Open Menu

Gharon Mein Khawateen Ka Dupatta Aurhhna - Article No. 3079

Gharon Mein Khawateen Ka Dupatta Aurhhna

گھروں میں خواتین کا دوپٹہ اوڑھنا - تحریر نمبر 3079

مسلمان عورت کے بارے میں شریعت اسلامیہ کا فیصلہ ہے کہ یہ پردے کے اندر رہنی چاہئے اسے کھلے عام پھر نے کی اجازت نہیں دی گئی

بدھ 3 اپریل 2019

مُبشّر احمد رَبّاَنی
مسلمان عورت کے بارے میں شریعت اسلامیہ کا فیصلہ ہے کہ یہ پردے کے اندر رہنی چاہئے اسے کھلے عام پھر نے کی اجازت نہیں دی گئی عورت کو اپنے گھر میں بھی سر پر دوپٹہ وغیرہ اوڑھنا چاہئے کیونکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”عورت پردہ ہے جب یہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانکتا ہے ۔


اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت ایسی چیز ہے جو چھپانے کے لائق ہے اسی لئے عورت کو بذات خود پردہ قرار دے دیا لہٰذا مسلمان خواتین کو چاہئے کہ وہ اپنے سارے وجود کو ڈھانپ کر رکھیں سوائے چہرے اور ہاتھوں کے کیوں کہ گھر میں کام کاج کے لئے انہیں کھلا رکھنا ایک ضرورت ہے اور یہ ستر سے مستثنی ہے ۔لیکن غیر مردوں کے آگے ان اعضا کو بھی کھلا نہیں رکھنا چاہئے۔

(جاری ہے)


مسلمان عورت کے لئے غیر محرم مرد سے حجاب وپردہ کرنا ضروری ہے شوہر کے بھائی یا چچاز ادیا خالہ زاد بیوی کے لئے محرم ہیں لہٰذا وہ ان کے سامنے بے حجاب نہیں رہ سکتی اور جسم کے جو اعضاء وہ اپنے محرم رشتہ دار کے سامنے کھول سکتی ہے وہ ان کے سامنے کھول نہیں سکتی اگر چہ یہ لوگ کتنے ہی پارسا‘متقی پرہیز گار اور قابل اعتماد ہی کیوں نہ ہوں۔

عورت جن لوگوں کے سامنے اپنی زینت ظاہر کر سکتی ہے ان کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
”اور اپنی زیب وزینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپوں یا اپنے خسریا ا پنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں یا اپنے میل جول کی عورتوں یا اپنے غلاموں یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے واقف نہیں۔

خاوند کے بھائی یا اس کے چچاز ادان رشتوں کی وجہ سے بیوی کے محرم نہیں ہیں عزت و آبرو کے تحفظ اور فسادوشرکے ذرائع کو روکنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے صالح اور غیر صالح میں کوئی فرق نہیں کیا اور صحیح حدیث میں واردہے کہ شوہر کے بھائی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:الحموالموت “خاوند کا بھائی موت ہے۔
حموسے مراد خاوند کے بھائی دیور‘جیٹھ وغیرہ ہیں جو کہ بیوی کے لئے محرم نہیں ہیں لہٰذا مسلمان کو دین کے تحفظ اور عزت وآبرو کے بارے میں محتاط رہنا چاہئے جو لوگ اسلامی احکامات کو سچے دل سے قبول کر لیتے ہیں ان کے لئے اس پر عمل کرنا کوئی مشکل کام نہیں ایک ہی گھر میں رہ کر عورت اپنے چہرے پر نقاب ڈال کر اپنے گھر کے کام کاج کرے اور دیور‘جیٹھ وغیرہ کو بھی چاہئے کہ وہ اس معاملہ میں محتاط رہیں گھر میں کام کاج کے وقت اپنی بھابھی کے لئے پریشانی کا باعث نہ بنیں۔

گھر کے کسی کمرہ میں بیٹھ جائیں۔ آمدورفت کی کثرت نہ کریں اگر کسی ضرورت کے لئے باہر نکلنا ہوتو آواز دے کر متنبہ کردیں کہ پردہ کرلیں میں نے گزرنا ہے ۔لہٰذا میرے بھائی دین کی باتوں پر عمل کر نا اہل اسلام کے لئے کوئی مشکل کام نہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ایسے معاملات تھے لیکن وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے سچے نمونے تھے انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرما نبرداری میں ہی کامیابی نظر آتی تھی اس لئے ہمیں بھی فراخ دلی سے اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہئے اور ایسے مسائل کے بارے میں محتاط رہنا چاہئے اللہ تو فیق بخشنے والا ہے ۔
(آپ کے مسائل اور اُن کا حل کتاب نمبر 3)
( مُبشّر احمد رَبّاَنی)

Browse More Islamic Articles In Urdu