Open Menu

Hazrat Ayoooob A.S Ki Azmaish Ka Sabab - Article No. 1236

حضرت ایوب علیہ السلام کی آزمائش کا سبب! - تحریر نمبر 1236

حضرت ایوب علیہ السلام نے نرم لہجہ میں گفتگو کی کیونکہ آپ علیہ السلام کو اس سے اپنی کھیتی کے ضائع ہونے کا اندیشہ تھا،

ہفتہ 16 دسمبر 2017

حضرت ایوب علیہ السلام کی آزمائش کا سبب!
امام ابو القاسم علی بن الحسن عساکر متوفی571 ھ روایت کرتے ہیں: حضرت اللیث بن سعد رحمة اللہ علیہ سے روایت ہے کہ،وہ سبب جس کی وجہ سے حضرت ایوب علیہ السلام آزمائش میں ڈالے گئے یہ تھا آپ علیہ السلام کے شہر والے اپنے بادشاہ کے پاس گئے وہ ایک جابر بادشاہ تھا لوگوں نے اس کے ظلم و ستم کا اس کے سامنے ذکر کیا اور اس سے خوب ترش لہجہ میں گفتگو کی لیکن حضرت ایوب علیہ السلام نے نرم لہجہ میں گفتگو کی کیونکہ آپ علیہ السلام کو اس سے اپنی کھیتی کے ضائع ہونے کا اندیشہ تھا،
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
تو نے اپنی کھیتی کی غرض سے میرے بندوں میں سے ایک بندے کے سامنے تقیہ کیا پس اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر مصیبت نازل کردی ۔

(جاری ہے)


شیطان کا حضرت ایوب علیہ السلام کو بہکانے کے طرح کے بہانے: امام عبدالرحمن بن محمد بن ادریس ابن ابی حاتم متوفی 327 ھ روایت کرتے ہیں،
ایک دن ابلیس نے اپنے عزوجل سے یہ کہا کہ کیا تیرے بندوں میں کوئی ایسا بندہ ہے کہ اگر تو مجھ کو اس پر مسلط کردے تو وہ پھر بھی میرے فریب میں نہیں آئے گا،
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”ہاں!میرا بندہ ایوب(علیہ السلام) ہے ابلیس آکر حضرت ایوب علیہ السلام کو وسو سے ڈالنے لگا حضرت ایوب علیہ السلام اس کو دیکھ رہے تھے لیکن آپ علیہ السلام نے اس کی طرف بالکل التفات نہیں فرمایا،
تب ابلیس نے کہا: اے رب!وہ میری طرف بالکل التفات نہیں کررہے تو اب مجھے ان کے مال پر مسلط کردے پھر ابلیس آکر حضرت ایوب علیہ السلام سے کہتا کہ تمہارا فلاں فلاں مال ہلاک ہوگیا حضرت ایوب علیہ السلام اس کے جواب میں فرماتے اللہ تعالیٰ نے ہی وہ مال دیا تھا اسی نے ہی وہ مال لے لیا اورپھر اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے رہے،
پھر ابلیس نے کہا: اے میرے رب عزوجل! ایوب علیہ السلام کو اپنے مال کی پرواہ ہے نہ اپنی اولاد کی سو تو مجھے ان کے جسم پر مسلط کردے اللہ تعالیٰ نے اس کو اجازت دے دی اس نے حضرت ایوب علیہ السلام کی کھال میں پھونک ماری تو ان کے جسم میں بہت سخت بیماریاں پیدا ہوگئیں اور بہت سخت درد ہوگیا اور وہ کئی سال ان بیماریوں میں مبتلا رہے حتیٰ کہ ان کے شہر کے لوگ ان سے نفرت کرنے لگے اور وہ جنگل میں چلے گئے ان کے قریب کوئی نہیں جاتا تھا پس ایک دن شیطان ان کی بیوی کے پاس گیا اور کہا اگر آپ کا خاوند مجھ سے مدوطلب کرے تو میں اس کو اس تکلیف سے نجات دے دوں گا ان کی بیوی نے ان سے یہ ماجرا بیان کیا تو انہوں نے قسم کھائی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے ان کو شفا دے دی تو وہ اپنی بیوی کو سو کوڑے ماریں گے پھر انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی بے شک مجھ شیطان نے سخت اذیت اور درد پہنچایا اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کے پیر کے نیچے سے ایک ٹھنڈا اور پاکیزہ چشمہ پیدا کردیا انہوں نے اس میں غسل کیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کی تمام ظاہری اور باطنی تکلیفوں کو دور فرمایا اور ان کے اموال اور ان کی اولاد کو بھی ان پر واپس کردیا،
شیطان کا رب تعالیٰ سے حضرت ایوب علیہ السلام پر غلبہ پانے کا کہنا:
امام جلال الدین سیوطی متوفی 911 ھ روایت کرتے ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شیطان آسمان کی طرف بلند ہوا اس نے عرض کی اے میرے رب مجھےحضرت ایوب علیہ السلام پر غلبہ عطا فرمایا اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
میں اس کے مال اور اولاد پر غلبہ کرتا ہوں اس کے جسم پر غلبہ عطا نہیں کرتا وہ نیچے اترا اس نے اپنے لشکروں کو جمع کیا انہیں کہا مجھے حضرت ایوب علیہ السلام پر غلبہ عطا کیا گیا ہے مجھے اپنا غلبہ دکھاؤ وہ آگ بن گئے پھر پانی بن گئے اس اثناء میں کہ وہ مشرق میں ہوتے تو پھر مغرب میں ہوتے اسی اثناء میں کہ وہ مغرب میں ہوتے پھر مشرق میں ہوتے شیطان نے اپنے لشکروں میں سے ایک جماعت آپ علیہ السلام کی کھیتی کی طرف بھیجی ایک جماعت آپ علیہ السلام کے گھر والوں کی طرف بھیجی ایک جماعت آپ علیہ السلام کی گائیوں کی طرف بھیجی اور ایک جماعت آپ علیہ السلام کی کھیتی کی طرف بھیجی اور ایک جماعت آپ علیہ السلام کی بکریوں کی طرف بھیجی۔

شیطان نے کہا: وہ تم سے صرف نیکی کے ساتھ ہی بچ سکتا ہے وہ حضرت ایوب علیہ السلام پر مصائب لاتے جو بعض سے بڑھ کرتھے کھیتوں کا نگہبان آیا عرض کی اے ایوب علیہ السلام !کیا تو اپنے رب عزوجل کی طرف نہیں دیکھتا اس نے تیری کھیتیوں کی طرف دشمن بھیج دئیے ہیں وہ اس کھیتی کو تباہ کرگئے ہیں اونٹوں کا نگہبان آیا اور کہا اے ایوب علیہ السلام کیا تو اپنے رب عزوجل کی طرف نہیں دیکھتا اس نے تیرے اونٹوں کی طرف دشمن بھیج دئیے جو انہیں ہلاک کریں گے پھر گائیوں کا نگہبان آیا اس نے عرض کیا کیا آپ علیہ السلام اپنے رب و عزوجل کی طرف نہیں دیکھتے جس نے تیری گائیوں کی طرف دشمن بھیج دئیے ہیں جو انہیں لے گیا ہے آپ علیہ السلام اپنے تمام بیٹوں کے ساتھ ان میں سب سے بڑے کے گھر میں تھے اسی اثناء میں وہ سب کھانا کھارہے تھے اور پانی پی رہے تھے کہ ہوا چلائی گئی اس نے گھر کی دیواروں اور اس کے حصوں کو اپنی گرفت میں لے لیا اور اسے ان پر پھینک دیا شیطان ایک نوجوان کی شکل میں حضرت ایوب علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا اے ایوب علیہ السلام کیا تو اپنے رب کو نہیں دیکھتا جس نے تیرے بیٹوں کو ان میں سے بڑے کے گھر جمع کیا اسی اثناء میں کہ وہ کھانا کھارہے تھے اورمشروب پی رہے تھے کہ ہوا چلائی گئی اس نے مکان کے اجزاء کو اپنی گرفت میں لے لیا اور ان پر پھینک دیا کاش آپ دیکھتے جب ان کے خون اور گوشت ان کے کھانے اور مشروب کے ساتھ ملے،
حضرت ایوب علیہ السلام نے اسے فرمایا: تو شیطان ہے پھر شیطان سے فرمایا میں آج اس دن کی طرح ہوں جس دن ماں نے مجھے جا آپ علیہ السلام اٹھے اور اپنے سر کا حلق کرایا اور نماز پڑھنے لگے ابلیس ایسی آواز سے رویا جسے آسمان اور زمین والوں نے سنا پھر وہ آسمان کی طرف گیا اور کہا اے میرے رب عزوجل وہ تو محفوظ رہا مجھے اس پر غلبہ عطا کر میں تیری طاقت کے بغیر تو اس کی طاقت نہیں رکھتا،
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
میں نے تجھے اس کے جسم پر غلبہ دیا اس کے دل پر غلبہ نہیں دیا وہ نیچے اترا اور حضرت ایوب علیہ السلام کے قدموں کے نیچے بھونک ماری جس نے آپ علیہ السلام کے قدموں سے لے کر سر کے بالوں تک زخمی کردیا تو گویا آپ علیہ السلام سراپا زخم ہو گئے آپ علیہ السلام کو راکھ پر پھینکا گیا حتیٰ کہ دل کا پردہ ظاہر ہوگیا آپ علیہ السلام کی بیوی آپ علیہ السلام کی خدمت کرتی حتیٰ کہ اس نے حضرت ایوب علیہ السلام سے عرض کیا اے ایوب علیہ السلام آپ علیہ السلام دیکھتے نہیں اللہ تعالیٰ کی قسم مجھے ایسی شفقت اور افاقہ آپہنچا ہے کہ میں نے اپنی مینڈھیاں ایک روٹی کے بدلے میں بیچی ہیں جو تجھے کھلارہی ہوں اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ تمہیں شفادے اور تجھے راحت دے۔
آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: تجھ پر افسوس! ہم ستر سال تک آسائش میں رہے صبر کر یہاں تک کہ ہم ستر سال تکلیف میں رہیں ابھی انہیں سات سال مصیبت میں گزرے تھے آپ علیہ السلام نے دعا کی تو ایک دن حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے انہوں نے حضرت ایوب علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا پھر فرمایا اٹھو آپ علیہ السلام اٹھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آپ علیہ السلام کو اس جگہ سے ہٹایا اور کہا: ”آپ علیہ السلام نے پاؤں مارا تو ایک چشمہ ابل پڑا“ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا غسل کر حضرت ایوب علیہ السلام نے اس چشمہ سے غسل کیا پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہا۔
”آپ علیہ السلام نے پاؤں مارا تو ایک اور چشمہ ابل پڑا“حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا اس سے پیو۔
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان۔ ”کا یہی مقصود ہے اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو جنت کو حلہ عطا فرمایا،حضرت ایوب علیہ السلام اس جگہ سے ایک طرف ہوگئے اور ایک کونہ میں بیٹھ گئے آپ علیہ السلام کی بیوی آئی اور آپ علیہ السلام کو نہ پہچان سکی اور کہا اے اللہ تعالیٰ کے بندے وہ مصیبت زدہ کہاں ہے جو یہاں ہوتا تھا شاید کتے اور بھیڑئیے اسے یہاں سے لے گئے ہیں وہ چند گھڑیوں تک باتیں کرتی رہی تو حضرت ایوب علیہ السلام نے کہا تجھ پر افسوس میں ہی ایوب علیہ السلام ہوں اللہ تعالیٰ نے میرا جسم مجھے واپس کردیا ہے اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کا مال اور اولاد بعینہ واپس کردی اور اتنا اور بھی دیا اللہ تعالیٰ نے ان پرسونے کی مکڑیاں بھیجیں حضرت ایوب علیہ السلام ان مکڑیوں کو پکڑتے اور انہیں اپنے کپڑے میں ڈال لیتے اور اپنی چادر کو پھیلاتے جاتے اور اس میں ڈالتے جاتے اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کی طرف وحی کی اے ایوب علیہ السلام کیا تو سیر نہیں ہوا عرض کیا اے میرے رب عزو جل!وہ کون ہے جو تیرے فضل اور رحمت سے سیر ہوجائے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu