہے۔

جمعرات 9 اپریل 2020

حافظ عزیزاحمد
اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !ہم نے آپ کو گواہی دینے والا ،خوشخبری دینے والا ،ڈرسنانے والا، اللہ کے حکم سے اللہ کی طرف بلانے والا اور روشن کرنے والا چراغ بنا کر بھیجا ہے۔ (صدق اللہ العظیم)
گرامی قدر سامعین! ہر مسلمان اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لئے ایک لاکھ یا دو لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا ۔
وہ سب کے سب نہایت ہی برگزیدہ اور مقام ومرتبہ کے اعتبار سے بہت ہی بلند تھے ۔صلوٰة اللہ وسلامہ‘علیہم اجمعین۔ ان انبیاء میں تین سو تیرہ رسول تھے یعنی انہیں شریعت اور کتاب عطا فرمائی گئی ۔پھر ان 313میں پانچ اولوالعزم تھے ۔اور وہ ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت نوح علیہ السلام ،حضرت موسیٰ علیہ السلام،حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

(جاری ہے)

فضائل کی یہ ترتیب خود خالق کائنات جل مجدہ کی قائم کردہ ہے ۔فرمایا ہے :سلسلہ انبیاء میں چونکہ سب سے آخر میں سیّدوُ لد آدم ۔فخر الرسل رحمت عالم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث فرمائے گئے ،اس لئے مقام نبوت ورسالت کے سارے مناقب اور سارے فضائل آپ کی ذات گرامی میں جمع کر دیئے گئے ۔
حسن یوسف دم عیسیٰ یدبیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دار ند تو تنہا داری
کسی انسان کے بس کی یہ بات نہیں کہ وہ ان تمام فضائل وکمالات کا احاطہ کر سکے جو ذات باری تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ودیعت فرمائے ۔
شان وشوکت سے بھر پور مشہور آیت قرآنی فضائل رسالتماب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندہ جاوید ربانی دستاویز ہے جو پچھلے ساڑھے چودہ سو سال سے پورے آب وتاب کے ساتھ موجود ہے اور رفعت کا یہ عالم ہے کہ جہاں رب ذوالجلال کا اسم گرامی ہے ،وہیں پہ سید الکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام نامی ہے ۔منبرو محراب اس کے گواہ ہیں اور یہ گواہی روز حشر تک قائم ودائم رہے گی ۔

اعزاز اور فضیلت کا یہ وہ قرینہ ہے جس کے سامنے گردنیں خم ہو جاتی ہیں اور ہو جانا چاہئیں ۔اسم مبارک محمد میں وہ جاذبیت اور کشش ہے جو دوسرے کسی نام میں نہیں ۔قاضی عیاض رحمة اللہ علیہ نے الشفاء میں امام مالک رحمة اللہ علیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اہل مکہ کے ہاں یہ بات بڑی مشہور ہے کہ جس گھر میں محمد نام والا ہوتا ہے ہو گھرانہ پھلتا پھولتاہے ۔
اُن کو اور اُن کے پڑوسیوں کو رزق دیا جاتاہے ۔اس اسم گرامی میں تعریف کے سارے انداز سمو دیئے گئے ہیں ۔اسی کے ساتھ آسمانی نام احمد بھی ہے جس کی بشارت سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دی اور جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ رب العزت کی اتنی تعریف کی کہ کوئی اور نہ کر سکا۔اللہ تعالیٰ نے انعام یہ دیا کہ کائنات ارض میں جس قدر تعریف آپ کی کی گئی کسی اور فرد بشر کے حصہ میں نہ آئی ۔
سچ ہے: مقام محمود ،لواء الحمد اور اعزاز شفاعت کبریٰ فضیلت ومنقبت کے مختلف مظاہر ہیں۔
سامعین کرام! اب ذرا چہرہ انور اور رُخ اقدس کی ایک جھلک دیکھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔اے کاش!ہم نے یہ نیر تاباں دیکھا ہوتا۔ چہرہ انور کی زیارت کی یہ عظیم سعادت جن خوش قسمت لوگوں کے حصے میں آئی ،وہ اللہ تعالیٰ کی نظروں میں انبیاء کرام کے بعد سب سے افضل مانے گئے ہیں۔
رضوان اللہ علیہم اجمعین۔فرمایا کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا،اس نے مجھے ہی دیکھا۔ اس لئے کہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا۔ سعادت وخوش بختی کا یہ پہلو بھی کوئی کم گرانقدر نہیں ۔ہر مسلمان کے دل میں اس کی تڑپ ہے ،اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس سے نواز دے آمین۔ یہ دیکھئے ،یہ ہیں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ فرماتے ہیں کہ چاند کی چودھویں رات تھی۔
میں کبھی چاند کو اور کبھی چہرہ اقدس کو دیکھتا۔ آخر دل نے یہ فیصلہ دیا کہ
چاند سے تشبیہ دینا یہ بھی کوئی انصاف ہے
چاند کے چہرے پہ چھائیاں ،مدنی کا چہرہ صاف ہے
یہ چہرہ اقدس ہی تھا جسے یہودیوں کے دینی رہنما، ان کے مفتی اعظم حضرت عبداللہ بن سلام نے دیکھا تو بے ساختہ زبان سے نکلا:یہ چہرہ کسی ایسے انسان کا نہیں ہو سکتا جو جھوٹ بولتا ہو۔
گویا چہرے کی تابانی حق وصداقت کی آئینہ دار ہے۔ انہوں نے کلمہ پڑھا اور حلقہ بگوش اسلام ہو گئے ۔رضی اللہ عنہ ۔طارق نامی ایک تاجر شخص اپنا اونٹ بیچنے کے لئے مدینہ منورہ کا رخ کرتاہے اور مدینہ کے باہر ہی ایک مبارک شخص وہ اونٹ کھجور کی ایک مقدار میں اس سے خرید لیتاہے اور قیمت کی ادائیگی سے قبل ہی اونٹ لے کر مدینہ کی طرف روانہ ہو جاتاہے۔
طارق اپنا اندیشہ ظاہر کرتاہے کہ ہم نے بغیر قیمت لئے اپنا اونٹ حوالے کر دیا ہے اور نہ ہی ہم خریدار سے واقفیت رکھتے ہیں ۔نا معلوم قیمت ملے یا نہ ملے ۔قافلے کی ایک عورت نے اس سے کہا۔ میں اونٹ کی قیمت کی ضامن ہوں ۔میں نے دیکھا ہے کہ اُس آدمی کا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہا تھا، ایسا آدمی تم سے کبھی دھوکہ نہیں کرے گا۔ اور اس چہرے والے تھے ۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور کچھ ہی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابی کے ہاتھ اونٹ کی قیمت کھجور کی شکل میں ان کے ہاں پہنچا دی ۔شاعر دربار رسالت حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے معروف ومشہور اشعار ہیں جو انہوں نے آپ کی موجودگی میں آپ کی تعریف میں کہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”مجھے چھ چیزوں کے سبب تمام انبیاء پر فضیلت بخشی گئی۔
(1) مجھے جوامع الکم عطاء کئے گئے۔ یعنی ایک بڑی بات کو مختصر الفاظ میں بیان کردینا مجھے سکھایا گیا ہے۔(2) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے۔(3) مال غنیمت کو میرے لئے حلال کر دیا گیا ہے ۔(4) پوری زمین کو میرے لئے پاک اور سجدہ گاہ بنا دیا گیا ہے ۔(5) مجھے پوری انسانیت کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہے اور(6) یہ کہ میرے ذریعہ نبیوں کا آنابند کر دیا گیا ہے ۔
“حضرات گرامی! فضائل ومناقب کا یہ باب طویل بھی ہے اور لذیذ بھی ۔وقت کی قلت یہاں آڑے آتی ہے۔
ہم آخر میں مولانا مناظر احسن گیلانی رحمة اللہ علیہ کی مایہ ناز کتاب”النبی الخاتم“ کا ایک اقتباس ضرور آ پ کے گوش گزار کریں گے ۔فرماتے ہیں:یوں آنے کو تو سب ہی آئے ۔سب میں آئے ۔سب جگہ آئے۔(سلام ہو ان پر) کہ بڑی کٹھن گھڑیوں میں آئے۔ لیکن کیا کیجئے کہ ان میں جو بھی آیا،جانے کے لئے آیا۔
ایک اور صرف ایک آیا اور آنے ہی کے لئے آیا۔ چمکا اور چمکتا ہی چلا جا رہا ہے بڑھا اور بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے ۔چڑھا اور چڑھتا ہی چلا جا رہا ہے ۔اُس کے اور صرف اُسی کے دن کے لئے رات نہیں ۔صرف اُسی کا چراغ ہے جو بے داغ ہے۔“ صلوات اللہ وسلامہ علیہ
شاعر مشرقی کا ایک اور ہی انداز ہے ۔کہتے ہیں
وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے
غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا
نگاہ عشق ومستی میں وہی اول، وہی آخر
وہی قرآن ،وہی فرقان ،وہی یٰسیں وہی طٰہٰ

Browse More Islamic Articles In Urdu