Open Menu

Hazrat Asma Bint E Yazeed RA - Article No. 3319

Hazrat Asma Bint E Yazeed RA

حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا - تحریر نمبر 3319

”جنہوں نے آج سے ڈیڑھ ہزار سال قبل مسلمان خواتین کی نمائندگی کا فرض ادا کرکے ایک اہم معاشرتی مسئلے کی تشریح کرائی۔“

جمعہ 21 فروری 2020

عنایت عارف
آپ کا نام اسماء اور کنیت ام سلمہ تھی۔ باپ کا نام یزید بن السکن تھا۔ ہجرت کے بعد اسلام لائیں ایک روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی جمعیت کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا چند دوسری عورتوں کے ساتھ بیعت کی غرض سے تشریف لائیں اور انتہائی ادب واحترام کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی۔

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں مسلمان عورتوں کی طرف سے ایک پیغام لے کر حاضر ہوئی ہوں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اذن پاکر حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عورتوں اور مردوں کو صراط مستقیم پر چلانے کے لئے مبعوث کیا ہے ۔ہم آپ کے احکام پر دل وجان سے عمل کرتی ہیں ۔

(جاری ہے)

اور ہم سب آپ پر سچے دل سے ایمان لائی ہیں۔

لیکن ہماری کیفیت مردوں سے بالکل مختلف ہے ہم عورتیں پردہ کرتی ہیں ۔اس لئے ہمارے لئے نماز با جماعت اور نماز جمعہ میں شریک ہونا مشکل ہوتاہے ۔مردوں کو یہ سعادت حاصل ہے کہ وہ مریض کی عیادت کے لئے جاتے ہیں نماز جنازہ میں شریک ہوتے ہیں۔ہر سال حج کا فریضہ ادا کرنے جاتے ہیں اور جہاد فی سبیل اللہ کی فضیلت حاصل کرتے ہیں اور ہم ہیں کہ گھروں میں بیٹھ کر اولاد کی پرورش کرتی ہیں مردوں کی غیر حاضری میں گھروں کی حفاظت کرتی ہیں اور کپڑا تیار کرنے کے لئے چرخہ کاتتی ہیں۔

بھلا اس صورت میں ہمارے لئے حصول ثواب اور سعادت کا کیا موقع نکل سکتاہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کی یہ گفتگو سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم نے کسی عورت سے ایسی باتیں سنی ہیں سب نے جواب دیا کہ نہیں ۔آج اسماء رضی اللہ عنہا سے سننے کا اتفاق ہوا ہے اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ عورت کے لئے شوہر کی رضا جوئی تمام دوسری باتوں پر مقدم ہے اگر وہ ٹھیک طریقے سے اپنے تمام فرائض زوجیت ادا کرتی ہیں۔
اور اپنے شوہر کی مرضی پر چلتی ہیں تو اس کے شوہر کو جتنا ثواب ملتاہے عورت کو بھی اسی قدر ملتاہے ۔اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب خواتین سے زبانی چند اقرار لئے اور بیعت لینے کی رسم ادا فرمائی تو حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے فرمایا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دست مبارک بڑھائیے ہم بیعت کرتی ہیں ۔آپ نے فرمایا کہ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔

حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو بھی دوسری صحابیات کی مانند سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا عقیدت اور محبت تھی ۔ہر وقت آپ کی خدمت اقدس میں حاضر رہ کر خدمت کرنا ان کی زندگی کی سب سے بڑی تمنا تھی ۔ایک دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جس اونٹنی پر سوار تھے اسی کی مہار تھامے جارہی تھیں کہ اسی حالت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم پروحی نازل ہوئی ۔
ان سے روایت ہے کہ وحی کا اتنا بوجھ تھا کہ مجھے ڈر محسوس ہونے لگا کہیں اونٹنی کے پاؤں نہ ٹوٹ جائیں۔حضرت اسماء رضی اللہ عنہا بے حد مہمان نواز تھیں اور اللہ کے قہر سے بہت ڈرتی تھیں بے حد ذہین اور نیک دل تھیں ان کی تیز فہمی کا اندازہ اس گفتگو سے ہو سکتا ہے جو بیعت کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تھی۔
بظاہر حضرت اسماء رضی اللہ عنہا بنت یزید کی یہ گفتگو چنداں اہم معلوم نہیں ہوتی مگر آج کے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے سوالات اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ات پر غور کیا جائے تو ہمیں کئی ان الجھنوں کا حل بھی مل جاتاہے جو آج کل لوگوں کے لئے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہیں ۔

بعض لوگوں کی طرف سے آج بھی اسی قسم کے اعتراضات کئے جاتے ہیں اور قدرے مختلف الفاظ میں اسلام کے معاشرتی نظام کو عدم مساوات پر معمول کیا جاتاہے حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت واضح اور فیصلہ کن انداز میں شریعت کا یہاں مقصد اور منشاء یہاں واضح فرمایا ہے کہ پرامن حالات میں ایک مسلمان عورت کے فرائض کیا ہیں کہ ان فرائض کی اہمیت ان مور سے کسی طور کم نہیں جو مرد انجام دیتے ہیں جہاں تک عورت کے معاشرتی فرائض کا تعلق ہے وہ اپنی جگہ پر اتنی ہی اہمیت رکھتے ہیں اور اجر ثواب کے معاملے میں عورت مساوی طور پر اس میں شریک ہے اس سے اس کی عظمت وقار اور مرتبے پر کوئی کمی نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک تقسیم کار کا اصول ہے جسے فطرت نے خود وضع کر دیا ہے ۔
زمانہ خواہ کتنی ہی ترقی کر جائے اس زندہ حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ نے فرمایا ہے:
جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا
اس قوم کا خورشید بہت جلد ہوا زرد

Browse More Islamic Articles In Urdu