- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Ikhlas Ki Haqeeqat O Ehmiyat - Article No. 3482
اخلاص کی حقیقت و اہمیت - تحریر نمبر 3482
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا اور لیکن وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے۔
جمعہ 7 اگست 2020
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا اور لیکن وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے۔“(راہ مسلم)
اخلاص کا مطلب یہ ہے کہ ہر اچھا کام یا کسی کے ساتھ اچھا سلوک صرف اس لئے اور اس نیت سے کیا جائے کہ ہمارا خالق و پروردگار ہم سے راضی ہو،ہم پر رحمت فرمائے اور اس کی ناراضگی اور غضب سے ہم محفوظ رہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ تمام اچھے اعمال و اخلاق کی روح یہی اخلاص نیت ہے اگر اچھے سے اچھے اعمال و اخلاق اخلاص سے خالی ہوں اور ان کا مقصد رضا الٰہی نہ ہو بلکہ نام و نمور یا اور دکھلاوا اور کوئی ایسا ہی جذبہ ان کا محرک اور باعث ہو تو اللہ کے نزدیک ان کی کوئی قیمت نہیں اور ثواب بھی نہیں ملتا لہٰذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کا ثواب جو اعمال صالحہ اور اخلاق حسنہ کا اصل صلہ اور نتیجہ ہے وہ صرف اعمال و اخلاق پر نہیں ملتا بلکہ یہ جب ملتا ہے جبکہ ان اعمال و اخلاق میں اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی اور اُخروی ثواب کا ارادہ بھی کیا گیا ہو۔
(جاری ہے)
بس یہی معاملہ اللہ تعالیٰ کا ہے‘فرق اتنا ہے کہ ہم دوسروں کے دلوں کا حال نہیں جانتے اور اللہ تعالیٰ سب کے دلوں اور ان کی نیتوں کا حال جانتا ہے پس اس کے جن بندوں کا یہ حال ہے کہ وہ اس کی خوشنودی اور رحمت کی طلب میں اچھے کام کرتے ہیں وہ ان کے اعمال کو قبول کرکے ان سے راضی ہوتا ہے اور ان پر رحمتیں نازل کرتا ہے اور دارالجزاء یعنی آخرت میں اس کا بدلہ عطا فرمائے گا۔
اخلاص کی ضد ریاء اور دکھلاوا ہے‘اس کے بارے میں ارشاد نبوی ہے ”جس نے دکھلاوے کے لئے نماز پڑھی اس نے شرک کیا اور جس نے دکھلاوے کے لئے روزہ رکھا اس نے شرک کیا اور جس نے صدقہ و خیرات دکھاوے کے لئے کیا اس نے شرک کیا۔“حقیقی شرک تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات یا اس کے افعال یا اس کے خاص حقیقت میں کسی دوسرے کو شریک کیا جائے یا اللہ کے علاوہ کسی اور کی بھی عبادت کی جائے‘اسے شرک حقیقی ،شرک جلی اور شرک اکبر کہتے ہیں ایسے شرک کرنے والوں کی ہر گریخشش نہیں ہو گی لیکن بعض اعمال و اخلاق ایسے بھی ہیں جو شرک حقیقی میں شامل نہیں لیکن ان میں شرک کا تھوڑا بہت شائبہ ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کوئی شخص عبادت یاکوئی اور نیک کام لوگوں کو دکھانے کے لئے کرے تاکہ لوگ اسے عبادت گزار نیکو کار سمجھیں اسی کو ریاء کہا جاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرئہ مبارک سے نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں وہ چیز بتادوں جو میرے نزدیک تمہارے لئے دجال سے بھی زیادہ خطر ناک ہے؟ہم نے عرض کیا بتائیے! آپ نے فرمایا وہ شرک خفی ہے اور وہ یہ کہ آدمی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہو پھر اپنی نماز کو اس لئے لمبا کر دے کہ کوئی آدمی اس کو نماز پڑھتا دیکھ رہا ہے۔“مسند احمد میں محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے بارے میں سب سے زیادہ خطرہ”شرک اصغر“کا ہے،صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا شرک اصغر کیا ہے؟فرمایا ریاء“۔صحیح بخاری و مسلم میں حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،جو شخص کوئی عمل سنانے اور شہرت کے لئے کرے گا اللہ تعالیٰ اسے شہرت دے گا اور جو کوئی عمل دکھاوے کے لئے کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور دکھا دے گا۔“
صحیح مسلم میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ایسے شخص کے بارے میں کیا ارشاد ہے جو کوئی اچھا عمل کرتا ہے اس کی وجہ سے لوگ اس کی تعریف کرتے ہوں ایک روایت میں ہے کہ جو کوئی اچھا عمل کرتا ہو اور اس کی وجہ سے لوگ اس سے محبت کرتے ہوں تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ یہ تو مومن بندے کے لئے نقد بشارت ہے۔
دراصل صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے ذہن میں ریاء کا اتنا خوف تھا کہ ان میں سے بعض کوشبہ ہونے لگا کہ لوگ ان کے نیک اعمال کی تعریف کرنے لگے تو کہیں یہ ریاء میں داخل نہ ہو جائے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیا۔اس سے معلوم ہوا کہ عمل کرنے والے کے اراد ہ اور کوشش کے بغیر اگر دوسرے لوگوں کو اس کے اعمال کا علم ہو جائے پھر ان کو اس سے خوشی اور محبت ہو جائے تو یہ اخلاص کے منافی نہیں۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
جدائی کا صدمہ
Judai Ka Sadma
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
جابر ابن حیان آخری قسط
Jabir Ibn Hayyan Aakhri Qist
جابر ابن حیان قسط 2
Jabir ibn Hayyan Qist 2
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
رسول اللہ ﷺ کے سردی سے متعلق عظیم معجزات
Rasool Ullah SAW K Sardi Se Mutaliq Azeem mojzaat
سردی اور روزہ
Sardi or Roza
حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے معجزات
Hazoor SAW k mojzat
جامی
Jaami