Open Menu

Jiss Ne Musalmanoon Se Wada Khilafi Ki Wo Maloon Hai - Article No. 3292

Jiss Ne Musalmanoon Se Wada Khilafi Ki Wo Maloon Hai

جس نے مسلمان سے وعدہ خلافی کی وہ ملعون ہے - تحریر نمبر 3292

کسی مسلمان کو کسی طرح سے بھی تکلیف وایذا پہنچانا حرام ہے، تکلیف پہنچانے کے بہت سے ذرائع ہیں ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ کسی سے وعدہ کر کے اسے پورا نہ کیا جائے

بدھ 1 جنوری 2020

مترجم مولانا محمد زکریا اقبال
کسی مسلمان کو کسی طرح سے بھی تکلیف وایذا پہنچانا حرام ہے، تکلیف پہنچانے کے بہت سے ذرائع ہیں ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ کسی سے وعدہ کر کے اسے پورا نہ کیا جائے ، یا ایسا وعدہ کیا جائے جس کو پورا کرنے کی نیت ہی نہ ہو۔
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:
بخاری ، مسلم اور ابوداؤد میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، انہوں نے فرمایا:
” جس شخص نے یہ دعویٰ کیا کہ ہمارے (اہل بیت ) کے پاس اللہ کی کتاب ( قرآن مجید) اور اس صحیفہ (صحیفہ صادقہ ) کے علاوہ بھی کچھ ہے جسے ہم پڑھا کرتے ہیں تو اس نے جھوٹ کہا۔

اس صحیفہ میں تو فقط دیت میں دئیے جانے والے اونٹوں کی عمریں اور زخمیوں کی دیت وقصاص سے متعلق کچھ احکامات ہیں، اور اس میں یہ حدیث بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
”مدینہ طیبہ کا حرم جبل عیر “ سے جبل ثور کے درمیان ہے، پس جس نے اس میں کوئی جرم کیا یا کسی مجرم کو پناہ دی تو اس پر اللہ کی لعنت ہے اور فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے نہ نوافل قبول کرے گا نہ ہی فرائض مسلمانوں کا ذمہ ایک ہی ہے، ان کا ایک ادنیٰ مسلمان بھی اس کے لیے سعی کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)


ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ :
” جس نے کسی مسلمان سے کیا گیا عہد اور وعدہ توڑا اس پر اللہ کی لعنت ہے، فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہے، قیامت کے روز نہ اس کے فرائض قبول کیے جائیں گے نہ نوافل الحدیث ۔ “
کلمات کے معانی:
صحیفہ : چند صفحات پر مشتمل کوئی کتا بچہ وغیرہ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تلوار کے نیام میں ایک صحیفہ رکھا رہتا تھا جو” صحیفہ صادقہ “ کے نام سے مشہور تھا۔
روافض نے اس صحیفہ صادقہ کے متعلق بہت سی باتیں مشہور کر رکھی تھیں کہ اس صحیفہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلافصل کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات موجود ہیں۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرات اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دین وشریعت کے خاص اسرار ورموز بتلارکھے تھے۔ جو اس صحیفہ میں تحریر تھے جن کے متعلق دوسروں کو کچھ معلوم نہ تھا وغیرہ وغیرہ۔

بہر حال یہاں صحیفہ سے مرادوہی صحیفہ صادقہ ہے۔
یعنی اس صحیفہ میں کوئی غیر معمولی بات نہیں بلکہ دیت سے متعلق اونٹوں کی تفصیلات ہیں کہ کون سی دیت میں کون سے اونٹ دیئے جائیں گے۔ اسی طرح کے کچھ دوسرے مسائل بھی ہیں۔
مدینہ طیبہ کے دونوں جانب کے پہاڑوں کے نام ہیں۔
صرف سے مراد نفل اورنفلی عبادات ہیں۔
عدل سے مراد فرائض وواجبات ہیں۔
جبکہ ایک قول یہ ہے کہ ان کے معنی برعکس ہیں۔
یعنی کسی بھی مسلمان کو خواہ وہ ادنیٰ درجہ کا مسلمان ہی کیوں نہ ہو یہ حق حاصل ہے کہ کسی کافر کو امان اور پناہ دے سکتا ہے اور اس کی دی ہوئی پناہ تمام مسلمانوں کے نزدیک معتبر ہوگی ۔
یعنی ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے کیا گیا عہد توڑ دینا۔
تشریح وفائدہ :
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی ابتدائی بات کے ذریعہ اس بات کی نفی فرما دی جو بعض لوگوں کے خیال میں راسخ تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خاص انہیں اور اہل بیت کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دین کے اسرار ورموزِشریعت سے آگاہ فرمایا ہے جس کی بقیہ ساری امت کو کوئی خبر نہیں ہے ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیث مبارکہ میں یہ بات بیان فرمائی ہے کہ جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان سے وعدہ خلافی کرے ، نقض عہد کرے اس پر اللہ کی طرف سے بہت بڑی لعنت ہے۔ چنانچہ یہ بات لوگوں کے درمیان بہت زیادہ پیش آتی ہے۔ بہت باریہ واقعہ پیش آتا ہے کہ طرفین کے مابین ایک بات پر اتفاق ہوگیا، اور کچھ نیک وخیرہ خواہ لوگوں کے سامنے اس اتفاق ومعاہدہ کی شہادت وتوثیق بھی ہوگئی ، لیکن اس اتفاق ومعاہدہ کے بعد طرفین میں سے کوئی ایک نقض عہد کردیتا ہے، اپنا وعدہ توڑ دیتا ہے، جس بات پر اتفاق ہوا تھا اس سے پھر جاتا ہے، اوراپنے ساتھی کو تکلیف پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔
یہ تمام اعمال بلند اسلامی اخلاق وآداب کے خلاف ہیں۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ اس کے فرشتوں اور سب انسانوں کی لعنت کا سبب بن جاتے ہیں۔ انہی اعمال کی بناء پر روزِقیامت نہ اس کے فرائض قبول کیے جائیں گے نہ نوافل۔ پس ایک عقلمند اور صاحب حکمت وبصیرت مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ان احادیث سے نصیحت حاصل کرے، اور ان باتوں سے متنبہ ہو کہ کہیں وہ کسی ممنوع کام میں مبتلا نہ ہوجائے۔ اور اسی کی وجہ سے وہ ایسی ہلاکت وتباہی کاشکار ہوجائے کہ جس کے بعد کوئی تباہی وہلاکت نہیں۔
ہم اللہ تعالیٰ سے اس کے کرم ومہربانی وعفوودرگزرکا سوال کرتے ہیں۔ واللہ اعلم

Browse More Islamic Articles In Urdu